خدا کی رضا سے ہم آہنگ ہو کر کیسے خدمت کی جائے

جب کوئی خدا پر ایمان رکھتا ہے تو اسے خدا کی خدمت کیسے کرنی چاہیے؟ خدا کی خدمت کرنے والوں کو کن شرائط کو پورا کرنا اور کن سچائیوں کو سمجھنا چاہیے؟ اور تم اپنی خدمت میں کہاں انحراف کر رہے ہو گے؟ تمہیں ان تمام باتوں کے جوابات معلوم ہونے چاہییں۔ ان مسائل کا تعلق اس امر سے ہے کہ تم خدا پر کیسے ایمان رکھتے ہو اور تم کس طرح روح القدس کی زیر قیادت راستے پر چلتے ہو اور کس طرح ہر چیز میں خدا کی ترتیب کے تابع ہوتے ہو، اس طرح تمہیں تمھارے اندر خدا کے کام کے ہر مرحلے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ جب تم اس مقام پر پہنچو گے، تو تم اس بات کی قدر کرو گے کہ خدا پر ایمان کیا ہے، خدا پر صحیح طریقے سے کیسے یقین کیا جائے اور خدا کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کے لیے تمہیں کیا کرنا چاہیے۔ یہ تمہیں خدا کے کام کے لیے قطعاً اور مکمل طور پر فرمانبردار بنا دے گا؛ تمھیں کوئی شکایت نہیں ہو گی اور تم کوئی فیصلہ نہیں سناؤ گے یا تجزیہ نہیں کرو گے، خدا کے کام کی تحقیق کرنے کا امکان تو اس سے بھی کم ہے۔ اس طرح، تم سب مرتے دم تک خدا کی اطاعت کرنے کے قابل رہو گے اور خدا کو تمھاری راہنمائی کرنے اور تمہیں بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کا اختیار ہوگا، تاکہ تم سب 1990 کی دہائی کے پطرس بن سکو اور حتیٰ کہ صلیب پر بھی، بغیر کسی معمولی سی شکایت کے خدا سے حد درجہ محبت کر سکو۔ تب ہی تم 1990 کی دہائی کے پطرس کے طور پر زندگی گزار سکو گے۔

ہر وہ شخص جس نے خدا کی خدمت کرنے کا عزم کر رکھا ہے کر سکتا ہے - لیکن یہ ضرور ہونا چاہیے کہ صرف وہی لوگ جو خدا کی مرضی کا ہر لحاظ سے خیال رکھتے ہیں اور خدا کی مرضی کو سمجھتے ہیں خدا کی خدمت کرنے کے اہل اور حقدار ہیں۔ میں نے تم لوگوں کے درمیان یہ دریافت کیا ہے: بہت سے لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ جب تک وہ خدا کے لیے جوش و خروش کے ساتھ خوش خبری پھیلاتے ہیں، خدا کے راستے پر چلتے ہیں، اپنے آپ کو صرف کرتے ہیں اور خدا کی خوشنودی کے لیے چیزیں ترک کر دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ، تب تک یہ خدا کی خدمت ہے۔ حتیٰ کہ وہ لوگ بھی جو زیادہ مذہبی ہیں یہ مانتے ہیں کہ خدا کی خدمت کرنے کا مطلب ہے اپنے ہاتھ میں انجیل لے کر گھومنا، آسمان کی بادشاہی کی خوش خبری پھیلانا اور لوگوں کو توبہ کرنے اور اقرار کرنے پر مجبور کر کے بچانا۔ ایسے بہت سے مذہبی عہدیدار بھی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی خدمت اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے نیز درس گاہ میں تربیت حاصل کرنے کے بعد کلیسیا میں منادی کرنے اور انجیل کے صحیفوں کو پڑھنے کے ذریعے لوگوں کو تعلیم دینے پر مشتمل ہے۔ مزید برآں، پسماندہ خطوں میں ایسے لوگ ہیں جن کا خیال ہے کہ خدا کی خدمت کا مطلب بیماروں کو شفا دینا اور اپنے بھائیوں اور بہنوں میں سے بدروحوں کو نکالنا یا ان کے لیے دعا کرنا یا ان کی خدمت کرنا ہے۔ تم لوگوں میں سے بہت سے ایسے ہیں جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ خدا کی خدمت کا مطلب خدا کے الفاظ کو کھانا اور پینا، ہر روز خدا سے دعا کرنا نیز ہر جگہ کلیسیا میں جانا اور کام کرنا ہے۔ دوسرے بھائی اور بہن ہیں جن کا خیال ہے کہ خدا کی خدمت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کبھی شادی نہ کریں اور نہ ہی خاندان بڑھائیں اور اپنے پورے وجود کو خدا کے لیے وقف کر دیں۔ ابھی تک بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ خدا کی خدمت کرنے کا اصل مطلب کیا ہے۔ اگرچہ خدا کی خدمت کرنے والے اتنے ہی لوگ ہیں جتنے آسمان میں ستارے ہیں لیکن ان لوگوں کی تعداد جو براہ راست خدمت کر سکتے ہیں اور جو خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنے کے اہل ہیں، بہت ہی کم ہے – ناکافی حد تک قلیل۔ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ تم لوگ "خدا کی خدمت" کے جملے کے جوہر کو نہیں سمجھتے اور تم اس بات کو اور بھی کم سمجھتے ہو کہ خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کیسے کی جائے۔ لوگوں کو یہ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ خُدا کی کس طرح کی خدمت اُس کی رضا سے ہم آہنگ ہو سکتی ہے۔

اگر تم خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنا چاہتے ہو تو پہلے تمہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ خدا کو کس قسم کے لوگ پسند ہیں، کس قسم کے لوگ خدا کو ناپسند ہیں، کس طرح کے لوگوں کو خدا نے کامل بنایا ہے اور کس طرح کے لوگ خدا کی خدمت کرنے کے اہل ہیں۔ تمھارے پاس کم از کم اس شے کا علم ہونا چاہیے۔ مزید برآں، تمھیں خدا کے کام کے اہداف نیز وہ کام جو خدا یہاں اور اب کرے گا معلوم ہونے چاہییں۔ اس کو سمجھنے کے بعد اور خدا کے کلام کی راہنمائی کے ذریعے، تمہیں پہلے داخل ہونا چاہیے اور پہلے خدا کا فرمان حاصل کرنا چاہیے۔ ایک بار جب تمہیں خدا کے کلام کا حقیقی تجربہ ہو جائے گا اور جب تم خدا کے کام کو واقعتاً جان لو گے تو تم خدا کی خدمت کرنے کے اہل ہو جاؤ گے۔ اور جب تم اس کی خدمت کرتے ہو تب خدا تمھاری روحانی آنکھیں کھولتا ہے اور تمہیں اس کے کام کے بارے میں زیادہ سے زیادہ سمجھنے اور اسے زیادہ واضح طور پر دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ جب تم اس حقیقت میں داخل ہو گے تو تمھارے تجربات زیادہ گہرے اور حقیقی ہوں گے اور تم میں سے وہ تمام لوگ جو اس طرح کے تجربات سے گزر چکے ہیں، کلیسیا میں چلنے اور اپنے بھائیوں اور بہنوں کو فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں گے تاکہ تم ایک دوسرے سے طاقت حاصل کر سکو، اپنی کوتاہیوں کو دور کر سکو نیز اپنی روحوں میں زیادہ علم حاصل کر سکو۔ اس اثر کو حاصل کرنے کے بعد ہی تم خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنے کے قابل ہو سکو گے اور خدا کی طرف سے تمھیں تمھاری خدمت کے دوران کامل بنایا جائے گا۔

جو لوگ خدا کی خدمت کرتے ہیں انھیں خدا کا مقرب ہونا چاہیے، انھیں خدا کو خوش کرنا چاہیے اور خدا کے لیے حد درجہ وفاداری کا اہل ہونا چاہیے۔ چاہے تم ذاتی طور پر کام کرو یا عوامی طور پر، تم خدا کے سامنے خدا کی خوشی حاصل کرنے کے قابل ہو، تم خدا کے سامنے ثابت قدم رہنے کے قابل ہو اور اس بات سے قطع نظر کہ دوسرے لوگ تمھارے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہیں، تم ہمیشہ اسی راستے پر چلتے ہو جس پر تمہیں چلنا چاہیے اور خدا کے ذمہ داری کے بوجھ کا ہر طرح خیال رکھتے ہو۔ ایسے لوگ ہی خدا کے مقرب بندے ہوتے ہیں۔ یہ کہ خدا کے مقرب بندے براہ راست اس کی خدمت کرنے کے اہل ہیں اس لیے کہ انھیں خدا کا عظیم حکم اور خدا کی ذمہ داری کا بوجھ دیا گیا ہے، وہ خدا کی مرضی کو اپنی مرضی بنانے اور خدا کے بوجھ کو اپنا بوجھ بنانے کے قابل ہیں اور وہ اپنے مستقبل کے امکانات پر کوئی غور نہیں کرتے: یہاں تک کہ جب ان کے پاس کوئی امکان نہیں رہ جاتا اور انھیں کچھ نہیں ملتا، تب بھی وہ ایک چاہنے والے دل کے ساتھ خدا پر یقین رکھتے ہیں۔ لہٰذا، اس قسم کا شخص خدا کا مقرب بندہ ہے۔ خدا کے مقرب بندے اس کے رازدار بھی ہوتے ہیں؛ صرف خدا کے رازدار بندے ہی اس کی بےچینی اور اس کے خیالات کا اشتراک کر سکتے ہیں اور اگرچہ ان کا جسم تکلیف دہ اور کمزور ہے لیکن وہ خدا کو راضی کرنے کے لیے درد کو برداشت کرنے اور اس چیز کو ترک کرنے کے اہل ہیں جس سے وہ پیار کرتے ہیں۔ خدا ایسے لوگوں پر زیادہ بوجھ ڈالتا ہے اور یہ کہ خدا جو کچھ کرنے کی خواہش رکھتا ہے وہ ایسے لوگوں کی گواہی سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس طرح یہ لوگ خدا کو خوش کرتے ہیں، یہ خدا کے بندے ہیں جو خدا کی منشا کے تابع ہیں اور ایسے لوگ ہی خدا کے ساتھ مل کر حکومت کر سکتے ہیں۔ جب تم واقعی خدا کے مقرب بندے بن جاؤ گے تو عین اس وقت خدا کے ساتھ مل کر حکومت کرو گے۔

یسوع خُدا کے حکم کو مکمل کرنے کا اہل تھا – تمام بنی نوعِ انسان کی نجات کا کام – کیونکہ اُس نے اپنے لیے کوئی منصوبہ بنائے یا انتظام کیے بغیر خُدا کی مرضی کا ہر طرح خیال رکھا۔ تو کیا وہ بھی خدا کا مقرب تھا – خدا بذات خود – جسے تم سب اچھی طرح سمجھتے ہو۔ (دراصل، وہ خود خدا تھا جس کی گواہی خدا نے دی تھی۔ میں اس مسئلے کو واضح کرنے کے لیے یہاں یسوع کی حقیقت کو استعمال کرنے کے لیے اس کا ذکر کرتا ہوں۔) وہ خدا کے انتظامی منصوبے کو مرکزی اہمیت دینے کے قابل تھا اور ہمیشہ آسمانی باپ سے دعا کرتا تھا اور آسمانی باپ کی مرضی کا طالب تھا۔ اس نے دعا کی اور کہا: "خدا باپ! جو تیری مرضی ہے اسے پورا کر اور میری خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ اپنے منصوبے کے مطابق عمل کر۔ انسان کمزور ہو سکتا ہے لیکن تجھے اس کی پروا کیوں کرنی چاہیے؟ وہ انسان تیری فکر کے لائق کیسے ہو سکتا ہے، وہ انسان جو تیرے ہاتھ میں چیونٹی کی طرح ہے؟ اپنے دل میں، میں صرف تیری مرضی کو پورا کرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ تو مجھ میں اپنی خواہشات کے مطابق وہ کر جو تو مجھ میں کرنا چا ہتا ہے۔" یروشلم کے راستے پر، یسوع اذیت میں تھا، جیسے اس کے دل میں کوئی چھری بل دے کر گھونپی جا رہی ہو، پھر بھی اس کے اندر اپنے قول سے پھرنے کا ذرہ بھر ارادہ نہیں تھا؛ ایک طاقتور قوت اس کے ساتھ ہمیشہ موجود تھی جو اسے آگے بڑھنے پر مجبور کر رہی تھی جہاں اسے مصلوب کیا جانا تھا۔ بالآخر، اسے میخوں سے صلیب پر جڑ دیا گیا اور وہ بنی نوع انسان کی نجات کا کام مکمل کرتے ہوئے گناہ گار جسم سے مشابہ ہو گیا۔ وہ موت اور پاتال کے طوق سے آزاد ہو گیا۔ اس کے سامنے فنا پذیری، جہنم، اور پاتال اپنی طاقت کھو چکے تھے اور اس سے مغلوب ہو چکے تھے۔ وہ تینتیس سال تک زندہ رہا اور اس دوران میں اس نے ہمیشہ خدا کے اس وقت کے کام کے مطابق خدا کی رضا پر پورا اترنے کی پوری کوشش کی، کبھی بھی اپنے ذاتی فائدے یا نقصان کے بارے میں نہیں سوچا، اور ہمیشہ خدا باپ کی رضا کے بارے میں سوچا۔ اس طرح، اس کے بپتسمہ لینے کے بعد، خدا نے کہا: "یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔" خدا کے حضور اس کی خدمت کی وجہ سے جو خدا کی رضا کے عین مطابق تھی، خدا نے تمام بنی نوع انسان کو نجات دلانے کا بھاری بوجھ اُس کے کندھوں پر ڈالا اور اُس سے اس کام کو مکمل کروایا اور وہ یہ اہم کام مکمل کرنے کا اہل اور حق دار تھا۔ اپنی پوری زندگی، اس نے خدا کے لیے بے انتہا تکلیفیں برداشت کیں اور شیطان نے اسے بے شمار مرتبہ ورغلایا لیکن وہ کبھی مایوس نہیں ہوا۔ خدا نے اسے اتنا بڑا کام اس لیے دیا کیونکہ اسے اس پر بھروسا تھا اور وہ اس سے پیار کرتا تھا اور اس طرح خدا نے ذاتی طور پر کہا: "یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے مَیں خُوش ہُوں۔" اس وقت، صرف یسوع ہی سونپا گیا فریضہ سرانجام دے سکتا تھا اور یہ فضل کے دور میں تمام بنی نوع انسان کو نجات دلانے کے خدا کے کام کی تکمیل کا ایک عملی پہلو تھا۔

اگر، یسوع کی طرح، تم سب خدا کا بوجھ سنبھالنے کے قابل ہو اور اپنے جسم سے منہ موڑ لیتے ہو تو خدا اپنے اہم کام تمھارے سپرد کرے گا تاکہ تم خدا کی خدمت کے لیے ضروری شرائط پوری کر سکو۔ صرف ایسے حالات میں تم یہ کہنے کی جرات کر سکو گے کہ تم خدا کی رضا پوری کر رہے ہو اور اس کی طرف سے سونپا گیا فریضہ مکمل کر رہے ہو اور تبھی تم سب یہ کہہ سکو گے کہ تم واقعی خدا کی خدمت کر رہے ہو۔ یسوع کی مثال کا موازنہ کرتے ہوئے، کیا تو یہ کہنے کی جرات کر سکتا ہے کہ تو خدا کا مقرب بندہ ہے؟ کیا تو یہ کہنے کی جرات کر سکتا ہے کہ تو خدا کی مرضی پوری کر رہا ہے؟ کیا تو یہ کہنے کی جرات کر سکتا ہے کہ تو واقعی خدا کی خدمت کر رہا ہے؟ آج تو یہ نہیں سمجھتا کہ خدا کی خدمت کیسے کی جائے، کیا تو یہ کہنے کی جرات کر سکتا کہ تو خدا کا مقرب بندہ ہے؟ اگر تو کہتا ہے کہ تو خدا کی خدمت کرتا ہے تو کیا تو اس کے خلاف گستاخی نہیں کرتا؟ اس کے بارے میں سوچ: کیا تو خدا کی خدمت کر رہا ہے یا اپنی؟ تو شیطان کی خدمت کرتا ہے، پھر بھی بضد ہے کہ تو خدا کی خدمت کر رہا ہے – کیا اس میں تو خدا کے خلاف گستاخی نہیں کر رہا ہے؟ میری پیٹھ پیچھے بہت سے لوگ حیثیت کے فوائد کی حرص رکھتے ہیں، وہ گلے تک ٹھونس کر کھانا کھاتے ہیں، وہ سونا پسند کرتے ہیں اور ہر طرح بدن کا خیال رکھتے ہیں، ہمیشہ خوفزدہ رہتے ہیں کہ جسم کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔ وہ کلیسیا میں اپنا مناسب کام انجام نہیں دیتے بلکہ کلیسیا میں مفت خوری کرتے ہیں یا پھر وہ میرے کلام سے اپنے بھائیوں اور بہنوں کی ملامت کرتے ہیں، منصب کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے دوسروں کے مالک بن بیٹھتے ہیں۔ یہ لوگ کہتے رہتے ہیں کہ وہ خدا کی مرضی کے مطابق کام کر رہے ہیں اور ہمیشہ کہتے ہیں کہ وہ خدا کے مقرب بندے ہیں – کیا یہ مضحکہ خیز نہیں ہے؟ اگر تیرے ارادے درست ہیں لیکن تو خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنے سے قاصر ہے تو پھر تُو بے وقوف ہے لیکن اگر تیرے ارادے نیک نہیں ہیں اور پھر بھی تو کہتا ہے کہ تو خدا کی خدمت کر تا ہے، تو پھر تو خدا کی مخالفت کرنے والا بندہ ہے اور تجھے خدا کی طرف سے سزا دی جانی چاہیے! مجھے ایسے لوگوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے! خدا کے گھر میں، وہ مفت خوری کرتے ہیں، ہمیشہ جسمانی آسائشوں کی ہوس رکھتے ہیں اور خدا کے مفادات پر توجہ نہیں دیتے۔ وہ ہمیشہ اس شے کی تلاش میں رہتے ہیں جو ان کے لیے اچھی ہے اور خدا کی مرضی پر وہ کوئی توجہ نہیں دیتے۔ وہ اپنے کسی بھی کام میں خدا کی روح کی چھان بین کو قبول نہیں کرتے۔ وہ ہمیشہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کو چلاتے ہیں اور دھوکا دیتے ہیں اور وہ دوغلے ہوتے ہیں انگور کے باغ میں لومڑی کی طرح، ہمیشہ انگور چوری کرتے ہیں اور انگور کے باغ کو روندتے ہیں۔ کیا ایسے لوگ خدا کے مقرب ہو سکتے ہیں؟ کیا تو خدا کی نعمتیں حاصل کرنے کا اہل ہے؟ تو اپنی زندگی اور کلیسیا کے لیے کوئی بوجھ نہیں اٹھاتا، کیا تو خدا کا حکم حاصل کرنے کے لیے موزوں ہے؟ کون تجھ جیسے شخص پر بھروسہ کرنے کی ہمت کرے گا؟ جب تو اس طرح خدمت کرے گا تو کیا خدا تجھے اس سے بڑا کام سونپے گا؟ کیا اس سے کام میں تاخیر نہیں ہو گی؟

میں یہ اس لیے کہتا ہوں تاکہ تم یہ جان سکو کہ خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنے کے لیے کن شرائط کو پورا کرنا لازمی ہے۔ اگر تم لوگ اپنا دل خدا کو نہیں دو گے، اگر تم لوگ یسوع کی طرح خدا کی مرضی کا ہر طرح خیال نہیں رکھو گے تو خدا تم پر بھروسہ نہیں کرے گا اور خدا تم لوگوں پر فیصلہ صادر کرے گا۔ شاید آج، خدا کی خدمت میں تو ہمیشہ خدا کو دھوکا دینے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمیشہ اس کے ساتھ سرسری انداز میں پیش آتا ہے۔ مختصراً، دوسری ہر چیز سے قطع نظر، اگر تو خدا کو دھوکا دیتا ہے، تو تجھ پر بے رحمانہ فیصلہ صادر ہو گا۔ تمہیں خدا کی خدمت کرنے کے صحیح راستے پر ابھی ابھی داخل ہونے کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس کے لیے تمھیں سب سے پہلے اپنی منقسم وفاداریوں کے بغیر، اپنا دل خدا کے حوالے کرنا ہوگا۔ اس سے قطع نظر کہ تو خدا کے سامنے ہو یا دوسرے لوگوں کے سامنے، تیرا دل ہمیشہ خدا کی طرف ہونا چاہیے، اور تجھے یسوع کی طرح خدا سے محبت کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔ اس طرح، خدا تجھے کامل بنائے گا تاکہ تو خدا کا بندہ بن جائے، جو اس کی منشا کے مطابق عمل کرے۔ اگر تو واقعتاً یہ چاہتا ہے کہ خدا تجھے کامل کرے اور تو اس کی مرضی کے مطابق خدمت کرنا چاہتا ہے، تو تجھے خدا پر ایمان کے بارے میں اپنے سابقہ خیالات کو تبدیل کرنا ہوگا اور خدا کی خدمت کرنے کے اپنے پرانے انداز کو بدلنا ہو گا تاکہ تجھے خدا کی طرف سے زیادہ سے زیادہ کامل بنایا جا سکے۔ اس طرح، خدا تیرا ساتھ نہیں چھوڑے گا اور پطرس کی طرح تو خدا سے محبت کرنے والوں کے ہراول دستے میں شامل ہو گا۔ اگر تو توبہ نہیں کرتا تو تیرا حشر وہی ہو گا جو کہ یہوداہ کا ہوا تھا۔ خدا پر یقین رکھنے والے تمام افراد کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے۔

سابقہ: بدکاروں کو ضرور سزا ملے گی

اگلا: خدا کے انسان کو استعمال کرنے سے متعلق

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp