حقیقت کو کیسے جانیں

خدا ایک عملی خدا ہے: اُس کا تمام کام عملی ہے، اُس کے کہے گئے تمام الفاظ عملی ہیں، اور جو سچائیاں وہ بیان کرتا ہے وہ سب عملی ہیں۔ ہر وہ شے جو اُس کا کلام نہیں ہے، خالی، غیر موجود،اور ناقص ہے۔آج، روح القدس لوگوں کو خدا کے کلام میں رہنمائی کرنے کے لیے ہے۔ اگر لوگوں کو حقیقت میں داخل ہونا ہے، تو انھیں لازماً حقیقت کی جستجو کرنی چاہیے، اور حقیقت جاننا چاہیے، اس کے بعد انھیں حقیقت کا تجربہ کرنا چاہیے، اور بہر صورت حقیقت کو جینا چاہیے۔ جتنا زیادہ لوگ حقیقت کو جانیں گے، وہ اتنا ہی زیادہ یہ جاننے کے قابل ہوں گے کہ آیا دوسروں کے الفاظ حقیقی ہیں؛ لوگ جتنا زیادہ حقیقت جانیں گے، اتنے ہی ان کے تصورات کم ہوں گے؛ جتنا زیادہ لوگ حقیقت کا تجربہ کریں گے، اتنا ہی زیادہ وہ حقیقت کے، خدا کے اعمال جانیں گے، اور اپنے بدعنوان، شیطانی مزاج سے آزاد ہونا ان کے لیے اتنا ہی آسان ہوگا؛ لوگوں کے پاس جتنی زیادہ حقیقت ہوگی، وہ اتنا ہی زیادہ خدا کو جانیں گے اور اتنا ہی زیادہ وہ جسم سے نفرت اور سچائی سے محبت کریں گے؛ اور لوگوں کے پاس جتنی زیادہ حقیقت ہوتی ہے، وہ اتنے ہی خدا کے تقاضوں کے معیارات کے قریب آجاتے ہیں۔ خدا جن لوگوں کو حاصل کرتا ہے، وہ ہیں جن پر حقیقت کا غلبہ ہوتا ہے، جو حقیقت جانتے ہیں، اور جو حقیقت کے تجربے کے ذریعے خدا کے حقیقی اعمال سے واقف ہو چکے ہیں۔ جتنا زیادہ تُو خدا کے ساتھ عملی تعاون کرے گا اور اپنا جسم نظم میں لائے گا، اتنا ہی زیادہ تجھے روح القدس کا کام میسر ہوگا، اتنا ہی زیادہ تجھے حقیقت حاصل ہوگی، اور اتنا ہی زیادہ تجھے خدا کی طرف سے آگہی عطا ہوگی، اور اس طرح خدا کے حقیقی اعمال کے بارے میں تیرا علم اور بڑھ جائے گا۔ اگر تُو روح القدس کی موجودہ روشنی میں زندگی گزارنے کے قابل ہے، تو پھر عمل کرنے کا موجودہ راستہ تیرے لیے اور صاف ہو جائے گا، اور تُو خود کو ماضی کے مذہبی تصورات اور پرانے رسوم و رواج سے الگ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ آج توجہ کا مرکز حقیقت ہے: لوگوں کے پاس جتنی زیادہ حقیقت ہوگی، ان کا سچائی کا علم اتنا ہی واضح اور خدا کی مرضی کے بارے میں ان کی سمجھ اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ حقیقت تمام الفاظ اور عقائد پر غلبہ پا سکتی ہے، یہ تمام نظریات اور مہارتوں پر غلبہ پا سکتی ہے، اور لوگ حقیقت پر جتنی زیادہ توجہ مرکوز کریں گے، وہ اتنا ہی زیادہ خدا سے حقیقی معنوں میں پیار کریں گے، اور اس کے کلام کے بھوکے اور پیاسے رہیں گے۔ اگر تُو ہمیشہ حقیقت پر توجہ مرکوز کرے گا، تو تیرا فلسفۂ حیات، مذہبی تصورات، اور فطری کردار قدرتی طور پر خدا کے کام کی پیروی کے بعد ختم ہو جائے گا۔ وہ لوگ جو حقیقت کی جستجو نہیں کرتے، اور حقیقت کا علم نہیں رکھتے، ممکن ہے کہ وہ مافوق الفطرت کا پیچھا کریں، اور وہ آسانی سے دھوکے میں آجائیں گے۔ روح القدس کے پاس ایسے لوگوں میں کام کرنے کے کوئی ذرائع نہیں ہیں، اور اس لیے وہ خالی محسوس کرتے ہیں، اور یہ کہ ان کی زندگیوں کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

روح القدس تیرے اندر صرف اسی وقت کام کر سکتی ہے جب تُو واقعی تربیت کرے گا، واقعی تلاش کرے گا، حقیقت میں دعا کرے گا، اور سچائی کی تلاش کی خاطر تکلیف اٹھانے کے لیے تیار ہوگا۔ جو لوگ سچائی تلاش نہیں کرتے ان کے پاس الفاظ، عقائد اور کھوکھلے نظریے کے سوا کچھ نہیں ہوتا اور جو لوگ سچائی کے بغیر ہیں وہ فطری طور پر خدا کے بارے میں بہت سے تصورات رکھتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ صرف یہ چاہتے ہیں کہ خدا ان کے مادی جسم کو روحانی جسم میں بدل دے تاکہ وہ تیسرے آسمان پر چڑھ سکیں۔ کتنے بے وقوف ہیں یہ لوگ! جو لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں وہ خدا یا حقیقت کا علم نہیں رکھتے؛ اس طرح کے لوگ خدا کے ساتھ ممکنہ طور پر تعاون نہیں کر سکتے، اور صرف مجہول طور پر انتظار کر سکتے ہیں۔ اگر لوگ سچائی سمجھنا چاہتے ہیں، اور سچ واضح طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، اور اگر، مزید برآں، وہ سچ میں داخل ہونا اور اس پر عمل کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں فی الواقع تربیت کرنی ہوگی، حقیقت کی تلاش کرنی ہوگی، اور درحقیقت اس کی بھوک اور پیاس رکھنی ہوگی۔ جب تُو بھوکا اور پیاسا ہوگا، اور جب تُو حقیقت میں خدا کے ساتھ تعاون کرے گا، تو خدا کی روح یقیناً تجھے مَس کرے گی اور تیرے اندر کام کرے گی، جو تیرے اندر مزید آگہی پیدا کرے گی، اور تجھے حقیقت کے بارے میں مزید علم عطا کرے گی، نیز تیری زندگی کے لیے زیادہ معاون ثابت ہو گی۔

اگر لوگ خدا کو جاننا چاہتے ہیں تو لازمی طور پر انہیں سب سے پہلے یہ جاننا چاہیے کہ خدا ایک عملی خدا ہے، اور انہیں خدا کا کلام، جسم میں خدا کا عملی ظہور اور خدا کا عملی کام جاننا چاہیے۔ صرف یہ جاننے کے بعد کہ خدا کے تمام کام عملی ہیں، تُو خدا کے ساتھ تعاون کر سکے گا، اور صرف اسی راستے پر تُو اپنی زندگی میں ترقی حاصل کر سکے گا۔ وہ تمام لوگ جنہیں حقیقت کا علم نہیں ہے، جن کے پاس خدا کا کلام جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، وہ اپنے تصورات میں پھنسے ہوئے ہیں، وہ اپنے تخیل میں رہتے ہیں، اور اس طرح انہیں خدا کے کلام کا کوئی علم نہیں ہوتا۔ حقیقت کے بارے میں تیرا علم جتنا زیادہ ہوگا، اتنا ہی زیادہ تُو خدا کے قریب ہوگا اور خدا کے ساتھ تیرا اتنا ہی زیادہ قلبی تعلق ہوگا۔ تُو جتنا زیادہ ابہام، تجرید اور عقائد کی جستجو کرے گا، تُو اتنا ہی زیادہ خدا کی راہ سے بھٹکے گا، اور تُو اتنا ہی زیادہ یہ محسوس کرے گا کہ خدا کے الفاظ کا تجربہ کرنا سخت محنت طلب اور مشکل کام ہے، اور یہ کہ تُو داخل ہونے کا اہل نہیں ہے۔ اگر تم خدا کے الفاظ کی حقیقت میں داخل ہونا چاہتے ہو، اور اپنی روحانی زندگی کے صحیح راستے پر گامزن رہنا چاہتے ہو، تو تم کو پہلے حقیقت جاننا ہوگی اور خود کو مبہم اور مافوق الفطرت اشیا سے الگ کرنا ہوگا، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ پہلے تم کو یہ سمجھنا ہوگا کہ دراصل روح القدس کس طرح اندر سے تمہاری رہنمائی کرتی ہے اور تمہیں آگہی عطا کرتی ہے۔ اس طرح، اگر تُو واقعی انسان کے اندر روح القدس کا حقیقی کام سمجھ سکتا ہے تو، تُو خدا کی طرف سے کامل بنائے جانے کے صحیح راستے پر گامزن ہو جائے گا۔

آج سب کچھ حقیقت سے شروع ہوتا ہے۔ خدا کا کام سب سے زیادہ حقیقی ہے، اور لوگ اسے چھو سکتے ہیں؛ یہی وہ حقیقت ہے جس کا لوگ تجربہ کر سکتے ہیں، اور جسے حاصل کر سکتے ہیں. لوگوں میں بہت کچھ مبہم اور مافوق الفطرت ہے، جو انہیں خدا کا موجودہ کام جاننے سے روکتا ہے۔ اس طرح، وہ اپنے تجربات میں ہمیشہ انحراف کرتے ہیں، اور ہمیشہ محسوس کرتے ہیں کہ چیزیں مشکل ہیں، اور یہ سب ان کے تصورات کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لوگ روح القدس کے کام کے اصول نے سے قاصر ہیں، وہ حقیقت نہیں جانتے، اور اس لیے وہ داخلے کے راستے میں ہمیشہ منفی ہوتے ہیں۔ وہ خدا کے تقاضے دور سے دیکھتے ہیں، انہیں حاصل کرنے سے قاصر ہوتے ہیں؛ وہ صرف یہ دیکھتے ہیں کہ خدا کا کلام واقعی اچھا ہے، لیکن داخلے کا راستہ نہیں پا سکتے۔ روح القدس اس اصول کے مطابق کام کرتا ہے: لوگوں کے تعاون کے ذریعے، ان کے فعال طور پر دعا کرنے، تلاش کرنے اور خدا کے قریب آنے کے ذریعے، نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اور روح القدس انہیں آگہی و تابانی عطا کر سکتا ہے۔ معاملہ یہ نہیں ہے کہ روح القدس ایک ہی رخ پر کام کرتا ہے، یا یہ کہ انسان ایک ہی رخ پر کام کرتا ہے۔ دونوں ناگزیر ہیں، اور لوگ جتنا زیادہ تعاون کریں گے، اور جتنا زیادہ وہ خدا کے تقاضوں کے معیارات کے حصول کی کوشش کریں گے، روح القدس کا کام اتنا ہی بڑا ہوگا۔ صرف لوگوں کا حقیقی تعاون، جو روح القدس کے کام میں شامل ہوتا ہے، حقیقی تجربات اور خدا کے الفاظ کا ضروری علم پیدا کر سکتا ہے۔ بتدریج، اس طرح تجربہ کرنے سے، بالآخر ایک کامل انسان پیدا ہوتا ہے۔ خدا مافوق الفطرت کام نہیں کرتا؛ لوگوں کے تصورات میں، خدا قادرِ مطلق ہے، اور سب کچھ خدا کی طرف سے ہوتا ہے – نتیجتاً لوگ غیر فعال طور پر انتظار کرتے ہیں، خدا کے الفاظ نہیں پڑھتے ہیں یا دعا نہیں کرتے، اور وہ صرف روح القدس کے لمس کا انتظار کرتے ہیں۔ تاہم، صحیح فہم رکھنے والے اس بات پر یقین رکھتے ہیں: خدا کے اعمال صرف میرے تعاون تک ہی جاری رہ سکتے ہیں، اور خدا کے کام کا مجھ پر کتنا اثر پڑتا ہے اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ میں کس طرح تعاون کرتا ہوں۔ جب خدا بولتا ہے، تو مجھے خدا کے کلام کی جستجو اور جدوجہد کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے؛ یہی وہ شے ہے جو مجھے حاصل کرنا چاہیے۔

پطرس اور پولس کی مثالوں میں تم واضح طور پر دیکھ سکتے ہو کہ یہ پطرس ہی تھا جس نے حقیقت پر سب سے زیادہ توجہ دی۔ پطرس جن تجربات سے گزرا ہے اسے دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے تجربات ماضی میں ناکام ہونے والوں کے اسباق کا خلاصہ ہیں اور یہ کہ اس نے ماضی کے مقدسین کی قوتوں کو جذب کیا۔ اس سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ پطرس کے تجربات کتنے حقیقی تھے، کہ لوگ ان تجربات تک پہنچنے، انھیںچُھونے، اور انہیں حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ پولس، تاہم، مختلف تھا: اس نے جو کچھ بولا وہ سب مبہم اور غیر مرئی تھا، جیسے تیسرے آسمان پر جانا، تخت نشین ہونا، اور راستبازی کا تاج۔ اس نے خارجی چیزوں پر توجہ مرکوز کی: حیثیت اور لوگوں کو نصیحت کرنے پر، اپنی بزرگی ظاہر کرنے پر، روح القدس کی طرف سے چُھوئے جانے پر، وغیرہ وغیرہ۔ اس نے جو بھی جستجو کی وہ حقیقی نہیں تھی، اور اس میں سے زیادہ تر تخیل آرائی تھی،اور اس طرح یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ سب کچھ جو مافوق الفطرت ہے، جیسے کہ روح القدس، لوگوں کو کتنا چھُوتا ہے، وہ بڑی خوشی جس سے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں، تیسرے آسمان پر جانا، یا وہ حد جس تک لوگ اپنی باقاعدہ تربیت سے لطف اندوز ہوتے ہیں، اور خدا کا کلام پڑھنے سے لطف اندوز ہونے کی حد – اس میں سے کوئی بھی حقیقی نہیں ہے۔ روح القدس کے تمام کام عام اور حقیقی ہیں۔ جب تُو خدا کا کلام پڑھتا ہے اور دعا کرتا ہے تو، تُو اندر سے روشن اور ثابت قدم ہوتا ہے، خارجی دنیا تیرے ساتھ مداخلت نہیں کر سکتی؛ اندر سے، تُو خدا سے محبت کرنے کے لیے تیار ہے، مثبت چیزوں میں مشغول ہونے کے لیے تیار ہے، اور تجھے شیطانی دنیا سے نفرت ہے۔ یہ خدا کے اندر رہنا ہے۔ یہ، جیسا کہ لوگ کہتے ہیں، بہت زیادہ لطف حاصل کرنا نہیں ہے – ایسی گفتگو عملی نہیں ہے۔ آج ہر چیز کا آغاز حقیقت سے ہونا چاہیے۔ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہ حقیقی ہے، اور اپنے تجربات میں تجھے خدا کو حقیقت میں جاننے پر توجہ دینی چاہیے، اور خدا کے کام کے نقوش اور ان ذرائع کی جستجو کرنا چاہیے جن کے ذریعہ روح القدس لوگوں کو چھُوتی اور آگہی عطا کرتی ہے۔ اگر تُو خدا کا کلام کھاتا پیتا ہے، دعا کرتا ہے، اور اس طریقے سے تعاون کرتا ہے جو زیادہ حقیقی ہے، گزرے ہوئے وقتوں کی اچھی چیزیں اپنے اندر جذب کرتا ہے، اور پطرس کی طرح برائی رد کرتا ہے، اگر تُو اپنے کانوں سے سنتا اور آنکھوں سے مشاہدہ کرتا ہے اور اکثر اپنے دل میں دعا اور غور و فکر کرتا ہے، اور خدا کے کام میں تعاون کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، تو خدا یقیناً تیری رہنمائی کرے گا۔

سابقہ: خدا کی رضا سے ہم آہنگ ہو کر کیسے خدمت کی جائے

اگلا: عام روحانی زندگی کے حوالے سے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp