تجھے اپنے مستقبل کے مشن میں کیسے حاضر ہونا چاہیے؟

کیا تُو ہر دور میں خدا کی طرف سے ظاہر کیے گئے مزاج کی ایک ٹھوس انداز میں ایسی زبان میں ابلاغ کی قدرت رکھتا ہے جو دور کی اہمیت کی مناسب طور پر ترجمانی کرتی ہے؟ کیا تُو، جو کہ خدا کے آخری ایام کے کام کا تجربہ کرتا ہے، خدا کا منصفانہ مزاج تفصیل سے بیان کرنے کی قدرت رکھتا ہے؟ کیا تُو واضح اور درست طور پر خدا کے مزاج کے بارے میں گواہی دے سکتا ہے؟ جو کچھ تُو نے دیکھا اور تجربہ کیا ہے اسے ان قابلِ رحم، غریب اور مخلص مذہبی اہلِ ایمان تک کیسے پہنچا ئے گا جو راست بازی کے بھوکے اور پیاسےہیں اور تیری گلہ بانی کے منتظر ہیں؟ کس طرح کے لوگ تیرا انتظار کر رہے ہیں کہ تُو ان کی گلہ بانی کرے؟ کیا تُو تصور کر سکتا ہے؟ کیا تُو اپنے کندھوں پر بوجھ، اپنے فریضے اور ذمہ داری سے واقف ہے؟ تیرا تاریخی مشن کا احساس کہاں ہے؟ تُو اگلے دور میں آقا کے طور پر مناسب طریقے سے کیسے کام کرے گا؟ کیا تجھ میں آقا ہونے کا شدید احساس ہے؟ تُو تمام چیزوں کے آقا کی وضاحت کیسے کرے گا؟ کیا یہ واقعی تمام جان دار مخلوقات اور دنیا کی تمام مادی اشیا کا مالک ہے؟ کام کے اگلے مرحلے کی پیش رفت کے لیے تیرے پاس کیا منصوبہ ہے؟ کتنے لوگ تیرے گلہ بان بننے کے منتظر ہیں؟ کیا تیرا کام بھاری ہے؟ وہ غریب ہیں، قابل رحم ہیں، اندھے ہیں، خسارے میں ہیں، اندھیرے میں آہ و زاری کر رہے ہیں – راستہ کہاں ہے؟ وہ کس طرح روشنی کے مشتاق ہیں، ایک شہابِ ثاقب کی طرح، کہ وہ اچانک اتر کر ان تاریکی کی قوتوں کو زائل کر دے جنھوں نے برسوں سے انسانوں پر جبر کیا ہے۔ کون جان سکتا ہے وہ کس انتہائی حد تک بے چینی سے امیدیں لگائے بیٹھےہیں اور اس کے لیے وہ کس طرح دن رات ایک کر رہےہیں؟ یہاں تک کہ ایک دن جب روشنی چمکتی ہوئی گزر جاتی ہے، یہ انتہائی مصیبت زدہ لوگ رہائی کی امید کے بغیر ایک تاریک کوٹھری میں قید رہتےہیں۔ ان کا رونا کب رکے گا؟ ان کمزور روحوں کی بدقسمتی بھیانک ہے جنھیں کبھی آرام نہیں دیا گیا اور بے رحم بندھنوں اور منجمد تاریخ نے انھیں طویل عرصے سے اس حالت میں جکڑ رکھا ہے اور ان کی آہ و زاری کی آواز کس نے سنی ہے؟ ان کی آفت زدہ حالت کس نے دیکھی ہے؟ کیا تیرے ذہن میں کبھی یہ بات آئی کہ خدا کا دل کتنا غمگین اور پریشان ہے؟ وہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ وہ معصوم بنی نوع ِ انسان کو، جسے اس نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا، اس طرح کے عذاب میں مبتلا ہوتے ہوئے دیکھے؟ انسانبالآخر، وہ متاثرین ہیں جنھیں زہر دیا گیا ہے اور اگرچہ انسان آج تک زندہ ہے، کسے معلوم ہوگا کہ بنی نوعِ انسان طویل عرصے سے شیطان نے مسموم کر رکھی ہے؟ کیا تُوبھول گیا کہ تُومتاثرین میں سے ایک ہے؟ کیا تُو خدا کے لیے اپنی محبت کے ناتے ان بچ جانے والوں کی نجات کی کوشش کرنے کے لیے تیار نہیں ہے؟ کیا تُو اپنی تمام تر توانائیاں خدا کا قرض چُکانے کے لیے وقف کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جو بنی نوعِ انسان سے ایسے ہی پیار کرتا ہے جیسے اپنے بدن اور خون سے؟ جب سب کچھ کہا اور کیا جاچکا، تُو اپنی غیر معمولی زندگی گزارنے کے لیے خدا کی طرف سے استعمال کیے جانے کی تشریح کیسے کرے گا؟ کیا تُو واقعی ایک متقی، خدا پرست انسان کی بامعنی زندگی گزارنے کا عزم اور اعتماد رکھتا ہے؟

سابقہ: فتح کے کام کی اندرونی حقیقت (4)

اگلا: برکتوں کے بارے تمہارا فہم کیا ہے؟

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp