پطرس نے یسوع کو کیسے جانا
پطرس نے یسوع کے ساتھ گزارے ہوئے وقت کے دوران، یسوع میں بہت سی پیاری خصوصیات دیکھی تھیں، بہت سے پہلو جو تقلید کے لائق تھے، اور بہت سے پہلو جو اسے مدد فراہم کرتے تھے۔ اگرچہ پطرس نے یسوع میں خُدا کی ہستی کو بہت سے طریقوں سے دیکھا، اور بہت سی پیاری خوبیاں دیکھیں، لیکن وہ یسوع کو شروع میں نہیں جانتا تھا۔ پطرس نے 20 سال کی عمر میں یسوع کی پیروی شروع کی، اور وہ چھ سال تک اس کی پیروی کرتا رہا۔ اُس وقت کے دوران، اُس نے کبھی یسوع کو نہیں جانا تھا؛ پطرس خالصتاً یسوع کی تعظیم کے لیے اس کی پیروی کرنے کو تیار تھا۔ جب یسوع نے پہلی بار اسے گیلیل کی جھیل کے کناروں پر بلایا تو اس نے پوچھا: "شمعون برجونا، کیا تو میری پیروی کرے گا؟" پطرس نے کہا: "مجھے اُس کی پیروی لازمی کرنی چاہیے جو آسمانی باپ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ مجھے اس کو لازمی تسلیم کرنا چاہیے جسے روح القدس نے چنا ہے۔ میں تیری پیروی کروں گا۔" اس وقت، پطرس نے پہلے ہی یسوع نامی ایک شخص کے بارے میں سن رکھا تھا – جو نبیوں میں سب سے عظیم اور خدا کا پیارا بیٹا تھا – اور پطرس مسلسل اسے ڈھونڈنے کی امید کر رہا تھا اور اسے دیکھنے کے موقع کی امید کر رہا تھا (کیونکہ اس کی روح القدس کے ذریعے اسی طرح راہنمائی کی جا رہی تھی)۔ اگرچہ پطرس نے اسے کبھی نہیں دیکھا تھا اور اس نے اس کے بارے میں صرف افواہیں ہی سنی تھیں، رفتہ رفتہ اس کے دل میں یسوع کے لیے شدید خواہش اور محبت بڑھتی چلی گئی، اور اس کی اکثر یہ شدید خواہش ہوتی کہ وہ ایک دن یسوع کو دیکھے۔ اور یسوع نے پطرس سے کیسے ملاقات کی؟ اُس نے بھی پطرس نامی ایک شخص کے بارے میں سن رکھا تھا، لیکن یہ روح القدس نہیں تھی جس نے اُسے ہدایت کی تھی: "گیلیل کی جھیل پر جا، جہاں شمعون برجونا نام کا ایک شخص ہے۔" یسوع نے کسی کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ شمعون برجونا نامی ایک شخص تھا، اور لوگوں نے اس کا وعظ سنا تھا، کہ وہ بھی آسمان کی بادشاہی کی خوشخبری سناتا تھا، اور یہ کہ جن لوگوں نے بھی اسے سنا تھا وہ سب جذبات سے مغلوب ہو کر رو پڑے تھے۔ یہ سننے کے بعد یسوع اس شخص کے پیچھے گیلیل کی جھیل تک گیا؛ جہاں پطرس نے یسوع کی پکار کو قبول کیا اور اس نے اس کی پیروی کی۔
یسوع کی پیروی کے دوران، پطرس نے اس کے بارے میں بہت سی آراء قائم کی تھیں اور اس کو ہمیشہ اپنے نقطہ نظر سے جانچا تھا۔ اگرچہ پطرس کو ایک مخصوص درجے تک روح کی سمجھ تھی، لیکن اُس کی سمجھ کسی قدر غیر واضح تھی، جس کی وجہ سے اُس نے کہا تھا: "مجھے اُس کی پیروی لازمی کرنی چاہیے جو آسمانی باپ کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔ مجھے اس کو لازمی تسلیم کرنا چاہیے جسے روح القدس نے چنا ہے۔" مگر اسے یسوع کے کیے گئے کاموں کی سمجھ نہیں تھی اور ان کاموں کے بارے میں وضاحت کی کمی تھی۔ کچھ عرصے تک اُس کی پیروی کرنے کے بعد، پطرس کو اُس کے کاموں اوراس کی باتوں میں اور خود یسوع میں دلچسپی پیدا ہو گئی۔ اسے محسوس ہوا کہ یسوع نے پیار اور احترام دونوں کو ابھارا ہے؛ وہ اس کے ساتھ شریک ہونا اور اس کے ساتھ رہنا پسند کرتا تھا، اور یسوع کے الفاظ سننے سے اس کی روحانی کمی پوری ہوئی اور اسے مدد ملی۔ اس مدت کے دوران جب وہ یسوع کی پیروی کرتا تھا، پطرس نے اس کی زندگی کے بارے میں ہر چیز کا مشاہدہ کیا اور بہت زیادہ محسوس کیا: اس کے اعمال، الفاظ، حرکات اور اظہار۔ وہ بہت اچھی طرح یہ سمجھ گیا تھا کہ یسوع عام انسانوں کی طرح نہیں تھا۔ اگرچہ اس کی انسانی شکل و صورت انتہائی عام تھی، لیکن وہ انسان کے لیے محبت، ہمدردی اور رواداری سے معمور تھا۔ اس نے جو کچھ بھی کیا یا کہا وہ دوسروں کے لیے بہت فائدہ مند تھا، اور پطرس نے ایسی چیزیں دیکھیں اور یسوع سے حاصل کیں جو اس نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھیں اور نہ ہی وہ اس کے پاس تھیں۔ اس نے دیکھا کہ اگرچہ یسوع کی نہ تو کوئی اعلیٰ سماجی حیثیت تھی اور نہ ہی کوئی غیر معمولی انسانیت، لیکن اس کے بارے میں ایک واقعی غیر معمولی اور انوکھا تاثر تھا۔ اگرچہ پطرس اس کی پوری طرح وضاحت نہیں کر سکتا تھا، لیکن وہ دیکھ سکتا تھا کہ یسوع کا عمل ہر ایک سے مختلف تھا، کیونکہ اس نے جو کام کیے وہ عام انسانوں سے بہت مختلف تھے۔ یسوع کے ساتھ رابطہ ہونے کے وقت سے، پیٹر نے یہ بھی دیکھا کہ اس کا کردار ایک عام آدمی سے مختلف تھا۔ اس نے ہمیشہ ثابت قدمی سے کام کیا اور کبھی جلد بازی سے کام نہیں لیا، کبھی بھی کسی موضوع کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا اور نہ ہی گھٹا کر، اس نے اپنی زندگی کو جس انداز سے چلایا اس سے ایک ایسا کردار سامنے آیا جو عام اور قابل تعریف تھا۔ بات چیت میں، یسوع نے سادگی اور وقار کے ساتھ بات کی، ہمیشہ خوش گوار لیکن پرسکون انداز میں بات چیت کی – اور اس کے باوجود اپنے کام کو انجام دیتے ہوئے وہ کبھی بھی اپنے وقار سے محروم نہیں ہوا۔ پطرس نے دیکھا کہ یسوع کچھ اوقات میں کم گو ہوتا تھا، جبکہ دوسرے اوقات میں وہ مسلسل بولتا تھا۔ کبھی وہ اس قدر خوش ہوتا تھا کہ وہ فاختہ کی طرح شوخ اور اٹھکیلیاں کرتا ہوا نظر آتا تھا، اور کبھی وہ اتنا اداس ہوتا تھا کہ بالکل بات ہی نہ کرتا، غم سے ایسے نڈھال دکھائی دیتا تھا جیسے وہ ایک خستہ حال اور تھکی ہاری ماں ہو۔ بعض اوقات وہ غصے سے ایسے بھرا ہوا ہوتا جیسے کوئی بہادر سپاہی دشمن کو مارنے کے لیے حملہ کرتا ہے یا بعض مواقع پر وہ ایک گرجنے والے شیر سے بھی مشابہت رکھتا تھا۔ کبھی وہ ہنسا؛ اور کسی وقت اس نے دعا کی اور رویا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یسوع نے کیسے عمل کیا، پطرس کے دل میں اس کے لیے بے پناہ محبت اور احترام پروان چڑھا۔ یسوع کی ہنسی نے اسے خوشی سے بھر دیا، اس کے غم نے اسے غم کی گہرائیوں میں دھکیل دیا، اس کے غصے نے اسے خوفزدہ کر دیا، جب کہ اس کے رحم، درگزر، اور اس کے لوگوں سے سخت مطالبات نے اسے یسوع سے سچی محبت کرنے اور اس کے لیے حقیقی احترام اور اشتیاق پیدا کرنے پر مجبور کیا۔ بلاشبہ، پطرس کے یسوع کے ساتھ کئی سالوں تک زندگی گزارنے کے بعد ہی اسے آہستہ آہستہ ان سب باتوں کا احساس ہوا۔
پطرس ایک خاص طور پر سمجھدار آدمی تھا، جو قدرتی ذہانت کے ساتھ پیدا ہوا تھا، پھر بھی اس نے یسوع کی پیروی کرنے کے دوران بہت سے احمقانہ کام کیے تھے۔ بالکل شروع میں، وہ یسوع کے بارے میں کچھ تصورات رکھتا تھا۔ اس نے پوچھا تھا: "لوگ کہتے ہیں کہ تو نبی ہے، تو جب تو آٹھ سال کا تھا اور چیزوں کو سمجھنا شروع کیا تھا تو کیا تجھے معلوم تھا کہ تو خدا ہے؟ کیا تجھے علم تھا کہ تیرا حمل روح القدس سے ٹہرا تھا؟" یسوع نے جواب دیا: "نہیں، مجھے علم نہیں تھا۔ کیا میں تجھے ایک عام شخص کی طرح نہیں لگتا ہوں؟ میں ویسا ہی ہوں جیسے کوئی اور ہے۔ باپ جس شخص کو بھیجتا ہے وہ ایک عام شخص ہے، غیر معمولی نہیں۔ اور، اگرچہ میں جو کام کرتا ہوں وہ میرے آسمانی باپ، میری شبیہہ، وہ شخص جو میں ہوں، کی نمائندگی کرتا ہے، اور یہ گوشت پوست کا جسم میرے آسمانی باپ کے صرف ایک حصے کی نمائندگی کر سکتا ہے – اس کی مکمل ذات کی نہیں۔ اگرچہ میں روح سے آیا ہوں، میں پھر بھی ایک عام شخص ہوں، اور میرے باپ نے مجھے اس زمین پر ایک عام شخص کے طور پر بھیجا ہے، غیر معمولی شخص کے طور پر نہیں۔" جب پطرس نے یہ سنا تو صرف اس وقت اسے یسوع کے بارے میں تھوڑی سی سمجھ آئی۔ اور یسوع کے بے شمار گھنٹوں کے کام، اس کی تعلیم، اس کی راہنمائی، اور اس کی معاونت کا تجربہ حاصل کرنے کے بعد ہی اس نے بہت گہری سمجھ حاصل کی۔ جب یسوع اپنے 30 ویں سال میں تھا، تو اس نے پطرس کو اپنی آنے والی تصلیب کے بارے میں بتایا اور یہ کہ وہ کام کا ایک مرحلہ انجام دینے آیا ہے – مصلوب ہونے کا کام – تمام بنی نوع انسان کی خلاصی کے لیے۔ یسوع نے پطرس کو یہ بھی بتایا کہ مصلوب ہونے کے تین دن بعد، ابنِ آدم دوبارہ زندہ ہو گا، اور جب ایک بار زندہ ہو جائے گا، تو وہ 40 دنوں تک لوگوں کے سامنے ظاہر ہوگا۔ یہ باتیں سن کر پطرس اداس ہوا اور ان الفاظ کو دل پر لے لیا؛ تب سے، وہ یسوع کے قریب تر ہوتا چلا گیا۔ کچھ عرصے تک تجربہ کرنے کے بعد، پطرس کو احساس ہوا کہ یسوع نے جو کچھ کیا وہ خدا کی ذات کی طرف سے تھا، اور وہ سوچنے لگا کہ یسوع غیر معمولی طور پر پیار کرنے کے قابل ہے۔ جب اسے یہ سمجھ آئی تو صرف تب ہی روح القدس نے اسے اندرونی بصیرت عطا کی۔ یہ اس وقت ہوا تھا جب یسوع اپنے شاگردوں اور دوسرے پیروکاروں کی طرف متوجہ ہوا تھا اور پوچھا تھا: "یوحنا، تو کیا کہتا ہے کہ میں کون ہوں؟" یوحنا نے جواب دیا: تو موسیٰ ہے۔ پھر وہ لوقا کی طرف متوجہ ہوا: "اور تو، لوقا، تو کیا کہتا ہے کہ میں کون ہوں؟" لوقا نے جواب دیا: "تو انبیاء میں سب سے عظیم ہے۔" اس کے بعد اس نے ایک بہن سے پوچھا، اور اس نے جواب دیا: "تو انبیاء میں سب سے عظیم ہے جو ہمیشہ سے ہمیشہ تک بہت سے الفاظ بولتا ہے۔ کسی کی پیشین گوئیاں تجھ سے زیادہ نہیں ہیں، اور نہ ہی کسی کا علم تجھ سے زیادہ ہے۔ تو ایک نبی ہے۔" پھر یسوع پطرس کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا: "پطرس، تو کیا کہتا ہے کہ میں کون ہوں؟" پطرس نے جواب دیا: "تو مسیح ہے، زندہ خدا کا بیٹا۔ تو آسمان سے آیا ہے۔ تو زمین کا نہیں ہے۔ تو خدا کی مخلوقات کی طرح نہیں ہے۔ ہم زمین پر ہیں اور تو ہمارے ساتھ یہاں ہے، لیکن تو آسمان کا ہے اور دنیا کا نہیں ہے، اور تو زمین کا نہیں ہے۔" یہ اس کے عملی تجربے کے ذریعے تھا کہ روح القدس نے اسے بصیرت عطا کی تھی، جس نے اسے یہ سمجھنے کے قابل بنایا۔ اس بصیرت کے بعد، اس نے یسوع کی طرف سے کی گئی ہر چیز کی اور بھی زیادہ تعریف کی، اسے اور بھی زیادہ پیار کے قابل سمجھا، اور یسوع کی جدائی کے خیال سے اپنے دل میں ہمیشہ مذبذب رہا۔ چنانچہ، یسوع نے مصلوب ہو کر دوبارہ زندہ ہونے کے بعد پہلی بار جب اپنے آپ کو پطرس پر ظاہر کیا تو پطرس غیر معمولی خوشی سے پکارا: "خداوند! تو جی اٹھا ہے!" پھر، روتے ہوئے، پطرس نے ایک بہت بڑی مچھلی پکڑی، اسے پکایا اور یسوع کو پیش کیا۔ یسوع مسکرایا، لیکن بولا نہیں۔ اگرچہ پطرس جانتا تھا کہ یسوع کو دوبارہ زندہ کیا گیا تھا، لیکن وہ اس کے بھید کو نہیں سمجھا تھا۔ جب اس نے یسوع کو مچھلی کھانے کو دی تو یسوع نے اس سے انکار نہیں کیا، لیکن وہ نہ بولا اور نہ ہی کھانے کے لیے بیٹھا۔ اس کی بجائے، وہ اچانک غائب ہو گیا۔ یہ پطرس کے لیے ایک بہت بڑا صدمہ تھا، اور تب ہی وہ سمجھ گیا کہ دوبارہ زندہ ہونے والا یسوع پہلے والے یسوع سے مختلف تھا۔ جب اسے یہ احساس ہوا، تو پطرس غمگین ہو گیا، لیکن اسے یہ جان کر تسلی بھی ہوئی کہ خُداوند نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے۔ وہ جانتا تھا کہ یسوع نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے، اور یہ کہ اُس کا انسان کے ساتھ رہنے کا وقت ختم ہو چکا ہے، اور اُس کے بعد سے انسان کو اپنے راستے پر چلنا پڑے گا۔ یسوع نے ایک بار اس سے کہا تھا: "تو بھی اس کڑوے پیالے سے لازمی پی جس سے میں نے پیا ہے (یہ ہے جو اس نے دوبارہ زندہ ہونے کے بعد کہا تھا)۔ تجھے بھی اس راستے پر لازمی چلنا چاہیے جس پر میں چلا ہوں۔ تجھے میری خاطر اپنی جان لازمی دینی چاہیے۔" آج کے برعکس اُس زمانے میں کام آمنے سامنے گفتگو کی شکل اختیار نہیں کرتا تھا۔ فضل کے دور میں، روح القدس کا کام خاص طور پر پوشیدہ تھا، اور پطرس کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض اوقات، پطرس یہ پکارنے کی حد تک پہنچ جاتا: "خدا! میرے پاس اس زندگی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اگرچہ تیرے نزدیک اس کی زیادہ وقعت نہیں ہے، لیکن میں اسے تیرے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں۔ اگرچہ انسان تجھ سے محبت کرنے کے لائق نہیں ہیں، اور ان کی محبت اور دل بے وقعت ہیں، مجھے یقین ہے کہ تو انسانوں کے دلوں کی خواہش کو جانتا ہے۔ اور اگرچہ انسانوں کے جسم تیری قبولیت کے قابل نہیں ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ تو میرے دل کو قبول کر لے۔" اس طرح کی دعائیں کرنے سے اسے حوصلہ ملا، خاص طور پر جب اس نے دعا کی: "میں اپنے دل کو مکمل طور پر خدا کے لیے وقف کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اگرچہ میں خُدا کے لیے کچھ کرنے سے قاصر ہوں، میں وفاداری کے ساتھ خُدا کو مطمئن کرنے اور اپنے آپ کو پورے دل سے اُس کے لیے وقف کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ خدا لازمی میرے دل کو دیکھے گا۔" اُس نے کہا: "میں اپنی زندگی میں کچھ نہیں مانگتا مگر یہ کہ خُدا کے لیے میری محبت کے خیالات اور میرے دل کی خواہش کو خُدا قبول کرے۔ میں اتنی مدت تک خُداوند یسوع کے ساتھ رہا، پھر بھی میں نے اُس سے کبھی محبت نہیں کی؛ یہ مجھ پر سب سے بڑا قرض ہے۔ اگرچہ میں اس کے ساتھ رہا لیکن میں اسے نہیں جانتا تھا، اور میں نے اس کی پیٹھ پیچھے کچھ نامناسب باتیں بھی کی تھیں۔ ان چیزوں کے بارے میں سوچ کر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں خداوند یسوع کا اور بھی زیادہ مقروض ہوں۔" وہ ہمیشہ اسی انداز میں دعا کرتا تھا۔ اس نے کہا: "میں خاک سے کمتر ہوں۔ میں اس وفادار دل کو خدا کے لیے وقف کرنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتا۔"
پطرس کے تجربات میں ایک عروج آیا، جب اس کا جسم تقریباً ٹوٹ چکا تھا، لیکن یسوع نے پھر بھی اسے اندر ہی اندر حوصلہ دیا۔ اور ایک بار، یسوع پطرس پر ظاہر ہوا۔ جب پطرس شدید تکلیف میں تھا اور اسے لگا کہ اس کا دل ٹوٹ گیا ہے تو یسوع نے اسے ہدایت کی: "تو زمین پر میرے ساتھ تھا اور میں یہاں تیرے ساتھ تھا۔ اور اگرچہ اس سے پہلے ہم آسمان میں اکٹھے تھے، یہ بالآخر، روحانی دنیا کا معاملہ ہے۔ اب میں روحانی دنیا میں واپس آ گیا ہوں، اور تو زمین پر ہے، کیونکہ میں زمین کا نہیں ہوں، اور اگرچہ تو بھی زمین کا نہیں ہے، مگر تجھے زمین پر اپنا کام پورا کرنا ہے۔ جیسا کہ تو ایک خادم ہے، تجھے اپنا فرض لازمی پورا کرنا چاہیے۔" پطرس کو یہ سن کر تسلی ہوئی کہ وہ خدا کی طرف واپس جا سکے گا۔ اُس وقت، پطرس اس قدر اذیت میں تھا کہ وہ تقریباً بستر پر پڑا تھا؛ اسے اس حد تک ندامت ہوئی کہ اسے کہنا پڑا: "میں اتنا بدعنوان ہو گیا ہوں کہ میں خدا کو راضی کرنے سے قاصر ہوں۔" یسوع نے اس کے سامنے ظاہر ہو کر کہا: "پطرس، کیا یہ ہو سکتا ہے کہ تو وہ عہد بھول گیا ہو جو تو نے ایک بار میرے سامنے کیا تھا؟ کیا تو واقعی وہ سب کچھ بھول گیا ہے جو میں نے کہا تھا؟ کیا تو وہ عہد بھول گیا ہے جو تو نے میرے ساتھ کیا تھا؟" یہ دیکھ کر کہ یہ یسوع ہے، پطرس اپنے بستر سے اٹھا، اور یسوع نے اسے اس طرح تسلی دی: "میں زمین کا نہیں ہوں، میں تجھے پہلے ہی بتا چکا ہوں – یہ تجھے ضرور سمجھ لینا چاہیے، لیکن کیا تو کچھ اور بھول گیا ہے جو میں نے تجھ سے کہا تھا؟ 'تو بھی زمین کا نہیں ہے، دنیا کا نہیں ہے۔' ابھی، ایک کام ہے جو تجھے کرنے کی ضرورت ہے۔ تو اس طرح غمگین نہیں ہو سکتا۔ تو اس طرح مصیبت میں مبتلا نہیں ہو سکتا۔ اگرچہ انسان اور خدا ایک ہی دنیا میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ہیں، میرے پاس میرا کام ہے اور تیرے پاس تیرا، اور ایک دن جب تیرا کام ختم ہو جائے گا، ہم ایک ہی دائرے میں ہوں گے، اور میں قیادت کروں گا۔ تاکہ تو ہمیشہ میرے ساتھ رہے۔" یہ الفاظ سن کر پطرس کو تسلی ہوئی اور اعتماد بحال ہوا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ تکلیف وہ ہے جو اسے برداشت کرنی ہے اور جس کا عملی تجربہ کرنا ہے، اور اس کے بعد، اسے تحریک ملی۔ یسوع خاص طور پر ہر اہم لمحے پر اس کے سامنے ظاہر ہوا، اسے خاص آگہی اور راہنمائی فراہم کی، اور اس نے اس پر بہت کام کیا۔ اور پطرس کو سب سے زیادہ افسوس کس بات کا تھا؟ پطرس کے کہنے کے کچھ ہی دیر بعد کہ "تو زندہ خدا کا بیٹا ہے،" یسوع نے پطرس سے ایک اور سوال کیا (حالانکہ یہ انجیل میں اس طرح درج نہیں ہے)۔ یسوع نے اُس سے پوچھا: "پطرس! کیا تو نے کبھی مجھ سے محبت کی ہے؟" پطرس سمجھ گیا کہ اس کا کیا مطلب ہے، اور کہا: "خداوند! میں نے ایک بار آسمانی باپ سے محبت کی تھی، لیکن میں تسلیم کرتا ہوں کہ میں نے تجھ سے کبھی محبت نہیں کی۔" اس پر یسوع نے کہا: "اگر لوگ آسمانی باپ سے محبت نہیں کرتے تو زمین پر بیٹے سے محبت کیسے کر سکتے ہیں؟ اور اگر لوگ خدا باپ کے بھیجے ہوئے بیٹے سے محبت نہیں کرتے تو وہ آسمانی باپ سے کیسے پیار کر سکتے ہیں؟ اگر لوگ واقعی زمین پر بیٹے سے محبت کرتے ہیں، تو وہ واقعی آسمان پر باپ سے محبت کرتے ہیں۔" جب پطرس نے یہ الفاظ سنے تو اسے احساس ہوا کہ اس میں کس چیز کی کمی تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے ان الفاظ پر رونے کی حد تک ندامت محسوس کرتا تھا "میں نے ایک بار آسمانی باپ سے محبت کی تھی، لیکن میں نے تجھ سے کبھی محبت نہیں کی۔" یسوع کے دوبارہ زندہ ہونے اور آسمان پر اٹھا لیے جانے کے بعد اسے ان الفاظ پر اور بھی زیادہ ندامت اور غم محسوس ہوا۔ اپنے ماضی کے کام اور اپنی موجودہ حیثیت کو یاد کرتے ہوئے، وہ اکثر یسوع کے سامنے دعا میں آتا تھا، اور ہمیشہ خدا کی مرضی کو پورا نہ کرنے اور خدا کے معیارات پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے خود کو نادم اور مقروض محسوس کرتا تھا۔ یہ مسائل اس کا سب سے بڑا بوجھ بن گئے تھے۔ اس نے کہا: "جو کچھ میرے پاس ہے اور جو کچھ میں ہوں وہ میں ایک دن تیرے لیے وقف کر دوں گا، اور جو کچھ سب سے زیادہ قیمتی ہو گا میں تجھے دوں گا۔" اس نے کہا: "خدا! میرا صرف ایک ایمان ہے اور صرف ایک محبت۔ میری زندگی کی کوئی وقعت نہیں ہے، اور میرے جسم کی کوئی وقعت نہیں ہے۔ میرا صرف ایک ایمان ہے اور صرف ایک محبت۔ میں اپنے دماغ میں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں اور دل میں تیرے لیے محبت رکھتا ہوں؛ تجھے دینے کو میرے پاس صرف یہ دو چیزیں ہیں، اور کچھ نہیں۔" یسوع کے الفاظ سے پطرس کو بہت حوصلہ ملا تھا، کیونکہ یسوع کے مصلوب ہونے سے پہلے، اس نے پطرس سے کہا تھا: "میں اس دنیا کا نہیں ہوں اور تو بھی اس دنیا کا نہیں ہے۔" بعد میں، جب پطرس انتہائی تکلیف کی حالت میں پہنچا تو یسوع نے اسے یاد دلایا: "پطرس، کیا تو بھول گیا ہے؟ میں دنیا کا نہیں ہوں، اور جو میں پہلے جدا ہوا تھا تو وہ صرف میرے کام کے لیے تھا۔ تو بھی دنیا کا نہیں ہے، کیا تو واقعی بھول گیا ہے؟ میں نے تجھے دو بار بتایا ہے، کیا تجھے یاد نہیں ہے؟" یہ سن کر پطرس نے کہا: "میں بھولا نہیں ہوں!" یسوع نے پھر کہا: "تو نے ایک بار میرے ساتھ اکٹھے جنت میں خوش گوار وقت گزارا تھا اور ایک مدت میرے ساتھ گزاری ہے۔ تو مجھے یاد کرتا ہے، اور میں تجھے یاد کرتا ہوں۔ اگرچہ مخلوقات میری نظر میں قابلِ ذکر نہیں ہیں، لیکن میں اس سے محبت کیسے نہ کروں جو معصوم اور پیارا ہو۔ کیا تو میرا وعدہ بھول گیا ہے؟ تجھے زمین پر میرا اختیار قبول کرنا چاہیے؛ تجھے وہ کام پورا کرنا ہوگا جو میں نے تجھے سونپا ہے۔ ایک دن میں ضرور تیری رہنمائی کروں گا تاکہ تو میرے ساتھ ہو سکے۔" یہ سننے کے بعد، پطرس کو اور بھی حوصلہ ملا اور اس سے بھی زیادہ روحانی تحریک ملی، یہاں تک کہ جب وہ صلیب پر چڑھا تھا، تو وہ کہنے کے قابل ہو گیا تھا: "خدا! میں تجھ سے جتنی محبت بھی کروں وہ کم ہو گی! یہاں تک کہ اگر تو مجھ سے مرنے کو کہے، تب بھی میں تجھ سے کافی محبت نہیں کر سکتا۔ تو میری روح کو جہاں کہیں بھی بھیجے، چاہے تو اپنے ماضی کے وعدے پورے کرے یا نہ کرے، تو جو کچھ بھی کرے گا، میں تجھ سے محبت کرتا ہوں اور تجھ پر ایمان رکھتا ہوں۔" اس نے جس چیز کو مضبوطی سے تھامے رکھا وہ اس کا ایمان اور سچی محبت تھی۔
ایک شام، پطرس سمیت کئی شاگرد یسوع کے ساتھ مچھلیاں پکڑنے والی کشتی پر سوار تھے، اور پطرس نے یسوع سے ایک بہت ہی معصوم سا سوال پوچھا: "خداوند! میں تجھ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں جو کافی عرصے سے میرے ذہن میں ہے۔" یسوع نے جواب دیا: "تو براہ کرم پوچھ!" پطرس نے پھر پوچھا: "جو کام قانون کے زمانے میں ہوا تھا، کیا وہ تیرا کیا ہوا تھا؟" یسوع مسکرایا، جیسے کہہ رہا ہو: "یہ بچہ، کتنا بھولا بھالا ہے!" اس نے پھر ایک مقصد کے ساتھ بات کوجاری رکھا: "یہ میرا نہیں تھا۔ یہ یہوواہ اور موسیٰ کا کام تھا۔" پطرس نے یہ سن کر کہا: "اوہ! تو یہ تیرا کیا ہوا نہیں تھا۔" ایک بار جب پطرس نے یہ کہا تو یسوع نے مزید بات نہیں کی۔ پطرس نے خود سے سوچا: "یہ تو نہیں تھا جس نے یہ کیا تھا، لہذا کوئی تعجب کی بات نہیں کہ تو قانون کو تباہ کرنے آیا ہے، کیونکہ یہ تیرا کیا ہوا کام نہیں تھا۔" اس کے دل کو بھی سکون مل گیا۔ اس کے بعد، یسوع نے محسوس کیا کہ پطرس کافی بھولا بھالا تھا، لیکن چونکہ اس وقت اسے کوئی سمجھ نہیں تھی، اس لیے یسوع نے کچھ اور نہیں کہا یا براہ راست اس کی تردید نہیں کی۔ ایک بار یسوع نے ایک کنیسہ میں ایک وعظ دیا جہاں پطرس سمیت بہت سے لوگ موجود تھے۔ یسوع نے اپنے وعظ میں کہا: "جو ہمیشہ سے ہمیشہ تک آئے گا وہ تمام نوع انسانی کو گناہ سے بچانے کے لیے فضل کے دور میں خلاصی کا کام کرے گا، لیکن انسان کو گناہوں سے نکالنے میں راہنمائی کرنے کے لیے وہ کسی ضابطے کا پابند نہیں ہو گا۔ وہ قانون سے نکل کر فضل کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ وہ تمام بنی نوع انسان کو خلاصی دے گا۔ وہ قانون کے دور سے فضل کے دور میں آگے کی طرف بڑھے گا، لیکن وہ جو یہوواہ کی طرف سے آیا ہے، اسے کوئی نہیں جانتا۔ موسیٰ نے جو کام کیا اسے یہوواہ نے عطا کیا تھا؛ موسیٰ نے یہوواہ کے کام کی وجہ سے قانون کا مسودہ تیار کیا۔ یہ کہنے کے بعد اس نے بات جاری رکھی: "جو لوگ فضل کے دور میں فضل کے دور کے احکام کو منسوخ کرتے ہیں وہ آفت کا سامنا کریں گے۔ وہ ہیکل میں کھڑے ہوں گے اور خدا کی تباہی کو وصول کریں گے، اور آگ ان پر آئے گی۔" ان الفاظ کو سن کر پطرس پر کسی حد تک اثر ہوا، اور اپنے تجربے کی تمام مدت کے دوران، یسوع نے پطرس کی راہنمائی اور معاونت کی، اس کے ساتھ خلوصِ دل سے بات کی، جس کی وجہ سے پطرس کو یسوع کے بارے میں قدرے بہتر سمجھ آئی۔ جیسا کہ پطرس نے ماضی کے متعلق سوچا کہ جب وہ مچھلی پکڑنے والی کشتی پر تھے تو یسوع نے اس دن کیا منادی کی تھی اور وہ سوال جو اس نے یسوع سے پوچھا تھا، یسوع نے جو جواب دیا تھا اور ساتھ ہی وہ کس طرح مسکرایا تھا، پطرس کو آخرکار اس سب کے بارے میں سمجھ آ گئی۔ اس کے بعد، روح القدس نے پطرس کو آگہی عطا کی، اور تب ہی اس نے سمجھا کہ یسوع زندہ خدا کا بیٹا ہے۔ پطرس کو روح القدس کی طرف سے عطا کی گئی آگہی کی وجہ سے یہ سمجھ آیا، لیکن اس کے سمجھنے میں ایک عمل کارفرما تھا۔ یہ سوالات پوچھنے، یسوع کی منادی سننے، پھر یسوع کی خصوصی رفاقت اور اس کی خاص راہنمائی حاصل کرنے کی وجہ سے تھا، کہ پطرس کو یہ احساس ہوا کہ یسوع زندہ خدا کا بیٹا ہے۔ یہ احساس راتوں رات حاصل نہیں ہوا تھا؛ یہ ایک عمل تھا، اور یہ اس کے بعد کے تجربات میں اس کے لیے مددگار ثابت ہوا۔ یسوع نے صرف پطرس کے علاوہ دوسرے لوگوں میں کامل بنانے کا کام کیوں نہیں کیا؟ کیونکہ صرف پطرس سمجھتا تھا کہ یسوع زندہ خدا کا بیٹا ہے؛ کوئی اور یہ نہیں جانتا تھا۔ اگرچہ بہت سے شاگرد تھے جو اپنے وقت میں اس کی پیروی کرتے ہوئے بہت کچھ جانتے تھے، لیکن ان کا علم سطحی تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پطرس کو یسوع نے کامل بنائے جانے کے نمونے کے طور پر چنا تھا۔ جو کچھ یسوع نے پطرس سے اس وقت کہا، وہ وہی ہے جو وہ آج ان لوگوں سے کہتا ہے، جن کا علم اور زندگی کا داخلہ پطرس کے برابر لازمی پہنچنا چاہیے۔ یہ اس تقاضے اور اس راستے کے مطابق ہے کہ خدا سب کو کامل کرے گا۔ آج لوگوں سے حقیقی ایمان اور سچی محبت کیوں مطلوب ہے؟ تمہیں بھی اس کا عملی تجربہ ہونا چاہیے جو عملی تجربہ پطرس کو ہوا تھا؛ پطرس نے اپنے تجربات سے جو ثمرات حاصل کیے وہ تم میں بھی ظاہر ہونے چاہئیں۔ اور تمہیں بھی اس تکلیف کا تجربہ کرنا چاہیے جو پطرس نے محسوس کی تھی۔ جس راستے پر تم چلتے ہو یہ وہی ہے جس پر پطرس چلا تھا۔ تم جو تکلیف برداشت کرتے ہو یہ وہی تکلیف ہے جو پطرس نے برداشت کی تھی۔ جب تم عظمت حاصل کرتے ہو اور جب تم حقیقی زندگی گزارتے ہو، تو تم پطرس کی شبیہہ کے مطابق زندگی گزارتے ہو۔ راستہ ایک ہی ہے اور اسی پر چلنے سے ہی انسان کامل بنتا ہے۔ تاہم، تمہاری صلاحیت پطرس کے مقابلے میں کچھ کم ہے، کیونکہ وقت بدل گیا ہے، اور اسی طرح انسانوں کی بدعنوانی کی حد بھی ہے، اور کیونکہ یہودیہ ایک قدیم ثقافت کے ساتھ ایک طویل عرصے سے قائم بادشاہت تھی۔ لہذا، تمہیں اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے لازمی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
پطرس ایک بہت سمجھدار شخص تھا، اپنے ہر کام میں ہوشیار تھا، اور وہ انتہائی ایمان دار بھی تھا۔ اسے بہت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ معاشرے سے اس کا پہلا رابطہ 14 سال کی عمر میں ہوا، جب وہ اسکول میں پڑھا اور کنیسہ بھی گیا۔ اس میں بہت جوش و جذبہ تھا اور وہ اجتماعات میں شرکت کے لیے ہمیشہ تیار رہتا تھا۔ اس وقت، یسوع نے ابھی باضابطہ طور پر اپنا کام شروع نہیں کیا تھا؛ یہ صرف فضل کے دور کا آغاز تھا۔ پطرس نے 14 سال کی عمر میں مذہبی شخصیات کے ساتھ رابطے میں آنا شروع کیا۔ جب وہ 18 سال کا تھا تو وہ مذہبی اشرافیہ کے ساتھ رابطے میں تھا، لیکن جب اس نے مذہب کے پس پردہ افراتفری کو دیکھا تو وہ اس سے پیچھے ہٹ گیا۔ یہ دیکھ کر کہ یہ لوگ کتنے عیار، دھوکے باز اور سازشی تھے، اسے سخت گِھن آئی (اس وقت روح القدس نے اسے کامل بنانے کے لیے اس طرح کام کیا۔ اس نے اسے خصوصی تحریک دی اس پر خصوصی کام کیا) اور اس طرح 18 سال کی عمر میں وہ کنیسہ سے پیچھے ہٹ گیا۔ اس کے والدین نے اس پر ظلم و ستم کیے اور اسے ایمان لانے کی اجازت نہیں دی (وہ خبیث اور کافر تھے)۔ آخر کار، پطرس نے گھر چھوڑ دیا اور ہر جگہ سفر کیا، دو سال تک ماہی گیری اور منادی کی، اس دوران اس نے کافی لوگوں کی راہنمائی بھی کی۔ پطرس نے جو صحیح راستہ اختیار کیا تھا، اب تجھے واضح طور پر یہ دیکھنے کے قابل ہو جانا چاہیے۔ اگر تو پطرس کے راستے کو واضح طور پر دیکھ سکتا ہے، تو تجھے آج ہونے والے کام کے بارے میں یقین آ جائے گا، لہذا تو شکایت نہیں کرے گا یا غیر فعال نہیں ہو گا، یا کسی چیز کی خواہش نہیں کرے گا۔ تجھے پطرس کی اس وقت کی ذہنی اور دلی کیفیت کا تجربہ کرنا چاہیے: وہ غم سے دوچار تھا۔ اس نے مزید مستقبل یا کوئی نعمتیں نہیں مانگیں۔ اس نے دنیا میں نفع، خوشی، شہرت یا قسمت کی جستجو نہیں کی؛ اس نے صرف انتہائی بامعنی زندگی گزارنے کی جستجو کی، جس کا مقصد خدا کی محبت کا بدلہ چکانا تھا اور اس چیز کو خدا کے لیے وقف کرنا تھا جسے وہ انتہائی قیمتی سمجھتا تھا۔ پھر وہ اپنے دل میں مطمئن ہو جاتا۔ وہ اکثر ان الفاظ کے ساتھ یسوع سے دعا کرتا تھا: "خداوند یسوع مسیح، میں نے ایک بار تجھ سے محبت کی تھی، لیکن میں نے تجھ سے سچی محبت نہیں کی۔ اگرچہ میں نے کہا تھا کہ میں تجھ پر ایمان رکھتا تھا لیکن میں نے تجھ سے سچے دل سے کبھی بھی محبت نہیں کی۔ میں نے صرف تیری طرف دیکھا، تیرا احترام کیا، اور تجھے یاد کیا، لیکن میں نے تجھ سے محبت کبھی نہیں کی اور نہ ہی تجھ پر حقیقی ایمان رکھا۔" اس نے اپنے عہد کو قائم رکھنے کے لیے مسلسل دعا کی، اور اس کو ہمیشہ یسوع کے الفاظ سے حوصلہ ملتا تھا اور ان سے ترغیب ملتی تھی۔ بعد میں، عملی تجربے کی ایک مدت کے بعد، یسوع نے اُس کا امتحان لیا، اور اُسے اُس کے لیے مزید تڑپنے پر اکسایا۔ اُس نے کہا: "خداوند یسوع مسیح! میں تجھے کتنا یاد کرتا ہوں، اور تجھے دیکھنے کی بہت زیادہ خواہش رکھتا ہوں۔ مجھ میں بہت زیادہ کمی ہے، اور تیری محبت کا بدلہ نہیں دے سکتا۔ میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے جلدی سے لے جا۔ تجھے کب میری ضرورت ہوگی؟ تو مجھے کب لے جائے گا؟ میں ایک بار پھر تیرے چہرے کو کب دیکھوں گا؟ میں بدستور بدعنوان ہونے کے لیے اس جسم میں مزید زندہ نہیں رہنا چاہتا، اور نہ ہی میں مزید سرکشی کرنا چاہتا ہوں۔ میرے پاس جو کچھ ہے وہ میں جتنی جلدی ہوسکے تیرے لیے وقف کرنے کو تیار ہوں، اور میں تجھے مزید غمگین نہیں کرنا چاہتا۔" اس طرح اس نے دعا کی، لیکن وہ اس وقت نہیں جانتا تھا کہ یسوع اس میں کیا کامل بنائے گا۔ اس کے امتحان کی اذیت کے دوران، یسوع دوبارہ اس پر ظاہر ہوا اور کہا: "پطرس، میں تجھے کامل بنانا چاہتا ہوں، اس طرح کہ تو پھل کا ایک ٹکڑا بن جائے، جو کہ تجھے کامل بنانے کے لیے میرے منصوبے کی حتمی شکل ہے، اور جس سے میں لطف اندوز ہوں گا۔ کیا تو واقعی میرے لیے گواہی دے سکتا ہے؟ کیا تو نے وہ کیا ہے جو میں تجھ سے کرنے کو کہتا ہوں؟ کیا تو نے میرے کہے ہوئے الفاظ کے مطابق زندگی بسر کی ہے؟ تو نے ایک بار مجھ سے محبت کی تھی، لیکن اگرچہ تو مجھ سے محبت کرتا تھا، کیا تو نے میرے مطابق زندگی بسر کی؟ تو نے میرے لیے کیا کیا ہے؟ تو جانتا ہے کہ تو میری محبت کے لائق نہیں ہے، لیکن تو نے میرے لیے کیا کیا ہے؟ پطرس نے دیکھا کہ اُس نے یسوع کے لیے کچھ نہیں کیا اور خُدا کو اپنی جان دینے کے لیے اپنے پچھلے حلف کو یاد کیا۔ اور اس طرح، اس نے مزید شکایت نہیں کی، اور اس وقت سے اس کی دعائیں بہت بہتر ہوگئیں۔ اُس نے یہ کہتے ہوئے دعا کی: "خداوند یسوع مسیح! میں نے ایک بار تجھے چھوڑا تھا اور تو نے بھی مجھے ایک مرتبہ چھوڑ دیا تھا۔ ہم نے الگ الگ وقت گزارا ہے، اور اکٹھے بھی وقت گزارا ہے۔ پھر بھی تو مجھے سب سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ میں نے بارہا تجھ سے سرکشی کی ہے اور تجھے بار بار غمگین کیا ہے۔ میں ایسی باتیں کیسے بھول سکتا ہوں؟ میں ہمیشہ ذہن میں رکھتا ہوں اور کبھی نہیں بھولتا کہ جو کام تو نے مجھ پر کیا ہے اور جو کام تو نے مجھے سونپا ہے۔ تو نے جو کام مجھ پر کیا ہے اس کے لیے میں نے وہ سب کیا ہے جو میں کر سکتا تھا۔ توجانتا ہے کہ میں کیا کر سکتا ہوں، اور تو مزید جانتا ہے کہ میں کیا کردار ادا کر سکتا ہوں۔ میں تیرے منصوبے کے نظم و ضبط کی تابعداری کرنا چاہتا ہوں، اور میرے پاس جو کچھ بھی ہے تیرے لیے وقف کر دوں گا۔ صرف تو ہی جانتا ہے کہ میں تیرے لیے کیا کر سکتا ہوں۔ اگرچہ شیطان نے مجھے بہت بے وقوف بنایا ہے اور میں نے تجھ سے سرکشی کی ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ تو مجھے ان خطاؤں کے لیے یاد نہیں رکھتا ہے اور تو ان کی بنیاد پر میرے ساتھ سلوک نہیں کرتا ہے۔ میں اپنی پوری زندگی تیرے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں۔ میں کچھ نہیں مانگتا ہوں، اور نہ ہی میرے پاس کوئی اور امیدیں یا منصوبے ہیں۔ میں صرف تیرے ارادے کے مطابق عمل کرنا چاہتا ہوں اور تیری مرضی پر عمل کرنا چاہتا ہوں۔ میں تیرے کڑوے پیالے سے پیوں گا اور میں تیرے حکم کے تابع ہوں۔"
تمہیں اس راستے کے بارے میں واضح ہونا چاہیے جس پر تم چل رہے ہو۔ تمہیں اس بارے میں واضح ہونا چاہیے کہ تم مستقبل میں کس راستے پر چلو گے، وہ کیا ہے جسے خدا کامل بنائے گا، اور تمہیں کیا سونپا گیا ہے۔ ایک دن، شاید، تمہارا امتحان لیا جائے گا اور، جب وہ وقت آئے گا، اگر تم پطرس کے تجربات سے تحریک حاصل کرنے کے قابل ہوئے، تو یہ ظاہر کرے گا کہ تم واقعی پطرس کے راستے پر چل رہے ہو۔ پطرس کو خُدا نے اُس کے سچے ایمان اور محبت اور خُدا کے ساتھ اُس کی وفاداری کے لیے سراہا تھا۔ اور یہ اُس کی ایمان داری اور اُس کے دل میں خُدا کی شدید آرزو تھی کہ خُدا نے اُسے کامل بنایا۔ اگر تو واقعی پطرس جیسی محبت اور ایمان رکھتا ہے، تو یسوع ضرور تجھے کامل بنائے گا۔