جب تک تُو یسوع کا روحانی جسم دیکھے گا، خدا دوبارہ زمین و آسمان بنا چکا ہو گا
کیا تُو یسوع کو دیکھنا چاہتا ہے؟ کیا تُو یسوع کے ساتھ رہنا چاہتا ہے؟ کیا تُو یسوع کے بولے گئے الفاظ سننا چاہتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر تُو یسوع کی واپسی کا خیر مقدم کیسے کرے گا؟ کیا تُو پوری طرح تیار ہے؟ تُو کس انداز میں یسوع کی واپسی کا خیر مقدم کرے گا؟ میرے خیال میں وہ سب بھائی اور بہن جو یسوع کی پیروی کرتے ہیں، اس کا اچھا استقبال کرنا چاہیں گے۔ لیکن کیا تم نے اس پر غور کیا ہے کہ: کیا تمھیں واقعی پتا ہو گا جب وہ واپس آئے گا؟ کیا تجھے سب کچھ سمجھ آ جائے گا جو وہ کہے گا؟ کیا تُو واقعی وہ تمام کام غیر مشروط طور پر قبول کر لے گا جو وہ کرے گا؟ وہ سب لوگ جنھوں نے انجیل پڑھی ہے، وہ یسوع کی واپسی کے متعلق جانتے ہیں، اور وہ سب لوگ جنھوں نے انجیل پڑھی ہے وہ اس کی آمد کے شدت سے منتظر ہیں۔ تم سب اس لمحے کی آمد پر یقین رکھتے ہو، اور تمھارا خلوص قابل تعریف ہے، تمھارا عقیدہ واقعی قابلِ رشک ہے، لیکن کیا تمھیں احساس ہے کہ تم سے کوئی سنگین غلطی ہوئی ہے؟ یسوع کس انداز میں واپس آئے گا؟ تم لوگ یقین رکھتے ہو کہ یسوع ایک سفید بادل پر واپس آئے گا لیکن میں تم سے پوچھتا ہوں کہ: اس سفید بادل سے کیا مراد ہے؟ یسوع کے اتنے زیادہ پیروکاروں میں سے، جو اس کی واپسی کے منتظر ہیں، وہ کن لوگوں میں نازل ہوگا؟ اگر تم ان اولین لوگوں میں ہو جن میں یسوع کا نزول ہو گا، تو کیا دوسرے لوگ اسے صریح ناانصافی نہیں سمجھیں گے؟ مجھے معلوم ہے کہ تم یسوع کے ساتھ بہت مخلص اور وفادار ہو، لیکن کیا تم کبھی یسوع سے ملے ہو؟ کیا تم اس کا مزاج جانتے ہو؟ کیا تم کبھی اس کے ساتھ رہے ہو؟ تم حقیقتاً اس کے متعلق کتنا سمجھتے ہو؟ کچھ لوگ کہیں گے کہ یہ الفاظ انھیں عجیب مخمصے میں ڈال دیتے ہیں۔ وہ کہیں گے کہ "میں نے کئی بار انجیل پوری پڑھی ہے۔ تو میں یسوع کو کیسے نہیں سمجھ سکتا؟ یسوع کے مزاج سے قطع نظر – مجھے ان کپڑوں کا رنگ بھی پتا ہے جو وہ پہننا پسند کرتا تھا۔ تو یہ کہہ کر کہ میں یسوع کو نہیں سمجھتا، کیا تُو میری تذلیل نہیں کر رہا؟" میرا مشورہ ہے کہ تُو ان مسائل پر اختلاف نہ کر؛ درج ذیل سوالات کے بارے میں پرسکون رہنا اور رفاقت رکھنا بہتر ہے: اول، کیا تجھے معلوم ہے کہ حقیقت کیا ہے اور نظریہ کیا ہے؟ دوم، کیا تجھے پتا ہے کہ تصورات کیا ہیں اور سچائی کیا ہے؟ تیسرا، کیا تُو جانتا ہے کہ تخیل کیا ہے اور حقیقت کیا ہے؟
کچھ لوگ اس حقیقت سے انکار کرتے ہیں کہ وہ یسوع کو نہیں سمجھتے۔ اور پھر بھی میں کہتا ہوں کہ تمھیں اس کی معمولی سی بھی سمجھ نہیں ہے، اور تم یسوع کا ایک لفظ بھی نہیں سمجھتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک انجیل کے واقعات کی وجہ سے، دوسروں کے کہے جانے کی وجہ سے اس کی پیروی کرتا ہے۔ تم لوگوں نے کبھی یسوع نہیں دیکھا، کجا یہ کہ اس کے ساتھ زندگی گزاری ہو، اور تم تھوڑی دیر کے لیے بھی اس کی صحبت میں نہیں رہے۔ اس طرح، کیا یسوع کے بارے میں تیری فہم صرف نظریہ نہیں ہے؟ کیا یہ حقیقت سے عاری نہیں ہے؟ شاید کچھ لوگوں نے یسوع کی تصویر دیکھی ہو، یا کچھ لوگوں نے ذاتی طور پر یسوع کے گھر کا دورہ کیا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نے یسوع کے کپڑے چھُوئے ہوں۔ پھر بھی اس کے بارے میں تیری فہم اب بھی نظریاتی ہے نہ کہ عملی، خواہ تُو نے خود یسوع کے کھائے ہوئے کھانے کا مزہ چکھا ہو۔ جو بھی ہو، تُو نے کبھی یسوع نہیں دیکھا اور کبھی بھی جسمانی شکل میں اس کی صحبت میں نہیں رہا، اور اس طرح تیری یسوع کے متعلق سمجھ ہمیشہ ایک کھوکھلا نظریہ رہے گی جو حقیقت سے عاری ہے۔ شاید میرے الفاظ تیرے لیے بہت کم دل چسپی کے حامل ہوں لیکن میں تجھ سے یہ پوچھتا ہوں کہ: اگرچہ تُو نے اس مصنف کی بہت سے تصنیفات پڑھی ہوں گی جسے تُو سب سے زیادہ سراہتا ہے، کیا تُو اس کے ساتھ وقت گزارے بغیر اسے پوری طرح سمجھ سکتا ہے؟ کیا تُو جانتا ہے کہ اس کی شخصیت کیسی ہے؟ کیا تُو جانتا ہے کہ وہ کس قسم کی زندگی گزارتا ہے؟ کیا تجھے اس کی جذباتی حالت کے بارے میں کچھ معلوم ہے؟ تُو ایسے شخص کو بھی پوری طرح نہیں سمجھ سکتا جسے تُو سراہتا ہے، تو تُو یسوع مسیح کو کیسے سمجھ سکتا ہے؟ یسوع کے بارے میں جو کچھ تُو سمجھتا ہے وہ تخیلات اور تصورات سے بھرا ہوا ہے اور اس میں کوئی سچائی یا حقیقت نہیں ہے۔ یہ بدبودار ہے اور گوشت پوست سے بھری ہے۔ اس طرح کی سمجھ تمھیں یسوع کی واپسی کا خیر مقدم کرنے کے قابل کیسے بنا سکتی ہے؟ یسوع ان لوگوں کو قبول نہیں کرے گا جو تخیلات اور جسمانی تصورات سے بھرے ہیں۔ جو لوگ یسوع کو نہیں سمجھتے وہ اس کے ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟
کیا تم حقیقی سبب جاننا چاہتے ہو کہ فریسیوں نے یسوع کی مخالفت کیوں کی؟ کیا تم فریسیوں کا جوہر جاننا چاہتے ہو؟ ان میں مسیح کے متعلق تخیلات کی بھرمار تھی۔ مزید یہ کہ ان کا محض یہ عقیدہ تھا کہ مسیح آئے گا، اس کے باوجود انھوں نے زندگی کی سچائی کی جستجو نہیں کی، اور آج بھی وہ مسیح کے منتظر ہیں کیونکہ ان کے پاس زندگی کا کوئی علم نہیں ہے اور انھیں سچائی کا طریقہ نہیں معلوم۔ تو تم کیسے کہہ سکتے ہو کہ ایسے احمق، ضدی اور جاہل لوگ خدا کی رحمت حاصل کر سکتے ہیں؟ وہ مسیح کا کیسے مشاہدہ کر سکتے ہیں؟ انھوں نے یسوع کی مخالفت کی کیونکہ وہ روح القدس کے کام کی سمت نہیں جانتے تھے کیونکہ وہ یسوع کی بتائی سچی راہ نہیں جانتے تھے، مزید برآں وہ مسیح کو نہیں سمجھتے تھے، نیز چونکہ انھوں نے کبھی مسیح کو دیکھا نہیں تھا اور نہ کبھی اس کی صحبت میں رہے، اس لیے انھوں نے ہر ممکن طریقے سے مسیح کے جوہر کی مخالفت کرتے ہوئے محض مسیح کے نام سے جُڑے رہنے کی غلطی کی۔ یہ فریسی اپنے جوہر میں ضدی اور مغرور تھے اور سچائی نہیں مانتے تھے۔ خدا پر ان کے ایمان کا اصول یہ تھا: اس سے فرق نہیں پڑتا کہ تیری منادی کتنی ہی مستحکم کیوں نہ ہو، تیری بات میں کتنا ہی وزن کیوں نہ ہو، تُو مسیح نہیں ہو سکتا جب تک کہ تجھے مسیحا نہ کہا جائے۔ کیا یہ عقیدہ بےہودہ اور مضحکہ خیز نہیں ہے؟ میں تم سے مزید پوچھتا ہوں: کیا تمھارے لیے اولین فریسیوں جیسی غلطیوں کا ارتکاب کرنا زیادہ آسان نہیں ہے، بشرطیکہ تمھیں یسوع کے بارے میں ذرا سا بھی فہم نہ ہو؟ کیا تُو سچائی کی راہ میں فرق کرنے کے قابل ہے؟ کیا تُو واقعی ضمانت دے سکتا ہے کہ تُو مسیح کی مخالفت نہیں کرے گا؟ کیا تُو روح القدس کے کام کی پیروی کر سکتا ہے؟ اگر تجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا تُومسیح کی مخالفت کرے گا یا نہیں، تو میں کہتا ہوں کہ تُو پہلے ہی موت کے دہانے پر ہے۔ جو لوگ مسیح کو نہیں جانتے تھے وہ سب یسوع کی مخالفت کرنے، یسوع کو جھٹلانے، اس پر لعن طعن کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ جو لوگ یسوع کو نہیں سمجھتے وہ سب اسے جھٹلانے اور اس کی تحقیر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مزید برآں، وہ یسوع کی واپسی کو شیطان کے فریب کے طور پر دیکھنے کے قابل ہیں اور زیادہ سے زیادہ لوگ جسمانی صورت میں واپس آنے والے یسوع کی مذمت کریں گے۔ کیا یہ سب تم لوگوں کو خوفزدہ نہیں کرتا؟ جس چیز کا تمھیں سامنا ہے وہ روح القدس کی توہین، کلیسیاؤں کے لیے روح القدس کے الفاظ کی بربادی اور وہ تمام چیزیں مسترد کرنا ہے جس کا اظہار یسوع نے کیا ہے۔ اگر تم اتنے مخمصے میں ہو تو تم یسوع سے کیا حاصل کر سکتے ہو؟ جب یسوع سفید بادل پر جسمانی صورت میں واپس آئے گا اور اگر تم اپنی غلطیاں تسلیم کرنے سے انکار کرو گے تو یسوع کا کام کیسے سمجھ سکو گے؟ میں تمھیں یہ بتاتا ہوں: جو لوگ سچائی حاصل نہیں کرتے، اس کے باوجود سفید بادل پر یسوع کی آمد کا آنکھیں بند کر کے انتظار کرتے ہیں، وہ یقیناً روح القدس کی توہین کریں گے، اور اس زمرے کے لوگ فنا کر دیے جائیں گے۔ تم محض یسوع کے فضل کی خواہش رکھتے ہو، اور محض جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہو، پھر بھی تم نے کبھی یسوع کے کہے ہوئے الفاظ پر عمل نہیں کیا اور کبھی وہ سچائی حاصل نہیں کی جس کا اظہار یسوع کے جسم میں واپس آنے پر کیا گیا ہے۔ تم یسوع کی سفید بادل پر واپسی کی حقیقت کے بدلے میں کیا دو گے؟ کیا یہ وہ اخلاص ہے جس میں تم بار بار گناہ کرتے ہو، اور پھر بار بار اعتراف کرتے ہو؟ تم اس یسوع کو بدلے میں کیا قربانی پیش کرو گے جو سفید بادل پر لوٹے گا؟ کیا یہ وہ سالہا سال کا کام ہے جس پر تم خود ستائی کرتے ہو؟ واپس آنے والے یسوع کو خود پر بھروسا دلانے کے لیے تم کیا چیز رکھو گے؟ کیا یہ تمھاری وہ فطرت ہے جو کسی سچائی کو نہیں مانتی؟
تمھاری وفاداری محض لفظی ہے، تمھارا علم محض عقلی اور تصوراتی ہے، تمھاری محنت صرف جنت کی نعمتوں کے حصول کے لیے ہے، تو تمھارا ایمان کیسا ہونا چاہیے؟ حتیٰ کہ آج بھی، تم سچائی کی ہر بات ان سنی کر دیتے ہو۔ تم نہیں جانتے کہ خدا کیا ہے، تم نہیں جانتے کہ مسیح کیا ہے، تم نہیں جانتے کہ یہوواہ کی تعظیم کیسے کی جائے، تم نہیں جانتے کہ روح القدس کے کام میں کیسے داخل ہونا ہے، اور تم خدا کے اپنے کام اور انسان کے فریب میں فرق کرنا نہیں جانتے۔ تم صرف خدا کی طرف سے بیان کردہ کسی بھی سچائی کی مذمت کرنا جانتے ہو جو تمھارے اپنے خیالات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ تمھاری عاجزی کہاں ہے؟ تمھاری اطاعت کہاں ہے؟ تمھاری وفاداری کہاں ہے؟ تمھاری سچائی کی تلاش کی خواہش کہاں ہے؟ تمھاری خدا کے لیے تعظیم کہاں ہے؟ میں تمھیں بتاتا ہوں کہ جو لوگ نشانیوں کی وجہ سے خدا پر ایمان رکھتے ہیں وہ یقیناً برباد ہونے والوں میں سے ہیں۔ وہ لوگ جو جسم میں واپس آنے والے یسوع کے الفاظ کو حاصل کرنے سے قاصر ہیں، وہ یقیناً جہنم کا ایندھن ہیں، بڑے فرشتے کی اولاد ہیں، ان لوگوں میں سے ہیں جو ابدی تباہی کا شکار ہوں گے۔ شاید بہت سے لوگ میری بات پر توجہ نہ دیں، لیکن پھر بھی میں ہر اس نام نہاد مقدس کو بتانا چاہتا ہوں، جو یسوع کی پیروی کرتا ہے کہ جب تم یسوع کو اپنی آنکھوں سے ایک سفید بادل پر آسمان سے اترتا دیکھو گے، تو یہ راست بازی کے سورج کا ظہورِ عام ہو گا۔ شاید وہ تیرے لیے بہت پرجوش وقت ہو، اس کے باوجود تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ جب تُو یسوع کو آسمان سے نازل ہوتا دیکھے گا، یہی وہ وقت ہو گا جب تُو سزا کے لیے جہنم میں بھیجا جائے گا۔ یہ خدا کے انتظامی منصوبے کے خاتمے کا وقت ہو گا اور یہ تب ہو گا جب خدا اچھوں کو اجر اور بدکاروں کو سزا دے گا۔ کیونکہ خدا کا انصاف انسان کے نشانیاں دیکھنے سے پہلے ختم ہو جائے گا، جب صرف سچائی کا اظہار ہوگا۔ جو لوگ سچ کو نشانیوں کے بغیر تلاش کرتے ہیں، اور پاکیزہ ہو چکے ہیں وہ خدا کے تخت کے روبرو واپس آئیں گے اور خالق کی رحمت میں داخل ہو جائیں گے۔ صرف وہی لوگ جو اس عقیدے پر قائم رہتے ہیں کہ "جو یسوع سفید بادل پر سوار نہیں آئے گا وہ جھوٹا مسیح ہے" ہمیشہ کے لیے سزا ان کا مقدر ہو گی، کیونکہ وہ صرف اس یسوع پر یقین رکھتے ہیں جو نشانیاں دکھاتا ہے، لیکن اس یسوع کو تسلیم نہیں کرتے جو کڑی عدالت کرتا ہے اور سچی راہ اور زندگی جاری کرتا ہے۔ یسوع ان کے ساتھ اس طرح کا معاملہ فقط اس وقت کر سکتا ہے جب وہ سرعام سفید بادل پر واپس آئے۔ وہ اپنی ذات میں بہت ضدی، بہت پراعتماد اور بہت مغرور ہیں۔ ایسے بگڑے ہوئے لوگوں کو بھلا یسوع کیسے اجر دے سکتا ہے؟ یسوع کی واپسی ان لوگوں کے لیے بہت بڑی نجات ہے جو سچ قبول کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، لیکن جو لوگ سچ قبول کرنے سے قاصر ہیں ان کے لیے یہ مذمت کی علامت ہے۔ تمھیں اپنا راستہ خود منتخب کرنا چاہیے اور روح القدس کی توہین نہیں کرنی چاہیے اور سچائی کو رد نہیں کرنا چاہیے۔ تمھیں جاہل اور مغرور انسان نہیں بننا چاہیے، بلکہ ایسا انسان بننا چاہیے جو روح القدس کی راہنمائی پر عمل کرتا ہے اور سچ کی تمنا اور اسے تلاش کرتا ہے؛ صرف اسی طرح تم فائدے میں رہو گے۔ میں تمھیں نصیحت کرتا ہوں کہ خدا پر ایمان کے راستے پر احتیاط سے چلو۔ فوراً نتیجے پر نہ پہنچ جایا کرو؛ مزید یہ کہ خدا پر اپنے ایمان میں لاپروا اور بے فکر نہ رہو۔ تمھیں یہ جان لینا چاہیے کہ کم از کم خدا پر ایمان رکھنے والوں کو عاجز اور تعظیم کرنے والا ہونا چاہیے۔ وہ لوگ جنھوں نے سچ سن لیا اور پھر بھی اس پر ناک بھوں چڑھاتے ہیں وہ بے وقوف اور جاہل ہیں۔ وہ جو سچ سن چکے ہیں اور پھر بھی لاپروائی سے کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں یا اس کی مذمت کرتے ہیں، وہ تکبر میں مبتلا ہیں۔ یسوع پر ایمان رکھنے والا کوئی بھی فرد دوسروں پر لعنت بھیجنے یا مذمت کرنے کا اہل نہیں ہے۔ تم سب کو عقل مند اور سچائی قبول کرنے والا بننا چاہیے۔ غالباً، سچائی کا راستہ سن کر اور زندگی کے الفاظ پڑھ کر تجھے یقین ہے کہ ان 10،000 الفاظ میں سے صرف ایک لفظ تیرے اعتقادات اور انجیل کے مطابق ہے، اور پھر تجھے ان 10،000 الفاظ میں اس کی تلاش جاری رکھنی چاہیے۔ میں اب بھی تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ عاجزی اختیار کر، زیادہ پُراعتماد نہ بن، اور اپنی بہت زیادہ ستائش نہ کیا کر۔ اپنے دل میں خدا کے لیے اس قدر معمولی تعظیم رکھنے سے بھی تجھے زیادہ روشنی حاصل ہو گی۔ اگر تُوان الفاظ کا بغور جائزہ لے اور متواتر ان پر غور کرتا رہے، تو تُوسمجھ جائے گا کہ یہ سچ ہیں یا نہیں، اور ان کا تعلق زندگی سے ہے یا نہیں۔ شاید صرف چند جملے پڑھنے کے بعد کچھ لوگ آنکھیں بند کر کے یہ کہہ کر ان الفاظ کی مذمت کریں گے کہ، "یہ روح القدس کی تھوڑی سی آگاہی سے زیادہ کچھ نہیں ہے" یا "یہ جھوٹا مسیح ہے جو لوگوں کو دھوکا دینے آیا ہے۔" ایسی باتیں کہنے والے جہالت سے اندھے ہوتے ہیں! تجھے خدا کے کام اور اس کی حکمت کی بہت معمولی فہم ہے اور میں تجھے مشورہ دیتا ہوں کہ دوبارہ شروع سے آغاز کر! آخری ایام میں جھوٹے مسیحاؤں کے ظہور کی وجہ سے تمھیں خدا کے بیان کردہ الفاظ کی آنکھیں بند کرکے مذمت نہیں کرنی چاہیے، اور تمھیں محض دھوکے کے خوف سے ایسا فرد نہیں بننا چاہیے جو روح القدس کی توہین کرے۔ کیا یہ نہایت افسوس کی بات نہ ہو گی؟ اگر اس سب جانچ پڑتال کے بعد تم اب بھی یقین رکھتے ہو کہ یہ الفاظ سچ نہیں ہیں، یہ طریقہ نہیں ہیں اور یہ خدا کے بیان کردہ نہیں ہیں، تو تجھے بالآخر سزا ملے گی اور تُو نعمتوں کے بغیر ہو گا۔ اگر تُو اتنی صاف اور واضح سچائی قبول نہیں کر سکتا تو کیا تُو خدا کی نجات کے لائق ہے؟ کیا تو ایسا فرد نہیں ہو جو خدا کے عرش کے سامنے آنے کے لیے زیادہ برکت نہیں رکھتا؟ اس بارے میں سوچ! جلد باز اور مضطرب نہ بن اور خدا پر ایمان کو کھیل نہ سمجھ۔ اپنی منزل کی خاطر، اپنے امکانات کی خاطر، اپنی زندگی کی خاطر سوچ، اور اپنی ذات سے مت کھیل۔ کیا تُو یہ الفاظ قبول کر سکتا ہے؟