"ہزار سالہ بادشاہی کا آغاز ہو چکا ہے" کی بابت مختصر گفتگو

ہزار سالہ بادشاہی کے تصورکے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے؟ کچھ لوگ اس بارے میں بہت سوچتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: "ہزار سالہ بادشاہی زمین پر ایک ہزار سال تک قائم رہے گی، لہذا اگر کلیسیا کے بزرگ ارکان غیر شادی شدہ ہیں، تو کیاانھیں شادی کرنی ہوگی؟ میرے اہل خانہ کے پاس پیسے نہیں ہیں تو کیا مجھے پیسہ کمانا شروع کر دینا چاہیے؟ ۔۔۔" ہزار سالہ بادشاہی کیا ہے؟ کیا تم جانتے ہو؟ لوگوں کی نظریں چندھیا گئی ہیں نیز وہ نہایت صبر آزما آزمائش میں مبتلا ہیں۔ درحقیقت، ہزار سالہ بادشاہی کو ابھی باضابطہ طور پر آنا ہے۔ لوگوں کو کامل بنانے کے مرحلے کے دوران، ہزار سالہ بادشاہی ایک نوخیز کے علاوہ کچھ نہیں ہے؛ خدا نے جس ہزار سالہ بادشاہی کی بات کی ہے، اس میں انسان کو کامل بنا دیا جائے گا۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ لوگ قدسیوں کی طرح ہوں گے اور سِینِیم کی سرزمین میں ثابت قدم رہیں گے۔ صرف اس وقت جب لوگ کامل بنائے جائیں گے – جب وہ مقدس بن جائیں گے جس کے بارے میں خدا نے بات کی ہے تو ہزار سالہ بادشاہی آ جائے گی۔ جب خُدا لوگوں کو کامل بناتا ہے تو وہ اُن کو خالص کرتا ہے اور وہ جتنے زیادہ خالص ہوتے ہیں اُتنا ہی وہ خُدا کی طرف سے کامل بنائے جاتے ہیں۔ جب تیرے اندر سے کثافت، سرکشی، مخالفت اور جسمانی چیزیں نکال دی جائیں گی، جب توخالص کر دیا جائے گاتو تو خدا کا محبوب ہو جائے گا (دوسرے الفاظ میں، تو مقدس ہو جائے گا)؛ جب تو خدا کی طرف سے کامل بنایا جائے گا اور ایک مقدس بن جائے گا، تو ہزار سالہ بادشاہی میں داخل ہو جائے گا۔ اب یہ بادشاہی کا دور ہے۔ ہزار سالہ بادشاہی کے زمانے میں لوگ زندہ رہنے کے لیے خُدا کے کلام پر انحصار کریں گے اور تمام قومیں خُدا کے نام کے سایے تلے ہوں گی اور سب خُدا کا کلام پڑھنے آئیں گے۔ اس وقت، کچھ ٹیلی فون کے ذریعے کال کریں گے، کچھ فیکس کریں گے۔۔۔ وہ خدا کے کلام تک رسائی کے لیے ہر طریقہ استعمال کریں گے اور تم بھی خدا کے الفاظ کے زیر سایہ ہو گے۔ یہ سب کچھ لوگوں کے کامل ہونے کے بعد ہوتا ہے۔ آج، لوگوں کو الفاظ کے ذریعے کامل، بہتر، روشن خیال اور ہدایت یافتہ بنایا جاتا ہے؛ یہ بادشاہی کا دور ہے، یہ لوگوں کے کامل بنائے جانے کا مرحلہ ہے اور اس کا ہزار سالہ بادشاہی کے دور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہزار سالہ بادشاہی کے زمانے میں، لوگ پہلے ہی کامل بنائے جا چکے ہوں گے اور ان کے اندر موجود فاسد مزاج کو پاک کر دیا جائے گا۔ اس وقت خدا کی طرف سے کہے گئے الفاظ قدم بہ قدم لوگوں کی رہنمائی کریں گے اور کائنات کی خلقت کے وقت سے لے کر آج تک کے خدا کے افعال کے تمام اسرار و رموز کو منکشف کریں گے اور اس کے الفاظ ہر زمانے اور ہر دن میں خدا کے اعمال کے بارے میں بتائیں گے کہ کس طرح وہ اندر سے لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے، وہ کام جو وہ روحانی قلمرو میں کرتا ہے نیز انھیں روحانی قلمرو کی حرکیات کے بارے میں بتائے گا۔ تب ہی یہ صحیح معنوں میں کلام کا دور ہو گا؛ ابھی تو یہ محض ایک نوخیزکی حالت میں ہے۔ اگر لوگوں کو کامل اور خالص نہ کیا گیا تو، ان کے پاس زمین پر ہزار سال زندہ رہنے کا کوئی طریقہ نہیں رہے گا اور ان کا جسم لامحالہ گل جائے گا؛ اگر لوگ اندر سے خالص ہو جائیں اور وہ شیطان کے پیرو اور جسم کے نہ رہیں تو وہ زمین پر زندہ رہیں گے۔ اس مرحلے میں توابھی تک چندھیایا ہوا ہے اور جو کچھ تم تجربہ کر رہے ہو وہ خدا سے محبت اور زمین پرتمھارے گزرنے والے ہر دن کے لیے اس کی گواہی دینا ہے۔

"ہزار سالہ بادشاہی کا آغاز ہو چکا ہے" ایک پیشین گوئی ہے، یہ ایک نبی کی پیشین گوئی کے مترادف ہے، وہ پیشنگوئی جس میں خدا یہ پیشین گوئی کرتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا۔ وہ کلام جو خدا مستقبل میں کرے گا اور وہ کلام جو خدا آج کر رہا ہے دونوں یکساں نہیں ہیں: مستقبل کا کلام اس دور کی رہنمائی کرے گا، جبکہ وہ کلام جو وہ آج کر رہا ہے وہ لوگوں کو کامل بناتا ہے، ان کا تزکیہ کرتا ہے اور ان سے تعامل کرتا ہے۔ مستقبل میں کلام کا دور آج کے کلام کے دور سے مختلف ہے۔ آج، خدا کی طرف سے کہے گئے تمام الفاظ – خواہ وہ کسی بھی وسیلے سے کہے گئے ہوں، لوگوں کو کامل بنانے، ان کے اندر کی آلودگی کو صاف کرنے، انھیں مقدس بنانے اور خدا کے سامنے راستباز بنانے کے لیے ہیں۔ آج کہے گئے الفاظ اور مستقبل میں بولے جانے والے الفاظ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ بادشاہی کے دور میں بولے جانے والے الفاظ یہ ہیں کہ لوگوں کو ہر طرح کی تربیت میں داخل کیا جائے، ہر شے میں لوگوں کو درست راستے پر لایا جائے، ان کے اندر موجود تمام آلودگی کو باہر نکال دیا جائے۔ اس دور میں خدا ایسا ہی کرتا ہے۔ وہ ہر شخص میں اپنے کلام کی بنیاد قائم کرتا ہے، وہ اپنے کلام کو ہر شخص کی زندگی بناتا ہے اور وہ اپنے کلام کو انھیں مستقل بابصیرت بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے اور ان کی باطنی رہنمائی کرتا ہے اور جب وہ خدا کی مرضی کا خیال نہیں رکھیں گے تو ان کو ملامت کرنے اور ان کی تادیب کے لیے خدا کے الفاظ ان کے اندر ہوں گے۔ آج کے کلام کو انسان کی زندگی ہونا ہے؛ وہ براہِ راست وہ تمام چیزیں فراہم کرتا ہے جس کی انسان کو ضرورت ہوتی ہے، تیرے اندر جو کمی ہے اسے خدا کے الفاظ سے دور کیا جاتا ہے اور وہ تمام لوگ جو خدا کے کلام کو قبول کرتے ہیں وہ اس کا کلام کھانے پینے سے با بصیرت ہوتے ہیں۔ مستقبل میں خدا کے کہے گئے الفاظ پوری کائنات کے لوگوں کی راہنمائی کریں گے؛ آج، یہ الفاظ صرف چین میں بولے جاتے ہیں اور یہ پوری کائنات میں بولے جانے والے الفاظ کی نمائندگی نہیں کرتے۔ خدا صرف اس وقت پوری کائنات سے بات کرے گا جب ہزار سالہ بادشاہی آئے گی۔ جان لو کہ آج خدا کی طرف سے کہے گئے الفاظ سب لوگوں کو کامل بنانے کے لیے ہیں؛ اس مرحلے کے دوران خدا کی طرف سے کہے گئے الفاظ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہیں، تجھ کو خدا کے اسرار کو جاننے یا اس کے معجزات دیکھنے کی اجازت دینے کے لیے نہیں ہیں۔ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ بہت سے ذرائع سے کلام کرتا ہے۔ ہزار سالہ بادشاہی کا دور ابھی آنا باقی ہے – ہزار سالہ بادشاہی کا زمانہ جس کے بارے میں بیان کیا گیا ہے وہ خدا کے جاہ و جلال کا دن ہے۔ یہودیہ میں یسوع کا کام مکمل ہونے کے بعد، خدا نے اپنا کام سرزمین چین میں منتقل کر دیا اور ایک اور منصوبہ بنایا ہے۔ وہ تمھارے اندر اپنے کام کا ایک دوسرا حصہ انجام دیتا ہے، وہ لوگوں کو الفاظ سے کامل بنانے کا کام کرتا ہے اور وہ لوگوں کو بہت تکلیف پہنچانے کے لیے الفاظ کا استعمال کرتا ہے نیز خدا کا بہت زیادہ فضل حاصل کرنے کے لیے بھی کلام کا استعمال کرتا ہے۔ کام کا یہ مرحلہ غالب آنے والوں کا ایک گروہ تشکیل دے گا اور جب غالب آنے والوں کا یہ گروہ تیار ہو جائے گا تو وہ اس کے افعال کی گواہی دیں گے، وہ حقیقت کو جینے کے قابل ہو جائیں گے اور وہ حقیقت میں اس کو مطمئن کریں گے اور موت تک اس کے وفادار ہوں گے اور اس طرح خدا جاہ و جلال حاصل کرے گا۔ جب خدا جلال حاصل کرے گا – یعنی، جب وہ لوگوں کے اس گروہ کو کامل بنا چکا ہوگا – تو وہ ہزار سالہ بادشاہی کا دور ہوگا۔

یسوع زمین پر ساڑھے تینتیس سال رہا، وہ تصلیب کا کام کرنے آیا اور تصلیب کے ذریعے خدا نے اپنے جلال کا ایک حصہ حاصل کیا۔ جب خُدا مجسم ہوا تو وہ عاجز اور مخفی رہنے کا اہل تھا اور وہ ہولناک مصائب کو برداشت کر سکتا تھا۔ اگرچہ وہ خود خدا تھا، اُس نے پھر بھی ہر ذلت اور ہر طعن و تشنیع کو برداشت کیا اور اُس نے صلیب پر کیلوں سے ٹھونکے جانے کی شدید اذیت کو برداشت کیا تاکہ خلاصی کا کام مکمل کر سکے۔ کام کا یہ مرحلہ مکمل ہونے کے بعد، اگرچہ لوگوں نے دیکھا کہ خدا نے بڑا جلال حاصل کر لیا ہے لیکن یہ اس کا کل جلال نہیں تھا؛ یہ اس کے جلال کا صرف ایک حصہ تھا، جو اس نے یسوع سے حاصل کیا تھا۔ اگرچہ یسوع ہر مشکل کو برداشت کرنے کے قابل تھا، عاجز اور مخفی رہنے نیز خدا کے لیے مصلوب ہونے کا اہل تھا، پھر بھی خدا نے اپنے جلال کا صرف ایک حصہ حاصل کیا اور یہ جلال اسے اسرائیل میں حاصل ہوا۔ خدا کے پاس اب بھی جلال کا ایک اور حصہ ہے: زمین پر آکر عملی طور پر کام کرنا اور لوگوں کے ایک گروہ کو کامل بنانا۔ یسوع کے کام کے مرحلے کے دوران، اس نے کچھ مافوق الفطرت کام انجام دیئے لیکن کام کا وہ مرحلہ کسی بھی طرح سے صرف آثار اور عجائبات کے اظہار کے لیے نہیں تھا۔ یہ بنیادی طور پر یہ ظاہر کرنے کے لیے تھا کہ یسوع اذیت جھیل سکتا ہے اور خُدا کے لیے مصلوب ہو سکتا ہے اور یہ کہ یسوع شدید درد برداشت کرنے کے قابل تھا کیونکہ وہ خُدا سے پیار کرتا تھا اور یہ کہ، اگرچہ خُدا نے اُسے چھوڑ دیا تھا، وہ پھر بھی خُدا کی مرضی کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار تھا۔ جب خُدا نے اسرائیل میں اپنا کام مکمل کر لیا اور یسوع کو صلیب پر کیلوں سے ٹھونک دیا گیا تو خُدا نے جلال حاصل کیا اور اُس نے شیطان کے سامنے گواہی دی۔ نہ تم جانتے ہو اور نہ ہی دیکھتے ہو کہ چین میں خدا کس طرح جسم بن گیا ہے تو تم کیسے دیکھ سکتے ہو کہ خدا نے جلال حاصل کیا ہے؟ جب خدا تم میں فتح کا زیادہ کام کرتا ہے اور تم ثابت قدم رہتے ہو تو خدا کے کام کا یہ مرحلہ کامیاب ہوتا ہے اور یہ خدا کے جلال کا حصہ ہے۔ تم صرف یہ دیکھتے ہو اور ابھی تم کو خدا کی طرف سے کامل بنایا جانا ہے، ابھی تم کو اپنا دل مکمل طور پر خدا کے سپرد کرنا ہے۔ ابھی تم کو اس جلال کو اس کی کلیت میں دیکھنا ہے؛ تم صرف یہ دیکھتے ہو کہ خدا نےتمھارے دل کو فتح کر لیا ہے، کہ تم اسے کبھی نہیں چھوڑ سکتے اور آخر تک خدا کی پیروی کرو گے اور تمھارا ارادہ نہیں بدلے گا اور یہ خدا کا جلال ہے۔ کس شے میں تمھیں خدا کا جلال نظر آ رہا ہے؟ لوگوں میں اس کے کام کے اثرات میں۔ لوگ دیکھتے ہیں کہ خدا بہت پیارا ہے، ان کے دلوں میں خدا ہے اور وہ اسے چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں اور یہ خدا کا جلال ہے۔ جب کلیسیاؤں کے بھائیوں اور بہنوں کی طاقت ظاہر ہوتی ہے اور وہ اپنے دل سے خُدا سے محبت کرتے ہیں، خُدا کے کام کی عظیم طاقت، اُس کے الفاظ کی بے مثال قوت کو دیکھتے ہیں، جب وہ دیکھتے ہیں کہ اُس کے کلام میں قدرت ہے اور یہ کہ وہ چینی سرزمین کے بھوت نگر میں اپنا کام شروع کر سکتا ہے، حالانکہ لوگ کمزور ہیں، ان کے دل خدا کے سامنے سجدہ ریز ہیں اور وہ خدا کے کلام کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں اور جب، اگرچہ وہ کمزور اور نااہل ہیں، وہ یہ دیکھنے کے اہل ہوتے ہیں کہ خدا کے الفاظ بہت پیارے اور لائق تحسین ہیں تو یہ خدا کا جلال ہے۔ جب وہ دن آئے گا جس دن لوگ خدا کی طرف سے کامل بنائے جائیں گے اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے قابل ہو جائیں گے اور پوری طرح سے خدا کی اطاعت کر سکیں گے اور اپنے امکانات اور تقدیر خدا کے حوالے کر دیں گے تو خدا کے جلال کا دوسرا حصہ مکمل طور پر حاصل ہو جائے گا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب عملی خدا کا کام مکمل طور پر پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا تو سرزمین چین میں اس کا کام ختم ہو جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں، جب وہ لوگ جو خدا کی طرف سے پہلے سے مقررشدہ اور چنے گئے تھے کامل ہو جائیں گے تو خدا کو جلال حاصل ہو گا۔ خُدا نے کہا کہ وہ اپنے جلال کا دوسرا حصہ مشرق میں لے آیا ہے، پھر بھی یہ ظاہری آنکھ سے پوشیدہ ہے۔ خدا اپنے کام کو مشرق میں لایا ہے: وہ پہلے ہی مشرق میں آچکا ہے اور یہ خدا کا جلال ہے۔ آج، اگرچہ اس کا کام ابھی مکمل ہونا باقی ہے، یہ ضرور پورا ہوگا کیونکہ خدا نے کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خدا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس کام کو چین میں مکمل کرے گا اور اس نے تم کو مکمل کرنے کا عزم کیا ہے۔ اس طرح، تمھارے پاس کوئی چارا نہیں ہے – وہ پہلے ہی تمھارے دلوں کو فتح کر چکا ہے اور تم کو آگے بڑھتے رہنا ہے خواہ تم چاہو یا نہ چاہو اور جب تم خدا کی طرف سے حاصل کیے جاتے ہو تو خدا جلال حاصل کرتا ہے۔ آج، خدا کو ابھی مکمل جلال حاصل کرنا ہے، کیونکہ تم کو ابھی کامل بنایا جانا باقی ہے۔ اگرچہ تمھارے دل خدا کی طرف لوٹ چکے ہیں لیکن تمھارے جسم میں اب بھی بہت سی کمزوریاں ہیں، تم خدا کو راضی کرنے سے قاصر ہو، تم خدا کی مرضی کا لحاظ رکھنے سے قاصر ہو اورتمھارے پاس ابھی تک بہت سی منفی چیزیں ہیں جن سے تم کو بہر صورت نجات حاصل کرنی ہوگی اور تم کو ابھی بہت سی آزمائشوں اور تزکیہ کے عمل سے گزرنا ہوگا۔ صرف اس صورت تمھارے زندگی کا مزاج بدل سکتا ہے اور خدا تم کو حاصل کر سکتا ہے۔

سابقہ: صرف خدا سے محبت کرنا ہی خدا پر سچا ایمان رکھنا ہے

اگلا: خدا کو جاننے والے ہی خدا کی گواہی دے سکتے ہیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp