کیا تُو ایسا شخص ہے جو زندگی کی طرف لوٹا ہے؟

صرف اس وقت جب تُو اپنے بد چلن مزاجوں کو ترک کردے گا اورعام انسان جیسی زندگی حاصل کر لے گا, تو تجھے کامل کردیا جائے گا۔ اگرچہ تُو نبوت اوراسراروں کے بارے میں بات کرنے سے قاصر ہوگا، تُوزندہ رہے گا اور ایک انسان کی شبیہ ظاہرکرے گا۔ خدا نے انسان کو تخلیق کیا، لیکن پھر شیطان نے انسان کو اتنا خراب کر دیا، کہ لوگ "مُردہ انسان" بن گئے۔ چنانچہ، تُو تبدیل ہونے کے بعد، مزید ان "مُردہ انسانوں" جیسا نہیں رہے گا۔ یہ خدا کا کلام ہے جو لوگوں کی روحوں کو حیاتِ نو دیتا ہے اور ان کی دوبارہ پیدائش کا سبب بنتا ہے اور جب لوگوں کی روحیں دوبارہ پیدا ہوں گی تب وہ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔ جب میں "مُردہ انسانوں" کی بات کرتا ہوں، تو میں ان لاشوں کا حوالہ دے رہا ہوں جن میں روح نہیں ہے، ایسے لوگ جن کی روحیں ان کے اندر مُر چکی ہیں۔جب لوگوں کی روحوں میں زندگی کی چنگاری جلتی ہے، تو لوگوں میں جان آ جاتی ہے۔ جن مقدسین کا پہلے ذکر کیا گیا تھا یہ ان لوگوں کا حوالہ ہے جو زندہ ہوئے، جو شیطان کے زیر اثر تھے مگر انھوں نے شیطان کو شکست دی۔ چین کے منتخب لوگوں نے بڑے لال اژدہے کی ظالمانہ اور غیر انسانی ایذا رسانی اورفریب دہی برداشت کی ہے جس نے انہیں ذہنی طور پر تباہ و برباد کر دیا اوران میں زندہ رہنے کی رتی بھر ہمت نہ رہی۔ اس لیے ان کی روحوں کی بیداری کا آغاز لازماً ان کے جوہر کے ساتھ ہونا چاہیے: تھوڑا تھوڑا، ان کے جوہر میں، ان کی روحوں کو لازماً جگانا ہوگا۔ ایک دن جب وہ زندہ ہو جائیں گے، مزید رکاوٹیں نہیں ہوں گی اور سب کچھ آسانی سے آگے بڑھے گا۔ فی الحال یہ ناقابل حصول لگتا ہے۔ زیادہ تر لوگ اس طرح زندہ رہتے ہیں کہ بہت سی ہلاکت خیز برقی روؤں کا سامنا کرتے ہیں؛ وہ موت کے ہالے میں لپٹے ہوتے ہیں، اوران میں بہت کچھ کم ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کے الفاظ موت کے حامل ہیں، ان کے اعمال موت کے حامل ہوتے ہیں، اورجو کچھ بھی وہ اپنے طرزِ زندگی میں سامنے لاتے ہیں، موت پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر آج لوگ کھلے عام خدا کی گواہی دیں، تب بھی وہ اس کام میں ناکام ہوں گے، کیونکہ ابھی انھیں مکمل طورپرزندہ ہونا ہے، اورتمھارے درمیان بے شمار لوگ مُردہ ہیں۔ آج، کچھ لوگ پوچھتے ہیں کہ خدا کیوں اپنی علامات اور کرامات ظاہر نہیں کرتا تاکہ وہ تیزی سے اپنا کام غیر اقوام میں پھیلا سکے۔ کوئی مُردہ خدا کی گواہی نہیں دے سکتا؛ ایسا صرف زندہ انسان ہی کر سکتا ہے؛ اور پھر بھی بہت سے لوگ آج "مُردہ انسان" ہیں؛ بہت سے لوگ موت کے کفن تلے، شیطان کے زیراثر رہتے ہیں، اور فتح حاصل کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس صورت میں وہ خدا کی گواہی کیسے دے سکتے ہیں؟ وہ خوش خبری کا کام کیسے پھیلا سکتے ہیں؟

وہ سب لوگ جو اندھیرے کے زیراثر زندہ رہتے ہیں وہ وہی ہیں جو موت کے درمیان رہتے ہیں، جو شیطان کے قبضے میں ہوتے ہیں۔ خدا کے تحفظ کے بغیراور خدا کے طرف سے عدالت اور سزا پانے والے، لوگ موت کے اثر سے بچنے کے قابل نہیں ہوتے؛ وہ زندہ نہیں بن سکتے۔ یہ "مُردہ انسان" خدا کی گواہی نہیں دے سکتے، اور نہ ہی وہ خدا کی جانب سے استعمال کیے جا سکتے ہیں، چہ جائیکہ وہ بادشاہی میں داخل ہوں۔ خدا زندہ کی گواہی چاہتا ہے نہ کہ مُردہ کی، اور وہ کہتا ہے کہ زندہ نہ کہ مُردہ اس کے لیے کام کریں۔ "مُردہ" وہ ہیں جو خدا کی مخالفت اوراس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں؛ یہ وہ ہیں جن کی روحیں بے حس ہیں اور وہ خدا کا کلام نہیں سمجھتے؛ یہ وہ لوگ ہیں جو سچائی پرعمل نہیں کرتے اور خدا کے ساتھ ذرہ بھر بھی وفاداری نہیں رکھتے، اور یہ وہ لوگ ہیں جو شیطان کے زیر تسلط رہتے ہیں اور شیطان ان کا استحصال کرتا ہے۔ مُردے، سچائی کے خلاف کھڑے ہو کر، خدا کے خلاف بغاوت، حقارت ذلالت، کینہ پروری، سفاکیت، دغابازی اور مکاری کے ذریعے اپنے آپ کو ظاہر کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ اگر ایسے لوگ خدا کا کلام کھاتے اور پیتے ہیں تو بھی وہ خدا کے کلام کے مطابق زندگی گزارنے سے قاصر ہیں؛ اگرچہ وہ زندہ ہیں مگر وہ صرف چلتی پھرتی، سانس لیتی ہوئی لاشیں ہیں۔ مُردے خدا کو مطمئن کرنے سے مکمل طور پر قاصر ہیں، چہ جائیکہ وہ اس کی مکمل تابعداری کریں۔ وہ صرف اسے دھوکا دے سکتے ہیں، اس کے خلاف کفر بک سکتے ہیں، اسے فریب دے سکتے ہیں اور جو طرز زندگی وہ اپناتے ہیں وہ شیطان کی فطرت ظاہر کرتا ہے۔ اگر لوگ زندہ ہستیاں بننا اور خدا کی گواہی دینا چاہتے ہیں اور خدا کے منظور نظر بننا چاہتے ہیں؛ تو پھر ان کو لازماً خدا کی نجات قبول کرنی ہو گی؛ ان کو خوشی سے اس کی عدالت اور سزا کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہو گا اور خوشی سے خدا کی کانٹ چھانٹ اور اس کے ساتھ نمٹا جانا قبول کرنا ہو گا۔ صرف تب ہی وہ خدا کی طرف سے مطلوب سچائیوں پرعمل کے قابل ہو سکیں گے، اور صرف تبھی وہ خدا کی نجات حاصل کر سکیں گے اور درحقیقت زندہ ہستیاں بن سکیں گے۔ زندہ لوگ خدا کی طرف سے بچائے جاتے ہیں؛ ان کی خدا کی طرف سےعدالت کی گئی اورسزا دی گئی ہے، وہ اپنے آپ کو خدا کے لیے وقف کرنے اور اپنی زندگیاں اس کی راہ میں خوشی سے قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور وہ خوشی سے اپنی پوری زندگیاں خدا کے لیے وقف کرنے کو تیارہیں۔ صرف جب زندہ لوگ خدا کی گواہی دیں، تب ہی شیطان کو شرمندہ کیا جا سکتا ہے؛ صرف زندہ ہی خدا کی خوش خبری کا کام پھیلا سکتے ہیں، صرف زندہ لوگ خدا کی رضا کے طلب گار ہیں، اور صرف زندہ ہی حقیقی لوگ ہیں۔ شروع میں خدا کابنایا ہوا انسان زندہ تھا، مگر شیطان کی بدعنوانی کے سبب انسان موت کے بیچ میں زندہ ہے اور شیطان کے زیراثرزندگی گزارتاہے، اور اس طرح، لوگ بے روح مُردہ بن گئے ہیں۔ وہ دشمن بن چکے ہیں جو خدا کی مخالفت کرتے ہیں، وہ شیطان کے آلہ کار بن چکے ہیں، اور وہ شیطان کے اسیربن چکے ہیں۔ خدا کے تخلیق کردہ تمام زندہ لوگ مُردہ لوگ بن گئے ہیں، چنانچہ خدا نے اپنی گواہی کھو دی ہے، اور اس نے بنی نوع انسان کو کھو دیا جسے اس نے تخلیق کیا تھا اور وہ واحد مخلوق ہے جس کے اندر اس نے اپنی روح پھونکی تھی۔ اگر خدا اپنی گواہی وآپس لیتا ہے اور ان لوگوں کو واپس لیتا ہے جو اس نے اپنے ہاتھ سے بنائے تھے مگر جنھیں شیطان نے قید کر لیا ہے، تو اسے لازماً ان کو دوبارہ زندہ کرنا ہو گا تاکہ وہ زندہ انسان بن جائیں، اوراسے انھیں دوبارہ حاصل کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کی روشنی میں زندگی گزاریں۔ مُردے وہ ہیں جن میں روح نہیں، وہ جو انتہائی بے حس ہیں اور جو خدا کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ سب سے آگے ہیں جو خدا کو نہیں جانتے۔ ان لوگوں میں خدا کی اطاعت کا معمولی سا بھی ارادہ نہیں ہوتا؛ وہ صرف اس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں اوراس کی مخالفت کرتے ہیں، ان میں ذرہ بھر وفاداری نہیں ہوتی۔ زندہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی روحیں دوبارہ پیدا ہوئی ہوں، جو خدا کی اطاعت کرنا جانتے ہیں، اور جو خدا کے وفادار ہیں۔ وہ سچائی، اور گواہی کے حامل ہوتے ہیں، اورصرف یہی لوگ خدا کو اپنے گھر میں پسندیدہ ہیں۔ خدا ان کو بچاتا ہے جوزندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں، جو خدا کی نجات دیکھ سکتے ہیں، جو خدا کے وفادار ہو سکتے ہیں اور جو خدا کی جستجو کے خواہاں ہیں۔ وہ ان لوگوں کو بچاتا ہے جو خدا کے مجسم ہونے اور اس کے ظہور پر یقین رکھتے ہیں۔ کچھ لوگ زندہ ہو سکتے ہیں، اور کچھ نہیں ہو سکتے؛ اس کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے آیا کہ ان کی فطرت کو بچایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ بہت سے لوگوں نے خدا کا بہت سا کلام سنا ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ خدا کی رضی نہیں سمجھتے، اوراب بھی اس پرعمل سے قاصر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کوئی بھی سچائی زندہ کرنے کے اہل نہیں ہیں اور دانستہ خدا کے کام میں مداخلت کرتے ہیں۔ وہ خدا کے لیے کوئی بھی کام کرنے کے اہل نہیں ہیں، وہ کوئی بھی شے اس کے لیے وقف نہیں کر سکتے، اور وہ چوری چھپے کلیسیا کی رقم خرچ کرتے اورخدا کے گھر میں مفت خوری کرتے ہیں۔ یہ لوگ مُردہ ہیں اورانھیں بچایا نہیں جائے گا۔ خدا ان تمام لوگوں کو بچاتا ہے جو اس کےکام میں ہیں، مگر لوگوں کا ایک حصہ ہے جو اس کی نجات حاصل نہیں کر سکتا؛ صرف ایک چھوٹی سی تعداد ہی اس کی نجات حاصل کرسکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ حد سے زیادہ بدعنوان ہوچکے ہیں، اور مُردہ ہو چکے ہیں، اوروہ نجات سے ماورا ہیں؛ وہ مکمل طور پر شیطان کے زیرِ استحصال ہیں، اور وہ اپنی فطرت میں بہت بدنیت ہیں۔ لوگوں کی وہ اقلیت بھی خدا کی مکمل اطاعت کرنے سے قاصر ہے۔ یہ وہ لوگ نہیں جو شروع سے ہی مکمل طور پر خدا کے وفادار ہیں، یا جنہیں ابتدا سے ہی خدا کے ساتھ حد سے زیادہ محبت رہی ہے؛ اس کی بجائے، وہ خدا کے فتح کے کام کی وجہ سے اس کے فرمانبردار بنے ہیں، وہ خدا کو اس کی اعلیٰ محبت کی وجہ سے دیکھتے ہیں، خدا کے راست بازمزاج کی وجہ سے ان کے مزاج میں تبدیلیاں آئی ہیں، وہ خدا کے کام کی وجہ سے اسے جانتے ہیں، اس کا کام جو عملی اور حسب معمول ہے۔ خدا کے اس کام کے بغیر، اس سے قطع نظر کہ یہ لوگ کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں، وہ اب بھی شیطان کے ہوں گے، وہ اب بھی موت کے ہوں گے اور وہ اب بھی مُردہ ہوں گے۔ حقیقت یہ کہ یہ لوگ آج بھی خدا کی نجات حاصل کر سکتے ہیں، خالصتاً اس وجہ سے کیونکہ وہ خدا کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

خدا کے ساتھ وفاداری کی وجہ سے، زندوں کو خدا کی طرف سے حاصل کیا جائے گا اور وہ اس کے وعدوں کے درمیان زندگی گزاریں گے، اور خدا کے خلاف ان کی مخالفت کی وجہ سے، مُردوں سے خدا نفرت کرے گا اور وہ رد کیے جائیں گے اوروہ اس کی سزا اور لعنتوں کے درمیان زندہ رہیں گے۔ خدا کا ایسا راست باز مزاج ہے، جو کسی بھی انسان کے لیے ناقابل تبدیل ہے۔ اپنی جستجو کی وجہ سے، لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں اور روشنی میں رہتے ہیں؛ اپنی مکارانہ چالوں کی وجہ سے، لوگوں پر خدا کی دھتکار ہوتی ہے اوران پر عذاب نازل ہوتا ہے؛ ان کی برائیوں کی وجہ سے، لوگوں کو خدا کی سزا ملتی ہے، ان کےاشتیاق اور وفاداری کے سبب، لوگ خدا کی رحمت حاصل کرتے ہیں۔ خدا راست باز ہے: وہ زندوں کو برکت دیتا ہے، اور مُردوں پر پھٹکار ڈالتا ہے تاکہ وہ ہمیشہ موت کے سائے تلے رہیں اور کبھی خدا کی روشنی میں نہ رہیں۔ خدا زندوں کو اپنی بادشاہی اور اپنی برکتوں میں لے جائے گا، ہمیشہ اپنے ساتھ رکھے کے لیے۔ لیکن مُردوں کو، وہ مارے گا، اور ان کو ابدی موت کے حوالے کردے گا؛ وہ اس کی تباہی کا نشانہ ہوں گے اور ہمیشہ شیطان کی ملکیت ہوں گے۔ خدا کسی کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک نہیں کرتا۔ وہ تمام لوگ جو سچ میں خدا کی جستجو کریں گے، خدا کے گھر میں رہیں گے، اور وہ تمام لوگ جو خدا کے نافرمانبردار ہیں اور اس کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے، یقیناً اس کے عذاب میں رہیں گے۔ شاید تُو جسم میں خدا کے کام کے بارے میں یقین نہیں رکھتآ – لیکن ایک دن، خدا کا جسم براہ راست انسان کا انجام ترتیب نہیں دے گا؛ اس کی بجائے، اس کی روح انسان کی منزل ترتیب دے گی، اور اس وقت لوگ جان جائیں گے کہ خدا کا جسم اور اس کی روح ایک ہی ہیں، اور اس کا جسم غلطی کا مُرتکب نہیں ہو سکتا، اورمزید اس کی روح غلطی کی اہل نہیں ہوتی۔ آخر کار، وہ یقیناً ان لوگوں کو، جو زندہ ہو چکے ہیں، اپنی بادشاہی میں لے جائے گا؛ نہ ایک زیادہ، نہ ہی ایک کم۔ جہاں تک مُردوں کا تعلق ہے، جو زندہ نہیں ہوئے، ان کو شیطان کے کنویں میں پھینک دیا جائے گا۔

سابقہ: ان لوگوں کے لیے ایک تنبیہ جو سچ پر عمل نہیں کرتے

اگلا: تبدیل نہ ہونے والا مزاج رکھنا خدا کے ساتھ دشمنی کرنا ہے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp