باب 6

روح کے معاملات کے بارے میں ذی فہم بنو، میرے کلام کی طرف متوجہ ہو، اور میری روح اور میرے وجود، میرے کلام اور میرے وجود کو ایک لازم و ملزوم کُل کے طور پر صحیح معنوں میں سمجھنے کے قابل بنو، تاکہ تمام لوگ میری موجودگی میں مجھے مطمئن کر سکیں۔ جو کچھ بھی موجود ہے میں سب میں داخل ہو چکا ہوں، میں کائنات کی وسعتوں کے پار دیکھ چکا ہوں، اور میں انسان کے درمیان مٹھاس اور کڑواہٹ کا مزہ چکھتے ہوئے تمام لوگوں کے درمیان چلا ہوں – پھر بھی انسان نے مجھے صحیح معنوں میں کبھی نہیں پہچانا، اس نے میرے سفروں کے دوران کبھی بھی مجھ پر کوئی دھیان نہیں دیا ہے۔ چونکہ میں خاموش تھا، اور میں نے کبھی مافوق الفطرت کام نہیں کیے، اسی لیے کسی نے بھی مجھے حقیقی معنوں میں نہیں دیکھا۔ آج کا دن ماضی سے مختلف ہے: میں وہ چیزیں کروں گا جو تخلیق کے وقت سے کبھی نہیں دیکھی گئی ہوں گی، میں ایسے الفاظ بولوں گا جو زمانوں میں کبھی نہیں سنے گئے ہوں گے، کیونکہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ تمام لوگ مجھے جسمانی طور پر پہچان لیں۔ یہ میرے نظم و نسق کے مراحل ہیں، لیکن انسان کو معمولی سا اندازہ بھی نہیں ہے۔ اگرچہ میں نے واضح انداز میں کہہ دیا ہے، پھر بھی لوگ الجھن کا شکار رہتے ہیں؛ ان کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے۔ کیا یہ انسان کی پستی نہیں ہے؟ کیا یہ بالکل وہی نہیں ہے جس کی میں اصلاح کرنا چاہتا ہوں؟ برسوں سے، میں نے انسان میں کچھ نہیں کیا؛ برسوں سے، میرے مجسم جسم سے براہِ راست رابطے میں رہنے کے باوجود، کسی نے کبھی اس آواز کو نہیں سنا جو براہِ راست میری الوہیت سے جاری ہوئی۔ اس طرح لوگوں میں یقیناً میرے بارے میں علم کی کمی ہے، حالانکہ اس نے مجھ سے ان کی محبت کو زمانوں میں متاثر نہیں کیا ہے۔ تاہم، آج میں نے تم میں معجزاتی کام انجام دیا ہے، ایسا کام جو کہ ناقابلِ فہم اور بے حساب ہے، اور میں نے بہت سا کلام کہا ہے۔ اور اس کے باوجود، ایسے حالات میں، اب بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو میری موجودگی میں براہِ راست میری مخالفت کرتے ہیں۔ اب میں تمہیں چند مثالیں دیتا ہوں۔

میری مرضی کو سمجھنے اور زندگی کا احساس حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے لیے تم روزانہ ایک مبہم خدا سے دعا مانگتے ہو۔ پھر بھی جب میرے کلام کا سامنا ہوتا ہے، تو تم اسے مختلف انداز سے دیکھتے ہو۔ تم میرے کلام اور روح کو ایک کُل کے طور پر سمجھتے ہو، پھر بھی میرے وجود کو ٹھوکر مار کر ایک طرف کر دیتے ہو، مجھے ایک ایسا شخص سمجھتے ہو جو بنیادی طور پر ایسا کلام کہنے سے قاصر ہے، کیونکہ وہ میری روح کے ذریعے ہدایت یافتہ ہے۔ ایسے حالات میں تمہارے علم کے متعلق کیا خیال ہے؟ تم ایک حد تک میرے الفاظ پر ایمان رکھتے ہو لیکن اس کے باوجود اس جسم کے بارے میں جو میں نے خود کو پہنایا ہے، تمہارے مختلف شدت کے تصورات ہیں۔ تم ہر روز اس کا مطالعہ کرتے ہو، اور کہتے ہو، "وہ چیزوں کو اس طریقے سے کیوں کرتا ہے؟ کیا وہ واقعی خدا کی طرف سے آتی ہیں؟ ناممکن! وہ مجھ سے زیادہ مختلف نہیں ہے – وہ بھی ایک عام، معمولی شخص ہے۔" اس طرح کے حالات کی وضاحت کیسے کی جا سکتی ہے؟

تم میں سے کون مندرجہ بالا کیفیت کا حامل نہیں ہے؟ کس پر ایسی چیزوں کا غلبہ نہیں ہے؟ وہ ایسی چیزیں دکھائی دیتی ہیں جنہیں تو ذاتی جائیداد کے حصوں کی طرح اپنے پاس رکھتا ہے، ان کو کبھی بھی چھوڑنا نہیں چاہتا۔ تم موضوعی کوششوں کی جستجو اس سے بھی کم کرتے ہو؛ اس کی بجائے، تم انتظار کرتے ہو کہ میں خود یہ کروں۔ سچ کہا جائے تو کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جو میری جستجو کیے بغیر مجھے آسانی سے پہچان لے۔ یہ معمولی کلام نہیں ہے جو میں تمہیں سکھاتا ہوں۔ کیونکہ میں تیرے حوالے کے لیے ایک اور نقطہ نظر سے تجھے ایک اور مثال دے سکتا ہوں۔

پطرس کے ذکر پر، لوگوں کے پاس اس کے متعلق کہنے کو اچھی باتوں کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ وہ فوری طور پر ان تین مواقع کو یاد کرتے ہیں جب اس نے خدا کو ماننے سے انکار کر دیا تھا، کس طرح اس نے شیطان کی خدمت کر کے خدا کا امتحان لیا تھا، اور کس طرح وہ خدا کے لیے سر کے بل مصلوب ہوا تھا، وغیرہ۔ اب میں تمہیں یہ بتانے کے لیے توجہ مرکوز کرنے جا رہا ہوں کہ پطرس مجھے کیسے جانتا تھا اور اس کا آخری انجام کیا ہوا تھا۔ پطرس اچھی صلاحیت کا حامل تھا، لیکن اس کے حالات پولس جیسے نہیں تھے: اس کے والدین نے مجھے بہت ستایا تھا، وہ بدروحیں تھیں جن پر شیطان کا غلبہ تھا اور اس کے نتیجے میں، انہوں نے پطرس کو خدا کے متعلق کچھ تعلیم نہیں دی تھی۔ پطرس کم عمری میں ہی ہوشیار، باصلاحیت، اور اپنے والدین کا بہت لاڈلا تھا۔ اس کے باوجود وہ بالغ ہو کر ان کا دشمن بن گیا کیونکہ وہ میرے متعلق علم حاصل کرنے کی جستجو سے کبھی نہیں رکا، اور اس کے بعد اس نے انھیں چھوڑ دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سب سے بڑھ کر، اس کا ایمان تھا کہ آسمان اور زمین اور تمام چیزیں خدا کے ہاتھ میں ہیں اور تمام مثبت چیزیں خدا کی طرف سے آتی ہیں اور شیطان کی طرف سے عمل کیے بغیر براہ راست خدا کی طرف سے جاری کی جاتی ہیں۔ پطرس کے والدین کے تضاد نے اسے میری شفقت اور رحمت کے بارے میں زیادہ علم دیا، اس طرح اس کی مجھے تلاش کرنے کی خواہش بہت بڑھ گئی۔ اس نے صرف میرے کلام کو کھانے اور پینے پر ہی توجہ مرکوز نہیں کی، بلکہ اس کے علاوہ، میری مرضی کو سمجھنے پر بھی دھیان دیا، اور اپنے دل میں ہمیشہ چوکنا رہا۔ نتیجے کے طور پر، وہ ہمیشہ اپنی روح میں حساس رہا، اور اسی وجہ سے اس نے جو کچھ بھی کیا وہ میری اپنی مرضی کے مطابق تھا۔ ناکامی کے جال میں پھنس جانے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہو کر اس نے آگے بڑھنے کے لیے ماضی میں لوگوں کی ناکامیوں پر مسلسل توجہ مرکوز رکھی۔ اور اس طرح اس نے بھی ان تمام لوگوں کے ایمان اور محبت کو جذب کرنے پر توجہ مرکوز کی جنہوں نے تمام زمانوں میں خدا سے محبت کی تھی۔ اس طرح – نہ صرف منفی پہلوؤں میں، بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم بات، مثبت پہلوؤں میں – اس نے زیادہ تیزی سے ترقی کی، اس حد تک کہ اس کا علم میری موجودگی میں سب سے زیادہ ہو گیا۔ اس کے بعد، یہ تصور کرنا مشکل نہیں ہے کہ اس نے اپنا سب کچھ میرے ہاتھ میں کیسے دے دیا، کس طرح اس نے خوراک، لباس، سونے اور اپنی رہائش کی جگہ کے بارے میں فیصلے کرنے کے حوالے سے بھی ہتھیار ڈال دیے، اور اس کی بجائے ہر چیز میں مجھے راضی کرنے کی بنیاد پر میرے قیمتی اثاثوں سے لطف اندوز ہوا۔ میں نے اسے لاتعداد آزمائشوں میں مبتلا کیا – آزمائشیں، قدرتی طور پر، جن کی وجہ سے وہ ادھ موا ہو گیا تھا - لیکن ان سینکڑوں آزمائشوں کے درمیان، اس نے ایک مرتبہ بھی مجھ پر ایمان کو نہیں کھویا یا مجھ سے مایوس نہیں ہوا۔ حتیٰ کہ جب میں نے کہا کہ میں نے اسے چھوڑ دیا ہے، تب بھی اس نے ہمت نہیں ہاری تھی، اور عملی طور پر اور ماضی کے عمل کرنے کے اصولوں کے مطابق مجھ سے محبت کرنا جاری رکھا تھا۔ میں نے اسے بتایا تھا کہ اگر وہ مجھ سے محبت کرے گا تو بھی میں اس کی تعریف نہیں کروں گا، اور یہ کہ میں اسے بالآخر شیطان کے ہاتھ میں دے دوں گا۔ لیکن ایسی آزمائشوں کے درمیان، وہ آزمائشیں جو اس کے جسم پر نہیں آئی تھیں، بلکہ الفاظ کی تھیں، اس نے پھر بھی مجھ سے دعا مانگی اور کہا، "اے خدا! کیا آسمان اور زمین اور تمام چیزوں میں کوئی انسان، کوئی مخلوق یا کوئی ایسی چیز ہے جو تیرے ہاتھ میں نہیں ہے، اے قادرِ مطلق؟ جب تو مجھ پر رحم کرتا ہے تو میرا دل تیری رحمت سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے۔ جب تو میرا فیصلہ کرتا ہے، اگرچہ میں مستحق نہیں ہوں، مجھے تیرے اعمال کے ناقابلِ ادراک ہونے کا بہت زیادہ احساس ہوتا ہے، کیونکہ تو اختیار اور حکمت سے معمور ہے۔ اگرچہ میرا جسم تکلیف کا شکار ہے لیکن میری روح پُرسکون ہے۔ میں تیری حکمت اور اعمال کی تعریف کیسے نہ کروں؟ اگر تجھے جاننے کے بعد مجھے مرنا بھی پڑے تو میں خوشی اور مسرت سے ایسا کیوں نہیں کروں گا؟ اے قادر مطلق! کیا تو واقعی یہ چاہتا ہے کہ میں تجھے نہ دیکھوں؟ کیا میں واقعی تیرا فیصلہ حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ مجھ میں کوئی ایسی چیز ہے جسے تو دیکھنا نہیں چاہتا ہے؟" اس طرح کی آزمائشوں کے دوران، اگرچہ پطرس میری مرضی کو درست طریقے سے سمجھنے کے قابل نہیں تھا لیکن یہ واضح تھا کہ وہ میرے ذریعے استعمال ہونے پر فخر کرتا تھا اور اسے اعزاز سمجھتا تھا (حالانکہ اس نے میرا فیصلہ حاصل کیا تھا تاکہ انسانیت میرے جلال اور غضب کو دیکھ سکے)، اور یہ کہ وہ ان آزمائشوں سے پریشان نہیں تھا۔ مجھ سے اپنی وفاداری کی وجہ سے، اور خود پر میری برکت کی وجہ سے، وہ ہزاروں سالوں سے انسان کے لیے ایک مثال اور نمونہ رہا ہے۔ کیا یہ بالکل وہی نہیں ہے جس کی تمہیں تقلید کرنی چاہیے؟ بہت اچھی طرح غوروفکر کرو کہ میں نے پطرس کے بارے میں اتنی لمبی تفصیل کیوں بیان کی ہے؛ تمہارے عمل کرنے کے یہی اصول ہونے چاہییں۔

اگرچہ مجھے چند لوگ ہی جانتے ہیں، لیکن میں انسان پر اپنا غضب نازل نہیں کرتا ہوں، کیونکہ لوگوں میں بہت زیادہ کمی ہے، اور ان کے لیے اس درجے کو حاصل کرنا مشکل ہے جس کا میں ان سے تقاضا کرتا ہوں۔ اس طرح میں آج تک ہزاروں سالوں سے انسان کے لیے تحمل سے کام لیتا رہا ہوں، پھر بھی مجھے امید ہے کہ میری برداشت کی وجہ سے تم اپنے لیے آسانی میں مبتلا نہیں ہو جاﺆ گے۔ تمہیں پطرس کے ذریعے، مجھے جاننا چاہیے اور میرے متعلق جستجو کرنی چاہیے؛ اس کے تمام کارناموں سے، تمہیں ایسی آگہی ملنی چاہیے جیسی پہلے کبھی نہیں ملی ہے، اور اس طرح ایسے حلقوں کو حاصل کرنا چاہیے جہاں انسان اس پہلے کبھی نہیں پہنچا ہے۔ کائنات اور آسمانی گنبد میں، آسمان اور زمین کی ہر چیز کے درمیان، زمین اور آسمان کی تمام چیزیں میرے کام کے آخری مرحلے میں اپنی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔ یقیناً تم شیطانی قوتوں کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے تماشائی نہیں بننا چاہتے ہو؟ شیطان ہر وقت لوگوں کے دلوں میں میرے علم کو کھا جانے کے لیے موجود رہتا ہے، دانت پیستا ہے اور اپنی آخری موت کی جان کنی کی شدید تکلیف کے وقت اپنے پنجوں کو موڑتا ہے۔ کیا تم اس وقت اس کی مکارانہ چالوں کا شکار ہونا چاہتے ہو؟ جب میرا کام آخرکار مکمل ہوتا ہے تو کیا تم اس وقت اپنی زندگی برباد کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم انتظار کر رہے ہو کہ میں ایک بار پھر اپنی برداشت کا مظاہرہ کروں؟ میرے بارے میں علم کی جستجو کرنا اہم ہے، لیکن طرزِعمل پر توجہ دینا ناگزیر ہے۔ میرا کلام تم پر براہ راست نازل ہوتا ہے، اور مجھے امید ہے کہ تم میری راہنمائی کی پیروی کرو گے، اور اپنے لیے اب مزید کوئی منصوبے اور عزائم نہیں رکھو گے۔

27 فروری 1992

سابقہ: باب 5

اگلا: باب 7

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp