باب 4
میرے وہ تمام بندے جو میری خدمت کرتے ہیں، انھیں ماضی کے بارے میں سوچنا چاہئے: کیا تمہاری مجھ سے محبت غلاظت سے آلودہ تھی؟ کیا تمہاری مجھ سے وفاداری خالص تھی اور کیا تم دل و جان سے آمادہ تھے؟ کیا میرے متعلق تمہارا علم درست تھا؟ تمہارے دلوں میں میرے لیے کتنی جگہ تھی؟ کیا میں نے تمہارے دلوں کو مکمل طور پر بھر دیا تھا؟ میرے الفاظ نے تمہارے اندر کتنا کچھ کام کیا ہے؟ مجھے بےوقوف مت سمجھو! میرے لیے یہ چیزیں بالکل واضح ہیں! آج، جبکہ میں تمہیں اپنی نجات دینے کے لیے پکار رہا ہوں تو کیا تمہاری مجھ سے محبت میں کچھ اضافہ ہوا ہے؟ کیا تمہاری مجھ سے وفاداری کا کچھ حصہ پاک ہو گیا ہے؟ کیا میرے متعلق تمہارا علم گہرا ہو گیا ہے؟ کیا ماضی میں کی گئی تعریف و توصیف نے آج تمہارےے علم کی مضبوط بنیاد قائم کر دی ہے؟ تمہارا کتنا حصہ میری روح کے قبضے میں ہے؟ تمہارے باطن میں میری شبیہ کتنی جگہ رکھتی ہے؟ کیا میرے الفاظ تمارے دل پر اثر کرتے ہیں؟ کیا تم واقعی یہ محسوس کرتے ہو کہ تمہارےے پاس اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لیے کوئی جگہ موجود نہیں ہے؟ کیا تم واقعی یہ یقین رکھتے ہو کہ تم میرے بندے بننے کے قابل نہیں ہو؟ اگر تم اوپر بیان کیے گئے سوالات سے مکمل طور پر غافل ہو، تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تو پریشان کن صورتحال سے فائدہ اٹھا رہا ہے، اور تو صرف اس لیے موجود ہوتا ہے کہ تعداد بڑھا سکے، اور وہ وقت جو میں نے مقرر کر رکھا ہے، اس وقت تو یقیناً باہر نکال دیا جائے گا اور تجھے دوسری مرتبہ دھکے دے کر اتھاہ گڑھے میں پھینک دیا جائے گا۔ میرے یہ الفاظ خبردار کرنے کے لیے ہیں، اور جو کوئی بھی ان کو اہم نہیں سمجھے گا وہ میرے فیصلے کا سامنا کرے گا، اور وہ مقررہ وقت پر تباہی کا شکار ہو گا۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ کیا اس کی وضاحت کرنے کے لیے مجھے اب بھی مثالیں دینے کی ضرورت ہے؟ کیا تمہارے لیے ایک نمونہ فراہم کرنے کے لیے مجھے مزید سادہ الفاظ میں بیان کرنا چاہیے؟ تخلیق کرنے کے وقت سے لے کر آج تک، بہت سے لوگ میری باتوں کی نافرمانی کر چکے ہیں اور اس طرح وہ میرے بحالی کے عمل سے الگ کر دیے گئے ہیں اور باہر نکالے جا چکے ہیں؛ آخرکار ان کے جسم ہلاک ہو گئے ہیں اور ان کی روحیں پاتال میں پھینک دی گئی ہیں اور وہ ابھی تک شدید عذاب میں مبتلا ہیں۔ بہت سے لوگوں نے میری باتوں کی پیروی کی ہے، لیکن وہ میری بصیرت اور روشنی کے مخالف ہو گئے ہیں، اور اس لیے میں نے انھیں دھتکا ر دیا ہے اور وہ شیطان کی حاکمیت میں آ کر ان لوگوں میں شامل ہو گئے ہیں جو میری مخالفت کرتے ہیں۔ (آج میری براہ راست مخالفت کرنے والے تمام لوگ میری باتوں کی صرف سرسری طور پر اطاعت کرتے ہیں اور میری باتوں کی اصل حقیقت کی نافرمانی کرتے ہیں)۔ بہت سے ایسے بھی ہیں جنھوں نے میرے کل کے کہے گئے الفاظ کو صرف سنا ہے، اور جنھوں نے ماضی کے "کباڑ" کو مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے اور موجودہ دور کی "پیداوار" کو قیمتی نہیں سمجھا ہے۔ نہ صرف یہ لوگ شیطان کے قیدی بن چکے ہیں بلکہ یہ ابدی گنہگار بن گئے ہیں اور میرے دشمن بن چکے ہیں اور یہ براہ راست میری مخالفت کرتے ہیں۔ ایسے لوگ وہ ہوتے ہیں جن کا فیصلہ میں انتہائی غضب کی حالت میں کرتا ہوں، اور آج بھی وہ ابھی تک اندھے ہیں، وہ ابھی تک تاریک زمین دوز قید خانوں کے اندر ہیں (جس کا مطلب ہے کہ، ایسے لوگ گلی سڑی، مفلوج لاشیں ہیں جنھیں شیطان قابو کرتا ہے؛ ایسا اس لیے ہے کہ میں نے ان کی آنکھوں پہ پردہ ڈال دیا ہے، اور میں یہ کہتا ہوں کہ وہ اندھے ہیں)۔ یہ مناسب ہو گا کہ تمہارے حوالے کے لیے ایک مثال دی جائے، تاکہ تم اس سے سبق سیکھ سکو:
پولس کا ذکر کرنے پر، تم اس کی تاریخ کے بارے میں سوچو گے، اور اس کے بارے میں کچھ ایسی کہانیوں کے متعلق سوچو گے جو غلط ہیں اور جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے والدین نے اسے چھوٹی عمر میں تعلیم دی تھی، اور اسے میری زندگی ملی تھی، اور میری ہی تقدیر کے نتیجے میں اس کے پاس وہ صلاحیت تھی جس کی مجھے ضرورت ہے۔ جب وہ 19 سال کا تھا تو اس نے زندگی کے بارے میں مختلف کتابیں پڑھیں؛ اس لیے مجھے اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کس طرح اپنی صلاحیت اور میری بصیرت اور روشنی کی وجہ سے وہ روحانی معاملات کے بارے میں نہ صرف کچھ بصیرت کے ساتھ بات کر سکتا تھا بلکہ وہ میرے مقاصد کو بھی سمجھ سکتا تھا۔ بلاشبہ یہ اندرونی اور بیرونی عوامل کی آمیزش کو خارج نہیں کرتا ہے۔ اس کے باوجود، اس میں ایک نقص یہ تھا کہ، اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے، وہ اکثر روانی سے سطحی باتیں کرتا تھا اور گھمنڈی تھا۔ اس کے نتیجے میں، اس کی نافرمانی کی وجہ سے، جس کا ایک حصہ فرشتوں کے سردار کی براہ راست نمائندگی کرتا تھا، اور جب میں پہلی مرتبہ گوشت پوست کا بنا تھا تو اس نے میری توہین کرنے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔ وہ ان لوگوں میں سے ایک تھا جنھیں میری باتوں کا علم نہیں ہوتا ہے اور اس کے دل میں میری حیثیت پہلے ہی ختم ہو چکی تھی۔ ایسے لوگ میری الوہیت کی براہ راست مخالفت کرتے ہیں، اور میری ضرب کا نشانہ بنتے ہیں، اور پھر سب سے آخر میں صرف سر جھکاتے ہیں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیتے ہیں۔ اس لیے، جب میں نے اس کی خاص قابلیت کو اچھی طرح استعمال کرنے کے بعد - جس کا مطلب یہ ہے کہ جب اس نے ایک مدت تک میرے لیے کام کر لیا تو اس کے بعد - وہ ایک مرتبہ پھر اپنے پرانے طریقوں پر عمل کرنے لگ گیا، اور اگرچہ اس نے میری باتوں کی براہ راست نافرمانی نہیں کی، لیکن پھر بھی اس نے میری باطنی راہنمائی کی اور میری دی ہوئی بصیرت کی نافرمانی کی، اور اس طرح اس نے ماضی میں جو کچھ بھی کیا تھا وہ سب بے کار رہا؛ دوسرے لفظوں میں، اس نے جس عظمت کے تاج کی بات کی تھی وہ کھوکھلے الفاظ بن کر رہ گیا، جو کہ اس کے اپنے تخیل کی پیداوار تھا، کیونکہ آج بھی وہ ابھی تک میری زنجیروں میں جکڑا ہوا میرے فیصلے کے ماتحت ہے۔
اوپر دی گئی مثال سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ جو کوئی بھی میری مخالفت کرتا ہے (نہ صرف میرے جسمانی وجود کی مخالفت کرتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم، میرے الفاظ اور میری روح کی مخالفت کرتا ہے - جس کا مطلب ہے کہ میری الوہیت کی مخالفت کرتا ہے)، وہ اپنے جسم میں میرا فیصلہ وصول کرتا ہے۔ جب میری روح تجھے چھوڑ جاتی ہے تو تو پستی میں گر جاتا ہے، اور براہ راست پاتال میں جا گرتا ہے۔ اور اگرچہ تیرا گوشت پوست کا جسم زمین پر ہوتا ہے لیکن تو ایسا ہو جاتا ہے جیسے کوئی شخص ذہنی مریض ہوتا ہے: تو اپنے ہونے کی وجہ کھو چکا ہوتا ہے، اور تجھے فوری طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے تو ایک لاش ہے، اور اس حد تک کہ تو مجھ سے بھیک مانگتا ہے کہ میں تیرے جسم کو فوراً ختم کر دوں۔ تم میں سے زیادہ تر لوگ جو روح کے زیرِاثر ہوتے ہیں وہ ان حالات کی بہت قدر کرتے ہیں، اور مجھے مزید تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ماضی میں، جب میں نے عام انسانیت کی شکل میں کام کیا تھا، تو زیادہ تر لوگوں نے میرے غضب اور عظمت کے خلاف اپنی حیثیت کا اندازہ پہلے سے ہی لگا لیا تھا، اور وہ میری حکمت اور مزاج کو پہلے سے ہی جانتے تھے۔ آج، میں الوہیت کی حالت میں براہ راست بولتا ہوں اور عمل کرتا ہوں، اور ابھی بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنی آنکھوں سے میرے غضب اور فیصلے کو دیکھیں گے؛ اس کے علاوہ، فیصلے کے دور کے دوسرے حصے کا اہم کام یہ ہے کہ میرے تمام بندوں کو میرے جسم کی حالت میں کیے گئے کاموں کا براہ راست علم ہو جائے اور تم سب میرے مزاج کو براہ راست دیکھ لو گے۔ پھر بھی چونکہ میں جسم میں ہوں، اس لیے مجھے تمہاری کمزوریوں کا خیال رہتا ہے۔ یہ میری امید ہے کہ تم اپنی ہمت، روح اور جسم کو کھلونوں کی طرح نہ سمجھو اور بغیر سوچے سمجھے انھیں شیطان کے لیے وقف نہ کرو۔ بہتر ہے کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے بہت قیمتی سمجھو اور اسے ایک کھیل کی طرح مت لو کیونکہ ایسی چیزوں کا تعلق تمہاری قسمت کے ساتھ ہوتا ہے۔ کیا تم واقعی میرے الفاظ کا حقیقی مطلب سمجھنے کے قابل ہو؟ کیا تم واقعی میرے حقیقی جذبات کا احساس کرنے کے قابل ہو؟
کیا تم زمین پر میری نعمتوں کا لطف اٹھانے کے لیے تیار ہو، ایسی نعمتیں جو اہلِ جنت کو ملنے والی نعمتوں کی طرح ہیں؟ کیا تم میرے متعلق سمجھ بوجھ کو، میرے الفاظ سے لطف اندوز ہونے کو، اور میرے متعلق علم کو اپنی زندگی میں سب سے قابلِ قدر اور بامعنی چیزوں کے طور پر قیمتی سمجھ کر محفوظ رکھنے کے لیے تیار ہو؟ کیا تم اپنی توقعات کے بارے میں سوچے بغیر، مکمل طور پر میری اطاعت کرنے کے قابل ہو؟ کیا تم حقیقت میں اس قابل ہو کہ تم مجھے یہ اجازت دو کہ میں تمہیں موت کے گھاٹ اتار دوں اور میں تمہاری راہنمائی ایک بھیڑ کی طرح کروں؟ کیا تم میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ایسی چیزوں کو حاصل کرنے کے قابل ہو؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ سب لوگ جنھیں میں نے قبول کر لیا ہے اور جو میرے وعدوں کو حاصل کرتے ہیں، یہ وہی ہوں جو میری نعمتیں حاصل کرتے ہیں؟ کیا تمہیں ان الفاظ سے کچھ سمجھ آیا ہے؟ اگر میں تمہیں آزمانا چاہوں تو کیا تم حقیقت میں اپنے آپ کو میرے رحم و کرم پر چھوڑ سکتے ہو، اور، ان آزمائشوں کے درمیان، میرے مقاصد کو تلاش کر سکتے ہو اور یہ جان سکتے ہو کہ میرے دل میں کیا ہے؟ میں نہیں چاہتا کہ تم متاثر کرنے والے بہت سے الفاظ بولنے کے قابل ہو جاؤ، یا بہت سی نہایت دلچسپ کہانیاں سناؤ؛ بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ تم میری خاطر اچھی گواہی دینے کے قابل بنو، اور یہ کہ تم مکمل اور گہرے طور پر حقیقت میں داخل ہو سکو۔ اگر میں براہ راست بات نہ کرتا تو کیا تم اپنے اردگرد کی ہر چیز کو چھوڑ سکتے تھے اور کیا تم خود کو میرے ذریعے استعمال ہونے دیتے؟ کیا یہ وہ حقیقت نہیں ہے جو میں چاہتا ہوں؟ کس میں میرے الفاظ کو سمجھنے کی صلاحیت ہے؟ اب بھی میں یہی کہتا ہوں کہ تم مزید بدگمانیوں میں مبتلا نہ ہو، اور تم اپنے داخلے کے لیے پیش قدمی کرو اور میرے الفاظ کی اصل حقیقت کو سمجھو۔ یہ چیز تمہیں میرے الفاظ کو غلط طور پر سمجھنے، اور میرے الفاظ کے معنی کے بارے میں غیر واضح ہونے، اور اس طرح میرے انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرنے سے روکے گی۔ مجھے امید ہے کہ تم میرے الفاظ میں اپنے لیے میرے مقاصد کو سمجھ جاؤ گے۔ اپنی توقعات کے بارے میں اور زیادہ نہ سوچو، اور عمل کرو جیسے کہ تم نے میرے سامنے یہ پختہ ارادہ کیا تھا کہ تمام چیزوں میں خدا کے نظم و ضبط کی اطاعت کرو گے۔ وہ تمام لوگ جو میرے گھر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں، جتنا کچھ بھی وہ کر سکتے ہیں انھیں کرنا چاہیے؛ زمین پر میرے کام کے آخری حصے کے لیے تمہیں اپنی بہترین کوشش کرنی چاہیے۔ کیا تم سچے دل سے ایسی چیزوں پر عمل کرنے کے لیے تیار ہو؟
23 فرری، 1992