خدا کے روزمرہ کلمات: کام کے تین مراحل | اقتباس 44

October 17, 2022

"یہوواہ" وہ نام ہے جو میں نے اسرائیل میں اپنے کام کے دوران اپنایا اور اس کا مطلب ہے بنی اسرائیل (خدا کے چنے ہوئے لوگ) کا خدا جو انسان پر رحم کر سکتا ہے، انسان پر لعنت بھیج سکتا ہے اور انسان کو زندگی کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ وہ خدا جو بڑی طاقت کا مالک ہے اور حکمت سے پُر ہے۔ "یسوع" عمانویل ہے، جس کا مطلب ہے گناہ کا چڑھاوا جو محبت سے سرشار ہے، شفقت سے مملو ہے اور جو انسان کو خلاصی دلاتا ہے۔ اس نے فضل کے زمانے کا کام کیا اور وہ زمانہ فضل کی نمائندگی کرتا ہے، اور انتظامی منصوبے کے کام کے صرف ایک حصے کی نمائندگی کر سکتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ صرف یہوواہ ہی اسرائیل کے چنے ہوئے لوگوں کا خدا ہے، وہ ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا، یعقوب کا خدا، موسیٰ کا خدا اور اسرائیل کے تمام لوگوں کا خدا ہے۔ اور لہٰذا، موجودہ دور میں، یہودی لوگوں کے سوا، تمام اسرائیلی یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔ وہ قربان گاہ میں اُس کے لیے قربانیاں پیش کرتے ہیں اور راہبوں کے لباس زیب تن کرکے ہیکل میں اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ وہ جس چیز کی امید کر رہے ہیں وہ یہوواہ کا دوبارہ ظہور ہے۔ صرف یسوع ہی بنی نوع انسان کا خلاصی دہندہ ہے، اور گناہ کی قربانی دینے والا وہی ہے جس نے بنی نوع انسان کو گناہ سے خلاصی دلائی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یسوع کا نام زمانہ فضل سے آیا اور فضل کے زمانے میں خلاصی کے کام کی وجہ سے وجود میں آیا۔ یسوع کا نام اس لیے وجود میں آیا تاکہ زمانہ فضل کے لوگ دوبارہ جنم لے سکیں اور انہیں بچایا جا سکے، اور یہ پوری بنی نوع انسان کی خلاصی کے لیے ایک خاص نام ہے۔ اس طرح، یسوع نام خلاصی کے کام کی نمائندگی کرتا ہے، اور دور فضل کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہوواہ نام اسرائیل کے لوگوں کے لیے ایک خاص نام ہے جو قانون کے تحت رہتے تھے۔ کام کے ہر دور اور ہر مرحلے میں، میرا نام بے بنیاد نہیں ہے، لیکن نمائندہ اہمیت رکھتا ہے: ہر نام ایک دور کی نمائندگی کرتا ہے۔ "یہوواہ" قانون کے دور کی نمائندگی کرتا ہے اور وہ اعزاز ہے جس کے ذریعہ اسرائیل کے لوگوں نے اپنے خدا وند کو، جس کی وہ عبادت کرتے تھے، پکارا۔ "یسوع" فضل کے دور کی نمائندگی کرتا ہے، اور یہ ان تمام لوگوں کے خدا کا نام ہے جنہیں فضل کے دور میں خلاصی دی گئی۔ اگر انسان اب بھی آخری زمانے میں نجات دہندہ یسوع کی آمد کی آرزو رکھتا ہے اور اب بھی اُس سے اُس صورت میں آنے کی امید رکھتا ہے جو اس نے یہودا میں اپنائی تھی تو چھ ہزار سالہ مکمل انتظامی منصوبہ خلاصی کے زمانے میں رک گیا ہوتا اور آگے نہ بڑھ سکتا۔ مزید برآں، آخری ایام کبھی نہیں آئیں گے اور عہد کو کبھی ختم نہیں کیا جا سکے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یسوع نجات دہندہ صرف انسانوں کی خلاصی اور نجات کے لیے ہے۔ میں نے یسوع کا نام صرف فضل کے زمانے میں تمام گنہگاروں کی خاطر لیا، لیکن یہ وہ نام نہیں ہے جس سے میں پوری انسانیت کو ختم کروں گا۔ اگرچہ یہوواہ، یسوع، اور مسیحا سبھی میری روح کی نمائندگی کرتے ہیں، یہ نام صرف میرے انتظامی منصوبے کے مختلف زمانوں کی نشاندہی کرتے ہیں، اور میری ذات کی تمامیت کی نمائندگی نہیں کرتے۔ وہ نام جن سے روئے زمین پر لوگ مجھے پکارتے ہیں وہ میرے مکمل مزاج اور جو کچھ میں ہوں اس کی تمامیت بیان نہیں کر سکتے۔ وہ محض مختلف نام ہیں جن سے مجھے مختلف زمانوں میں پکارا گیا ہے اور یوں، جب آخری عہد – آخری ایام کا عہد – آئے گا، میرا نام دوبارہ بدل جائے گا۔ مجھے یہوواہ یا یسوع نہیں کہا جائے گا، مسیحا کے نام سے تو اس سے بھی کم – میں خود طاقتور قادرِ مطلق خدا کہلاؤں گا اور اس نام کے تحت میں پورا عہد ختم کروں گا۔ مجھے کبھی یہوواہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ مجھے مسیحا بھی کہا جاتا تھا، اور لوگوں نے ایک وقت میں مجھے پیار اور عزت کے ساتھ یسوع نجات دہندہ بھی کہا۔ تاہم، آج میں وہ یہوواہ یا یسوع نہیں ہوں جسے لوگ ماضی میں جانتے تھے، میں وہ خدا ہوں جو آخری ایام میں واپس آیا ہے، وہ خدا جو عہد کو ختم کرے گا۔ میں خود وہ خدا ہوں جو زمین کے آخری سرے سے اٹھتا ہے، اپنے پورے مزاج سے معمور نیز اختیار، عزت اور شان سے سرشار ہوں۔ لوگ کبھی میرے ساتھ شامل نہیں ہوئے، انھوں نے مجھے کبھی نہیں جانا اور ہمیشہ میرے مزاج سے ناواقف رہے۔ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک کسی ایک شخص نے بھی مجھے نہیں دیکھا۔ یہ وہ خدا ہے جو آخری ایام میں انسان پر ظاہر ہوتا ہے لیکن انسانوں کے درمیان پوشیدہ ہے۔ وہ انسان کے درمیان رہتا ہے، سچا اور حقیقی، جلتے سورج اور بھڑکتے شعلے کی طرح، طاقت سے پُر اور اختیار سے لبریز۔ کوئی بھی شخص یا چیز ایسی نہیں ہے جس کا انصاف میرے کلام سے نہیں کیا جائے گا، اور کوئی ایک شخص یا چیز ایسی نہیں ہے جو آگ کے جلنے سے پاک نہ ہو۔ آخرکار، تمام قومیں میرے کلام کی وجہ سےنعمتیں پائیں گی اور میرے الفاظ کی وجہ سے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی۔ یوں آخری ایام میں تمام لوگ دیکھیں گے کہ میں نجات دہندہ ہوں، واپس آیا ہوں، اور یہ کہ میں ہی وہ قادر ِمطلق خدا ہوں جو تمام بنی نوع انسان کو فتح کرتا ہے۔ اور سب دیکھیں گے کہ میں کبھی انسان کے لیے گناہوں کا کفارہ تھا، لیکن یہ کہ آخری دنوں میں، میں سورج کے شعلے بن جاؤں گا جو تمام چیزوں کو جلا دیتا ہے اور ساتھ ہی راستبازی کا سورج ہوں جو تمام چیزوں کو منکشف کرتا ہے۔ یہ آخری ایام میں میرا کام ہے۔ میں نے یہ نام لیا ہے اور میں اس مزاج کا حامل ہوں تاکہ سب لوگ دیکھیں کہ میں ایک راستباز خدا ہوں، جلتا ہوا سورج ہوں، بھڑکتا ہوا شعلہ ہوں اور سب میری عبادت کریں جو ایک حقیقی خدا ہے۔ تاکہ وہ میرا حقیقی چہرہ دیکھ سکیں: میں نہ صرف بنی اسرائیل کا خدا ہوں اور میں نہ صرف خلاصی دہندہ ہوں۔ میں آسمانوں اور زمین اور سمندروں کی تمام مخلوقات کا خدا ہوں۔

– کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ نجات دہندہ پہلے ہی "سفید بادل" پر واپس آ چکا ہے

مزید دیکھیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

Leave a Reply

شیئر

منسوخ کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp