خدا کے روزمرہ کلمات: خدا کا ظہور اور کام | اقتباس 71
October 17, 2022
خدا کا چھ ہزار سالہ انتظامی منصوبہ اختتام پذیر ہونے والا ہے، اور بادشاہی کا دروازہ ان سب کے لیے پہلے ہی کھل چکا ہے جو اس کے ظہور کے خواہاں ہیں۔ عزیز بہن بھائیو، تم سب کس کا انتظار کر رہے ہو؟تمہیں کس چیز کی تلاش ہے؟ کیا تم خدا کے ظاہر ہونے کا انتظار کر رہے ہو؟ کیا تم اس کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہو؟ خدا کے ظہور کے لیے اشتیاق کیسا ہے! اور خدا کے نقش قدم کو تلاش کرنا کتنا مشکل ہے! اس طرح کے دور اور اس طرح کی دنیا میں، ہمیں اس دن کی گواہی کے لیے کیا کرنا چاہیے جب خدا کا ظہور ہو گا؟ ہمیں خدا کے نقش قدم پر چلنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اس قسم کے سوالات ان تمام لوگوں کو درپیش ہیں جو خدا کے ظہور کا انتظار کر رہے ہیں۔ تم سب نے ایک سے زیادہ موقع پران پر غور کیا ہے – لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ خدا کہاں ظاہر ہواہے؟ خدا کے نقش قدم کہاں ہیں؟ کیا تم لوگوں کو جواب ملا؟ بہت سے لوگ اس طرح جواب دیں گے کہ: "خدا ان سب لوگوں میں ظاہر ہوتا ہے جو اس کی پیروی کرتے ہیں اور اس کے نقش قدم ہمارے درمیان ہیں؛ یہ اتنا آسان ہے!" کوئی بھی اس طرح کےفارمولے کے مطابق جواب دے سکتا ہے، لیکن کیا تم سمجھتے ہو کہ خدا کے ظہور یا اس کے نقش قدم سے کیا مراد ہے؟ خدا کے ظہور سے مراد زمین پر اس کی آمد ہے تاکہ وہ ذاتی طور پر اپنا کام کر سکے، اپنی شناخت اور مزاج کے ساتھ، اور اس طریقے سے جو اس کے لیے جبلی ہے، وہ بنی نوع انسان میں ایک دور کا آغاز اور ایک دور کا اختتام کرنے کے لیے نازل ہوتا ہے۔ اس طرح کا ظہور کسی تقریب کی صورت نہیں ہے۔ یہ کوئی نشان،تصویر،معجزہ، یا کوئی عظیم الشان بصیرت نہیں ہے، اور اس سے بھی کم یہ ایک مذہبی عمل ہے۔ یہ حقیقی اور اصل حقیقت ہے جسے کسی کے ذریعے بھی چھُوا یا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کا ظہور حرکات سے گزرنے یا کسی قلیل مدتی کام کے لیے نہیں ہے؛ اس کی بجائے یہ، اس کے انتظامی منصوبے میں کام کا ایک مرحلہ ہے۔ خدا کا ظہور ہمیشہ بامقصد ہوتا ہے اور ہمیشہ اس کے انتظامی منصوبے سے تعلق رکھتا ہے۔ جسے یہاں ظہور کہا گیا ہے وہ مکمل طور پر اس "ظہور" سے مختلف ہے جس میں خدا بشر کی رہنمائی اور قیادت اور اس کا دل منور کرتا ہے۔ جب بھی خدا ہر بار اپنے آپ کو آشکار کرتا ہے، وہ عظیم کام کا ایک مرحلہ بجا لاتا ہے۔ یہ کام کسی بھی دوسرے دور میں کیے جانے والے کام سے مختلف ہے۔ یہ بشر کے لیے ناقابل تصور ہے، اور کبھی انسان کو اس کا تجربہ نہیں ہوا۔ یہ کام نئے دور کا آغاز کرتا ہے اور پرانے دور کواختتام تک پہنچاتا ہے، اور یہ بنی نوع انسان کی نجات کے لیے کام کی ایک نئی اور سنوری ہوئی شکل ہے؛ علاوہ ازیں یہ کام ہے جو بنی نوع انسان کو نئے دور میں لاتا ہے ہے۔ خدا کا ظہور اسی کی اہمیت ظاہر کرتا ہے۔
ایک دفعہ تم نےسمجھ لیا کہ خدا کےظہور کا مطلب کیا ہے، کیسے خد اکے قدموں کے نشانات تلاش کرنےچاہئیں؟ اس سوال کی وضاحت کرنا مشکل نہیں ہے: خدا جہاں بھی ظاہر ہو گا، تمہیں اس کے قدموں کے نشانات ملیں گے۔ اس طرح کی وضاحت آسان لگتی ہے، لیکن عملی طور پر اتنی آسان نہیں کیونکہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ خدا کہاں ظاہر ہوتا ہے، بہت کم جہاں یہ چاہتا ہے، یا اسے کہاں ظاہر ہونا چاہیے۔ کچھ لوگ اضطراری طور پر یقین رکھتے ہیں کہ جہاں بھی روح القدس کام کرتی ہے، وہیں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ یا وہ یقین رکھتے ہیں کہ جہاں بھی روحانی شخصیات ہوتی ہیں، وہیں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ یا وہ یہ مانتے ہیں کہ جہاں بھی اچھی شہرت والے لوگ ہوتے ہیں وہاں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ ایک لمحے کے لیے، آئیے اس بات کو ایک طرف رکھتے ہیں کہ آیا کہ ایسے عقائد غلط ہیں یا صحیح۔ اس قسم کے سوال کی وضاحت کے لیے، ہمارے پاس سب سے پہلے ایک واضح مقصد ہونا چاہیے:ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں۔ ہم روحانی شخصیات تلاش نہیں کر رہے، اور اس سے بھی کم کہ ہم معروف شخصیات بھی تلاش نہیں کر رہے؛ بلکہ ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں۔ اس لیے چونکہ ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں، تو یہ ہمیں خدا کی منشا، خدا کے الفاظ، اس کے اظہار کی تلاش کا پابند بناتا ہے – کیونکہ جہاں کہیں بھی خدا کے نئے الفاظ بولے جاتے ہیں، خدا کی آواز وہاں ہوتی ہے، اور جہاں خدا کے قدموں کے نشانات ہوتے ہیں، خدا کے افعال وہیں ہوتے ہیں۔ جہاں خدا کا اظہار ہوتا ہے، وہاں خدا ظاہر ہوتا ہے اور جہاں خدا ظاہر ہوتا ہے وہیں سچائی، راستہ اور زندگی موجود ہوتی ہے۔ خدا کے قدموں کے نشانات کی تلاش میں، تم نے ان الفاظ کو نظر انداز کیا ہے کہ "خدا ہی سچائی، راستہ اور زندگی ہے۔" اس طرح بہت سے لوگ جب سچائی حاصل کر لیتے ہیں، پھر بھی وہ یہ یقین نہیں کرتے کہ انہیں خدا کے قدموں کے نشانات مل گئے ہیں، اور خدا کے ظہور کو کم ہی تسلیم کرتے ہیں۔ کتنی سنگین غلطی ہے! خدا کے ظہور کی انسانی اصولوں کے ساتھ موافقت نہیں پیدا کی جاسکتی، کم ہی خدا انسانی حکم پرظاہر ہوسکتا ہے۔ خدا جب اپنا کام کرتا ہے تو وہ اپنا انتخاب اور اپنے منصوبے خود بروئے کار لاتا ہے ؛ مزید برآں، اس کے اپنے مقاصد اور اپنے طریقے ہیں۔ وہ جو بھی کام کرتا ہے، اسے انسان کے ساتھ مشورہ کرنے اور اس کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہوتی، بہت کم ہوتا ہے کہ وہ ہر ایک کو اپنے کام کے بارے میں مطلع کرے۔ مزید برآں، یہ خدا کا مزاج ہے جسے ہر ایک کو پہچاننا چاہیے، اگر تم خدا کے ظہور کی گواہی دینا چاہتے ہو، اس کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہو، پھر پہلے تمہیں اپنے تصورات ترک کرنا ہوں گے۔تمہیں یہ مطالبہ نہیں کرنا چاہیے کہ خدا یہ کرے یا وہ کرے، کجا یہ کہ تمہارا اسے اپنی مرضی کی حدود میں یا اپنے نظریات کی حدود میں رکھنا۔ اس کی بجائے، تمہیں اپنے آپ سے یہ تقاضا کرنا چاہیے کہ تمہیں خدا کے قدموں کے نشانات کیسے تلاش کرنے چاہئیں، تمہیں خدا کا ظہور کیسے قبول کرنا چاہیے، اور تمھیں خدا کے نئے کام کے سامنے کیسے سر تسلیم خم کرنا چاہیے: انسان کو یہی کرنا چاہیے۔ چونکہ انسان سچائی نہیں ہے اور نہ ہی سچائی کا حامل ہے، اسے تلاش، قبول اور اطاعت کرنا چاہیے۔
– کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کے ظہور نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے
خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟
دیگر اقسام کی ویڈیوز