جو لوگ خُدا سے محبت کرتے ہیں وہ ہمیشہ اُس کے نور میں زندہ رہیں گے

خدا پر زیادہ تر لوگوں کے اعتقاد کا جوہر مذہبی یقین ہے: وہ خدا سے محبت کرنے کے قابل نہیں ہیں اور صرف ایک روبوٹ کی طرح خدا کی پیروی کر سکتے ہیں، خدا کے لیے حقیقی طور پر شدید آرزومند ہونے یا اس سے محبت کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ محض خاموشی سے اس کی پیروی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں، لیکن خدا سے محبت کرنے والے بہت کم ہیں: وہ صرف اس لیے خدا کی "تعظیم" کرتے ہیں کہ وہ ناگہانی آفت سے ڈرتے ہیں، یا پھر اس لیے وہ خدا کی "تعریف" کرتے ہیں کیونکہ وہ بلند اور طاقتور ہے – لیکن ان کی تعظیم اور تعریف میں کوئی محبت یا شدید آرزو نہیں ہے۔ اپنے عملی تجربات میں وہ سچائی کی غیر اہم تفصیلات تلاش کرتے ہیں، یا پھر کچھ معمولی اسرار۔ زیادہ تر لوگ محض پیروی کرتے ہیں، ابتر صورتحال میں برکت کے لیے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں: وہ سچائی کی تلاش نہیں کرتے، اور نہ ہی وہ خدا کی برکات حاصل کرنے کے لیے خدا کی سچی اطاعت کرتے ہیں۔ خدا پر تمام لوگوں کے اعتقاد کی زندگی بے معنی ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، اور اس میں ان کے ذاتی مفادات اور مشاغل ہیں؛ وہ خدا سے محبت کرنے کے لیے نہیں بلکہ برکت پانے کے لیے خدا پر یقین رکھتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی مرضی کے مطابق کام کرتے ہیں؛ وہ جو کچھ چاہتے ہیں کرتے ہیں اور کبھی بھی خدا کی دلچسپی کا لحاظ نہیں کرتے، یا اس بات کا کہ جو کچھ وہ کرتے ہیں وہ خدا کی مرضی کے مطابق ہے کہ نہیں۔ ایسے لوگ سچا عقیدہ بھی حاصل نہیں کر سکتے، خدا کی محبت کی تو دور کی بات ہے۔ خدا کا جوہر صرف اس لیے نہیں ہے کہ انسان اس پر ایمان لائے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر، یہ اس لیے ہے کہ انسان محبت کرے۔ لیکن خدا پر ایمان رکھنے والے بہت سے لوگ اس "راز" کو دریافت کرنے سے قاصر ہیں۔ لوگ خدا سے محبت کرنے کی ہمت نہیں رکھتے اور نہ ہی وہ اس سے محبت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انھوں نے کبھی دریافت نہیں کیا ہے کہ خدا کے بارے میں بہت کچھ محبت کرنے کے لائق ہے؛ انھوں نے کبھی دریافت نہیں کیا ہے کہ خدا ایسا خدا ہے جو انسان سے محبت کرتا ہے، اور وہ ایسا خدا ہے جس سے انسان کو محبت کرنی ہے۔ خدا کی محبت اس کے کام سے ظاہر ہوتی ہے: صرف اس وقت لوگ اس کی محبت کو جان سکتے ہیں جب وہ اس کے کام کا عملی تجربہ کرتے ہیں؛ وہ صرف اپنے حقیقی تجربات میں ہی خدا کی محبت کی تعریف کر سکتے ہیں۔ اور حقیقی زندگی میں اس کا مشاہدہ کیے بغیر، کوئی بھی خدا کی محبت کو دریافت نہیں کر سکتا۔ خدا کے بارے میں محبت کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، لیکن حقیقت میں اس کے ساتھ مشغول ہوئے بغیر لوگ اسے دریافت کرنے سے قاصر ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ، اگر خدا جسمانی شکل میں نہ ہو، تو لوگ حقیقت میں اس کے ساتھ مشغول ہونے کے قابل نہیں ہوں گے، اور اگر وہ حقیقت میں اس کے ساتھ مشغول ہونے سے قاصر ہوں گے، تو وہ اس کے کام کا عملی تجربہ بھی نہیں کر سکیں گے - اور اس طرح ان کی خدا کے لیے محبت بہت جھوٹی اور تخیل کے ساتھ داغدار ہو گی۔ لوگوں کی آسمان پر موجود خدا کے لیے محبت اتنی حقیقی نہیں ہے جتنی ان کی محبت زمین پر موجود خدا کے لیے ہے، کیونکہ آسمان میں موجود خدا کے بارے میں لوگوں کا علم ان کے تصورات پر استوار ہوتا ہے، نہ کہ ان چیزوں پر جو انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں اور جن کا انھوں نے ذاتی طور پر عملی تجربہ کیا ہے۔ جب خدا زمین پر آتا ہے تو لوگ اس کے حقیقی اعمال اور اس کی محبت کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، اور وہ اس کی عملی اور عام معمول کے مزاج کی ہر چیز کو دیکھ سکتے ہیں، یہ سب کچھ آسمان میں موجود خدا کے علم سے ہزاروں گنا زیادہ حقیقی ہے۔ اس سے قطع نظر کہ لوگ آسمان میں موجود خدا سے کتنی محبت کرتے ہیں، اس محبت کے بارے میں کچھ حقیقت نہیں ہے، اور یہ انسانی خیالات سے بھری ہوئی ہے۔ زمین پر موجود خدا کے لیے ان کی محبت کتنی ہی کم کیوں نہ ہو، یہ محبت حقیقی ہے۔ یہاں تک کہ اگر یہ بہت قلیل بھی ہو، تب بھی یہ حقیقی ہے۔ خدا لوگوں کو حقیقی کام کے ذریعے اپنی پہچان کرواتا ہے، اور اس علم کے ذریعے وہ ان کی محبت حاصل کرتا ہے۔ یہ پطرس کی طرح ہے: اگر وہ یسوع کے ساتھ نہ رہتا، تو اس کے لیے یسوع سے محبت کرنا ناممکن تھا۔ اس طرح، یسوع کے ساتھ اس کی وفاداری بھی اس کی یسوع کے ساتھ مشغولیت پر قائم تھی۔ انسان سے محبت کروانے کے لیے، خدا انسان کے درمیان آیا ہے اور انسان کے ساتھ مل کر رہتا ہے، اور یہ سب انسان کو خدا کی حقیقت دکھانے اور عملی تجربہ کروانے کے لیے ہے۔

خدا لوگوں کو کامل بنانے کے لیے حقیقت اور حقائق کی آمد کا استعمال کرتا ہے؛ خدا کے الفاظ اس کے لوگوں کی کاملیت کا ایک حصہ پورا کرتے ہیں، اور یہ راہنمائی اور راستہ کھولنے کا کام ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے الفاظ میں تجھے عمل کا راستہ اور بصیرت کا علم لازمی طور پر تلاش کرنا ہوگا۔ ان چیزوں کو سمجھنے سے، انسان کو اپنے حقیقی عمل میں ایک راستہ اور بصیرت ملے گی، اور وہ خدا کے کلام کے ذریعے بصیرت حاصل کر سکے گا؛ وہ سمجھ سکے گا کہ یہ چیزیں خدا کی طرف سے آئی ہیں اور وہ بہت کچھ کا ادراک کر سکتا ہے۔ سمجھنے کے بعد، انسان کو فوراً اس حقیقت میں داخل ہونا چاہیے اور اپنی حقیقی زندگی میں خدا کو راضی کرنے کے لیے خدا کے کلام کا استعمال کرنا چاہیے۔ خدا ہر چیز میں تیری راہنمائی کرے گا اور تجھے عمل کا راستہ دے گا، اور تجھے یہ محسوس کروائے گا کہ وہ خاص طور پر پیارا ہے، اورتجھے یہ دیکھنے کی اجازت دے گا کہ خدا کے کام کے ہر مرحلے کا مقصد تجھے کامل بنانا ہے۔ اگر تو خدا کی محبت دیکھنا چاہتا ہے، اگر تو واقعی خدا کی محبت کاعملی تجربہ کرنا چاہتا ہے، تو تجھے لازمی حقیقت کی گہرائی میں جانا چاہیے، تجھے حقیقی زندگی کی گہرائی میں جانا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہ محبت اور نجات ہے، وہ جو سب کچھ کرتا ہے وہ لوگوں کو اس قابل بنانے کے لیے ہے کہ وہ ناپاک چیزوں کو پیچھے چھوڑ دیں، اور انسان کے اندر ان چیزوں کو بہتر بنائیں جو خدا کی مرضی کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ خدا انسان کو فراہم کرنے کے لیے کلام کا استعمال کرتا ہے؛ وہ لوگوں کےعملی تجربے کے لیے حقیقی زندگی کے حالات کو ترتیب دیتا ہے، اور اگر لوگ خدا کے بہت سے کلام کو کھاتے اور پیتے ہیں، تو جب وہ ان پر اصل میں عمل کرتے ہیں تو وہ اپنی زندگی کی تمام مشکلات کو خدا کا بہت سا کلام استعمال کر کے حل کر سکتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کی گہرائی میں جانے کے لیے تیرے پاس خدا کے کلام کا ہونا ضروری ہے؛ اگر تو خدا کے کلمات کو نہیں کھاتا اور پیتا اور تو خدا کے کام کے بغیر ہے تو حقیقی زندگی میں تیرے پاس کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ اگر تو خدا کے کلام کو کبھی بھی نہیں کھاتا اور پیتا تو جب تجھے کچھ ہو گا تو تُو سٹپٹا جائے گا۔ تو صرف یہ جانتا ہے کہ تجھے خدا سے محبت کرنی چاہیے، لیکن تو کوئی تفریق کرنے سے عاجز ہے اور تیرے پاس عمل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے؛ تو حیران اور الجھا ہوا ہے، اور کبھی کبھی تو یہ بھی مانتا ہے کہ جسم کو تسکین دے کر تو خدا کو مطمئن کر رہا ہے-یہ سب کچھ خدا کے کلام کو نہ کھانے اور پینے کا نتیجہ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تو خدا کے کلام کی مدد کے بغیر ہے اور صرف حقیقت کے اندر ہی کھوجتا ہے، تو تو بنیادی طور پر عمل کی راہ تلاش کرنے سے قاصر ہے۔ اس طرح کے لوگ صرف یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ خدا پر ایمان رکھنے کا کیا مطلب ہے، اور ان کا یہ سمجھنے کا امکان تو اور بھی کم ہے کہ خدا سے محبت کرنے کا کیا مطلب ہے۔ اگر، خدا کے کلام کی بصیرت اور راہنمائی کا استعمال کرتے ہوئے، تو اکثر دعا کرتا ہے، دریافت کرتا ہے، اور تلاش کرتا ہے، اور اس کے ذریعے تجھے وہ چیز معلوم ہوتی ہے جس پر تجھے لازمی عمل کرنا چاہیے، روح القدس کے کام کے مواقع تلاش کرنے چاہییں، حقیقی معنوں میں خدا کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے، اور حیرت اور الجھن میں نہیں پڑنا چاہیے، تب تجھے حقیقی زندگی میں راستہ ملے گا، اور تو واقعی خدا کو راضی کرے گا۔ جب تو خدا کو راضی کر لے گا تو تیرے اندر خدا کی راہنمائی ہو گی اور تجھے خاص طور پر خدا کی طرف سے برکت عطا ہو گی جو تجھے لطف اندوز ہونے کا ایک احساس دے گی: تو خاص طور پر فخر محسوس کرے گا کہ تو نے خدا کو مطمئن کر دیا ہے، تو اپنے اندر خاص طور پر روشنی محسوس کرے گا، اور تو اپنے دل میں صاف اور پُر سکون ہو گا۔ تیرے ضمیر کو تسلی ملے گی اور الزامات سے پاک ہو جائے گا، اور جب تو اپنے بھائیوں اور بہنوں کو دیکھے گا تو تُو اندرونی طور پر تسکین محسوس کرے گا۔ خدا کی محبت سے لطف اندوز ہونے کا یہی مطلب ہے، اور صرف یہی صحیح معنوں میں خدا سے لطف اندوز ہونا ہے۔ لوگوں کو خدا کی محبت کا لطف عملی تجربے سے حاصل ہوتا ہے: مشکل کا سامنا کرنے سے، اور سچائی پر عمل کرنے کا تجربہ کرنے سے، وہ خدا کی برکتیں حاصل کرتے ہیں۔ اگر تو صرف یہ کہتا ہے کہ خدا واقعی تجھ سے محبت کرتا ہے، کہ خدا نے واقعی لوگوں کی خاطر بھاری قیمت ادا کی ہے، کہ اس نے بہت سا کلام تحمل اور مہربانی سے کہا ہے اور وہ ہمیشہ لوگوں کو بچاتا ہے، تو تیرا ان الفاظ کا کہنا خدا کی خوشنودی کا صرف ایک رخ ہے۔ پھر بھی، زیادہ لطف - حقیقی لطف - یہ ہے جب لوگ اپنی حقیقی زندگی میں سچائی پر عمل کرتے ہیں، جس کے بعد وہ اپنے دلوں میں پُرسکون اور صاف ہوتے ہیں۔ وہ اپنے اندر بہت ہلچل محسوس کرتے ہیں اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ خدا سب سے زیادہ پیارا ہے۔ تُو محسوس کرے گا کہ تو نے جو قیمت ادا کی ہے وہ مناسب سے زیادہ ہے۔ اپنی کوششوں کی صورت میں بڑی قیمت ادا کرنے کے بعد، تو خاص طور پر اندر سے روشن ہو گا: تو محسوس کرے گا کہ تو واقعی خدا کی محبت سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور تو سمجھ جائے گا کہ خدا نے لوگوں میں نجات کا کام کیا ہے، کہ اس کے لوگوں کے تزکیے کا مقصد انھیں پاک کرنا ہے، اور یہ کہ خدا لوگوں کا امتحان لینے کے لیے آزماتا ہے کہ آیا وہ واقعی اس سے محبت کرتے ہیں۔ اگر تو ہمیشہ سچائی پر اسی طرح عمل کرے، تو آہستہ آہستہ تجھے خدا کے بہت سے کاموں کا واضح علم حاصل ہو جائے گا، اور اس وقت تو محسوس کرے گا کہ تیرے سامنے خدا کے الفاظ شیشے کی طرح شفاف ہیں۔ اگر تو بہت سی سچائیوں کو واضح طور پر سمجھ سکتا ہے، تو تُو محسوس کرے گا کہ تمام معاملات پر عمل کرنا آسان ہے، کہ تو کسی بھی مسئلے پر قابو پا سکتا ہے اور کسی بھی آزمائش، ترغیب پر قابو پا سکتا ہے، اور تو دیکھے گا کہ کوئی بھی چیز تیرے لیے مسئلہ نہیں ہے، اس سے تُو بڑے پیمانے پر آزاد ہو جائے گا اور غلبے سے نکل جائے گا۔ اس وقت، تو خدا کی محبت سے لطف اندوز ہو گا، اور خدا کی سچی محبت تجھے مل چکی ہوگی۔ خُدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو بصارت رکھتے ہیں، جن کے پاس سچائی ہے، جو علم رکھتے ہیں، اور جو اُس سے سچی محبت کرتے ہیں۔ اگر لوگ خدا کی محبت کو دیکھنا چاہتے ہیں تو انھیں حقیقی زندگی میں سچائی پر لازمی عمل کرنا چاہیے، انھیں درد کو برداشت کرنے اور خدا کو راضی کرنے کے لیے جس چیز سے وہ محبت کرتے ہیں اسے ترک کرنے کے لیے آمادہ ہونا چاہیے، اور ان کی آنکھوں میں آنسو ہونے کے باوجود بھی انھیں لازمی اس قابل ہونا چاہیے کہ خدا کے دل کو مطمئن کریں۔ اس طریقے سے، خدا تجھے ضرور برکت دے گا، اور اگر تو اس طرح کی مشقت کو برداشت کرتا ہے، تو اس کے بعد روح القدس کا کام ہوگا۔ حقیقی زندگی کے ذریعے، اور خدا کے کلام کا عملی تجربہ کرنے کے ذریعے، لوگ خدا کی محبت کو دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں، اور وہ اس سے حقیقی محبت صرف اس صورت میں کر سکتے ہیں جب انھوں نے خدا کی محبت کا مزہ چکھ لیا ہو۔

خدا سے محبت کرنے والے لوگ ہیں وہ ہیں جو سچ سے محبت کرتے ہیں، اور سچائی سے محبت کرنے والے لوگ جتنا زیادہ اس پر عمل کرتے ہیں، اتنی ہی زیادہ ان کے پاس خدا کی محبت ہوتی ہے؛ جتنا زیادہ وہ اس پر عمل کرتے ہیں، وہ اتنی زیادہ خدا کی محبت حاصل کرتے ہیں؛ اور جتنا زیادہ وہ اس پر عمل کرتے ہیں، خدا کی طرف سے وہ اتنے ہی زیادہ بابرکت ہوتے ہیں۔ اگر تو ہمیشہ اس طریقے پر عمل کرتا ہے تو تیرے لیے خدا کی محبت آہستہ آہستہ تجھے دیکھنے کے قابل بنائے گی، بالکل اسی طرح جیسے کہ پطرس نے خدا کو پہچانا: پطرس نے کہا کہ خدا نہ صرف آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں کو تخلیق کرنے کی حکمت رکھتا ہے، بلکہ اس کے علاوہ، وہ لوگوں میں حقیقی کام کرنے کی حکمت بھی رکھتا ہے۔ پطرس نے کہا کہ وہ نہ صرف آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں کی تخلیق کی وجہ سے، بلکہ اس کے علاوہ، انسان کو تخلیق کرنے، انسان کو بچانے، انسان کو کامل بنانے اور انسان کو اپنی محبت دینے کی اپنی صلاحیت کی وجہ سے بھی وہ لوگوں کی محبت کے لائق ہے۔ تو، یہی پطرس نے بھی کہا کہ اُس میں بہت کچھ ہے جو انسان کی محبت کے لائق ہے۔ پطرس نے یسوع سے کہا: "کیا آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں کو پیدا کرنے کی وجہ سے تو لوگوں کی محبت کا مستحق ہے؟ تجھ میں اور بھی کچھ ہے جو محبت کے قابل ہے۔ تو حقیقی زندگی میں عمل کرتا ہے اور حرکت کرتا ہے، تیری روح مجھے اندر سے چھوتی ہے، تو مجھے نظم و ضبط سکھاتا ہے، تو مجھے ملامت کرتا ہے-یہ چیزیں لوگوں کی محبت کے اور بھی زیادہ لائق ہیں۔" اگر تو خدا کی محبت کو دیکھنا اور تجربہ کرنا چاہتا ہے، تو تجھے لازمی طور پر حقیقی زندگی میں دریافت اور تلاش کرنی چاہیے اور اپنے جسم کو نظرانداز کرنے کے لیے لازمی طور پر آمادہ ہونا چاہیے۔ تجھے یہ عہد لازمی کرنا ہوگا۔ تجھے کوئی ایسا شخص ہونا چاہیے جو پختہ عزم کے ساتھ سب چیزوں میں خدا کو راضی کر سکتا ہو، سُستی یا جسمانی لذتوں کی لالچ کے بغیر، جسم کے لیے زندہ رہنے کے لیے نہیں بلکہ خدا کی خاطر زندہ رہنے کے لیے۔ ایسے اوقات بھی ہو سکتے ہیں کہ تو خدا کو راضی نہ کرے۔ یہ اس لیے ہے کہ تو خدا کی مرضی کو نہیں سمجھتا۔ اگلی بار، اگرچہ اس میں زیادہ کوشش درکار ہوگی، تجھے اس کو لازمی مطمئن کرنا چاہیے اور جسم کو ہرگز مطمئن نہیں کرنا چاہیے۔ جب تجھے اس طرح کا عملی تجربہ ہوگا تو تو خدا کو جان چکا ہو گا۔ تو دیکھے گا کہ خدا آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں کو تخلیق کر سکتا ہے، کہ وہ جسم بن گیا ہے تاکہ لوگ اسے حقیقت میں دیکھ سکیں اور حقیقت میں اس کے ساتھ مشغول ہوں؛ تو دیکھے گا کہ وہ انسانوں کے درمیان چلنے پھرنے کے قابل ہے، اور یہ کہ اس کی روح لوگوں کو حقیقی زندگی میں کامل بنا سکتی ہے، تاکہ وہ اس کی محبت کو دیکھیں اور اس کے نظم و ضبط، اس کی تادیب اور اس کی برکتوں کا عملی تجربہ کریں۔ اگر تو ہمیشہ اس طرح کا عملی تجربہ کرتا ہے، تو پھر حقیقی زندگی میں تو خدا سے الگ نہیں ہو گا، اور اگر ایک دن تیرا خدا کے ساتھ تعلق معمول کا نہیں رہتا تو تجھے ملامت اور پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تو کبھی بھی خدا کو چھوڑنے کی خواہش نہیں کرے گا، اور اگر ایک دن خدا کہتا ہے کہ وہ تجھے چھوڑ دے گا تو تو خوفزدہ ہو گا اور کہے گا کہ خدا کی طرف سے چھوڑ دیے جانے کی بجائے تو مرنا پسند کرے گا۔ جیسے ہی تیرے یہ جذبات ہوں گے، تجھے محسوس ہوگا کہ تو خدا کو چھوڑنے کے قابل نہیں ہے، اور اس طرح، تجھے ایک بنیاد ملے گی، اور تو واقعی خدا کی محبت سے لطف اندوز ہو گا۔

لوگ اکثر خدا کو اپنی زندگی بنانے دینے کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کا عملی تجربہ ابھی تک اس مقام پر نہیں پہنچا ہے۔ تو صرف یہ کہہ رہا ہے کہ خدا تیری زندگی ہے، کہ وہ ہر روز تیری راہنمائی کرتا ہے، تو ہر روز اس کے کلام کو کھاتا اور پیتا ہے، اور یہ کہ تو ہر روز اس سے دعا کرتا ہے، اس لیے وہ تیری زندگی بن گیا ہے۔ ایسا کہنے والوں کا علم بالکل سطحی ہے۔ بہت سے لوگوں میں کوئی بنیاد نہیں ہے؛ خدا کا کلام ان کے اندر بویا جا چکا ہے، لیکن اس نے ابھی پھوٹنا ہے، ان پر کوئی پھل آنا تو اور بھی دور کی بات ہے۔ آج، تو نے کس حد تک عملی تجربہ کیا ہے؟ صرف اب، جب خدا نے تجھے یہاں تک آنے پر مجبور کیا ہے، تو کیا تو یہ محسوس کرتا ہے کہ تو خدا کو نہیں چھوڑ سکتا۔ ایک دن، جب تیرا عملی تجربہ ایک خاص موڑ پر پہنچ گیا، اگر خدا تجھے جانے کے لیے کہے تو تُو ایسا نہیں کر سکے گا۔ تو ہمیشہ یہ محسوس کرے گا کہ تو اپنے اندر خدا کے بغیر نہیں ہو سکتا؛ تو شوہر، بیوی، یا بچوں کے بغیر ہو سکتا ہے، خاندان کے بغیر، ماں یا باپ کے بغیر، جسمانی لذتوں کے بغیر ہو سکتا ہے، لیکن تو خدا کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ خدا کے بغیر ہونا اپنی زندگی سے محروم ہونے کے مترادف ہوگا؛ تو خدا کے بغیر زندہ رہنے کے قابل نہیں ہو گا۔ جب تو اس مقام تک عملی تجربہ کر چکا ہو گا، تو تُو خدا پر اپنے ایمان میں کامیاب ہو چکا ہو گا، اور اس طرح، خدا تیری زندگی بن چکا ہو گا، وہ تیرے وجود کی بنیاد بن چکا ہو گا۔ تو پھر کبھی بھی خدا کو دوبارہ چھوڑنے کے قابل نہیں ہو گا۔ جب تو اس حد تک عملی تجربہ کر چکا ہو گا، تو تُو واقعی خدا کی محبت سے لطف اندوز ہو چکا ہو گا، اور جب تیرا خدا کے ساتھ کافی گہرا تعلق ہوگا، تو وہ تیری زندگی، تیری محبت ہو گا، اور اس وقت تو خدا سے دعا کرے گا اور کہے گا: "اے خدا! میں تجھے نہیں چھوڑ سکتا۔ تو میری زندگی ہے۔ میں ہر چیز کے بغیر رہ سکتا ہوں – لیکن تیرے بغیر، میں زندہ نہیں رہ سکتا۔" یہ لوگوں کی اصل حقیقت ہے؛ یہ حقیقی زندگی ہے. کچھ لوگ اتنا دور تک آنے پر مجبور ہوئے ہیں جہاں کہ وہ آج ہیں: انھیں چلتے رہنا ہے چاہے وہ چاہیں یا نہ چاہیں، اور وہ ہمیشہ ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے وہ کسی چٹان اور سخت جگہ کے درمیان پھنس گئے ہوں۔ تجھے لازمی عملی تجربہ کرنا چاہیے کہ خدا تیری زندگی ہے، اس طرح کہ اگر خدا تیرے دل سے چھین لیا جائے تو یہ تیری زندگی کو کھونے کے مترادف ہوگا؛ خدا لازمی تیری زندگی ہونا چاہیے، اور تجھے لازمی اسے چھوڑنے سے عاجز ہونا چاہیے۔ اس طرح سے، تو حقیقت میں خدا کا عملی تجربہ کر چکا ہو گا، اور اس وقت، جب تو خدا سے محبت کرے گا، تو تُو واقعی خدا سے محبت کرے گا، اور یہ ایک واحد، خالص محبت ہوگی۔ ایک دن، جب تیرے عملی تجربات ایسے ہوں کہ تیری زندگی ایک خاص موڑ پر پہنچ چکی ہو، جب تو خدا سے دعا کرے، اور خدا کے کلام کو کھائے اور پیے، تو خدا کو اپنے اندر نہیں چھوڑ سکے گا، اور چاہنے کے باوجود بھی تو اسے نہیں بھول سکے گا۔ خدا تیری زندگی بن چکا ہو گا؛ تو دنیا کو بھول سکتا ہے، تو اپنی بیوی، شوہر یا بچوں کو بھول سکتا ہے، لیکن خدا کو بھولنے میں تجھے پریشانی ہوگی - ایسا کرنا ناممکن ہوگا، یہ تیری حقیقی زندگی اور خدا کے لیے تیری سچی محبت ہے۔ جب لوگوں کی خدا سے محبت ایک خاص مقام پر پہنچ جاتی ہے تو ان کی کسی اور چیز سے محبت خدا سے محبت کے برابر نہیں ہوتی ہے؛ خدا کے لیے ان کی محبت سب سے پہلے آتی ہے۔ اس طرح تو باقی سب کچھ ترک کرنے کے قابل ہوتا ہے، اور خدا کی طرف سے تمام معاملات اور تراش خراش کو قبول کرنے کے لیے آمادہ ہوتا ہے۔ جب تو خدا کی محبت حاصل کر لے گا جو تمام چیزوں سے بالاتر ہے تو تو حقیقی انداز میں اور خدا کی محبت میں زندگی بسر کرے گا۔

جیسے ہی خدا لوگوں میں زندگی بن جاتا ہے، لوگ خدا کو چھوڑنے کے قابل نہیں رہتے۔ کیا یہ خدا کا عمل نہیں ہے؟ اس سے بڑی کوئی گواہی نہیں! خدا نے ایک خاص مقام تک کام کیا ہے؛ اس نے لوگوں کے لیے خدمت کرنے کو کہا ہے، سزا پانے کے لیے یا مرنے کے لیے، اور لوگ پیچھے نہیں ہٹے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خدا انھیں مسخر کر چکا ہے۔ سچائی والے وہ لوگ ہیں جو کبھی بھی پسپا ہوئے بغیر اپنے حقیقی تجربات میں اپنی گواہی پر ثابت قدم رہ سکتے ہیں، اپنے موقف پر ثابت قدم رہ سکتے ہیں، خدا کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں، اور جو خدا سے محبت کرنے والے لوگوں کے ساتھ معمول کا رشتہ رکھ سکتے ہیں، جو، جب ان کے ساتھ معاملات پیش آتے ہیں، تو مکمل طور پر خدا کی اطاعت کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اور موت تک خدا کی اطاعت کر سکتے ہیں۔ تیرا عمل اور حقیقی زندگی میں انکشافات خدا کی گواہی ہیں، وہ انسان کے زندہ رہنے اور خدا کی گواہی ہیں، اور یہ واقعی خدا کی محبت سے لطف اندوز ہونا ہے۔ جب تو اس مقام تک تجربہ کر چکا ہو گا تو مناسب اثر حاصل ہو چکا ہو گا۔ تو حقیقی انداز میں زندہ رہنے کا حامل ہے اور تیرے ہر عمل کو دوسرے لوگ تعریف کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ تیرا لباس اور ظاہری شکل وصورت غیر قابل توجہ ہے، لیکن تو نہایت پرہیزگاری کی زندگی بسر کرتا ہے، اور جب تو خدا کے الفاظ کو بیان کرتا ہے، تو تُو اس کی طرف سے ہدایت یافتہ اور بصیرت یافتہ ہوتا ہے۔ تو اپنے الفاظ کے ذریعے خدا کی مرضی بیان کرنے، حقیقت کو بیان کرنے کے قابل ہے، اور تو روحانی خدمت کرنے کے بارے میں بہت کچھ سمجھتا ہے۔ تو اپنی گفتگو میں صاف گو ہے، تو محترم اور راست باز ہے، تو غیر جارحانہ اور شائستہ ہے، خدا کے انتظامات کی تعمیل کرنے کے قابل ہے اور جب تجھ پر کوئی مصیبت آتی ہے تو تُو اپنی گواہی پر ثابت قدم رہتا ہے، اور تو مطمئن اور پرسکون ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تو کس کے ساتھ معاملہ کر رہا ہے۔ اس قسم کے شخص نے واقعی خدا کی محبت دیکھ لی ہے۔ کچھ لوگ ابھی جوان ہیں، لیکن وہ درمیانی عمر کے کسی فرد کے طور پر کام کرتے ہیں۔ وہ بالغ ہیں، سچائی کے حامل ہیں، اور دوسرے ان کی تعریف کرتے ہیں – اور یہ وہ لوگ ہیں جو گواہی رکھتے ہیں اور خدا کا مظہر ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ ایک خاص مقام تک تجربہ کر لیں گے تو ان کے اندر خدا کی طرف سے بصیرت پیدا ہو گی اور ان کا ظاہری مزاج بھی مستحکم ہو جائے گا۔ بہت سے لوگ سچائی پر عمل نہیں کرتے اور اپنی گواہی پر ثابت قدم نہیں رہتے۔ ایسے لوگوں میں نہ خدا کے لیے محبت ہوتی ہے اور نہ خدا کی گواہی، اور یہ وہ لوگ ہیں جنہیں خدا سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہے۔ وہ اجتماعات میں خدا کے کلمات پڑھتے ہیں، لیکن جس چیز سے وہ زندہ رہتے ہیں وہ شیطان ہے، اور یہ خدا کی بے عزتی، خدا کی توہین اور خدا کی شان میں گستاخی ہے۔ ایسے لوگوں میں خدا کی محبت کا کوئی نشان نہیں ہے، اور ان کے پاس روح القدس کا کام بالکل نہیں ہے۔ پس لوگوں کے اقوال و افعال شیطان کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اگر تیرا دل ہمیشہ خدا کے سامنے پرسکون ہے، اور تو ہمیشہ اپنے ارد گرد کے لوگوں اور چیزوں پر توجہ دیتا ہے، اور تیرے ارد گرد کیا ہو رہا ہے، اور اگر تو خدا کی بھاری خدمت کو ذہن میں رکھتا ہے، اور ہمیشہ خدا کی تعظیم کرنے والا دل رکھتا ہے، تو خدا اکثر تجھے اندرونی نور عطا کرے گا۔ کلیسیا میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو "نگران" ہوتے ہیں: وہ دوسروں کی ناکامیوں کو دیکھنے کے لیے نکلتے ہیں اور پھر ان کی نقل اور تقلید کرتے ہیں۔ وہ فرق کرنے سے قاصر ہیں، وہ گناہ سے نفرت نہیں کرتے اور شیطان کی چیزوں سے نفرت اور انھیں ناپسند نہیں کرتے۔ ایسے لوگ شیطانی چیزوں سے بھرے ہوئے ہیں، اور وہ بالآخر خدا کی طرف سے بالکل رد کر دیے جائیں گے۔ تیرا دل ہمیشہ خدا کے حضور تعظیم والا ہونا چاہیے، تجھے اپنے اقوال و افعال میں اعتدال پسند ہونا چاہیے اور خدا کی مخالفت یا ناراضی کی خواہش کبھی نہیں کرنی چاہیے۔ تجھے کبھی بھی اپنے اندر خدا کے ایسے کام کے لیے آمادہ نہیں ہونا چاہیے جس کا کوئی مقصد نہ ہو، یا ان تمام مشکلات کو جو تو نے برداشت کی ہیں اور وہ سب کچھ جس پر تو نے عمل کیا ہے اسے ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ تجھے مزید محنت کرنے اور آگے کے راستے پر خدا سے زیادہ محبت کرنے کے لیے آمادہ ہونا چاہیے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی بنیاد ایک بصیرت پر ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ترقی کے خواہاں ہیں۔

اگر لوگ خدا پر یقین رکھتے ہیں اور خدا کی تعظیم کرنے والے دل کے ساتھ خدا کی باتوں کا عملی تجربہ کرتے ہیں تو ایسے لوگوں میں خدا کا مزاج اور خدا کی محبت دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ لوگ خدا کی گواہی دینے کے قابل ہیں؛ وہ سچائی پر رہتے ہیں، اور جس چیز کی وہ گواہی دیتے ہیں وہ بھی سچائی ہے، جو کہ خدا ہے اور خدا کی فطرت ہے۔ وہ خدا کی محبت کے درمیان رہتے ہیں اور انھوں نے خدا کی محبت کو دیکھا ہے۔ اگر لوگ خدا سے محبت کرنا چاہتے ہیں تو انھیں خدا کی محبت کا مزہ چکھنا چاہیے اور خدا کی محبت کو دیکھنا چاہیے؛ صرف تب ہی ان میں ایک ایسا دل پیدا ہو سکتا ہے جو خدا سے محبت کرتا ہے، ایک ایسا دل جو لوگوں کو یہ ترغیب دے کہ وہ اپنے آپ کو خدا کے لیے وفاداری کے ساتھ پیش کریں۔ خدا لوگوں کو الفاظ اور اظہار یا ان کے تخیل کے ذریعے خود سے محبت کے لیے نہیں کہتا ہے، اور وہ لوگوں کو خود سے محبت کرنے پر مجبور نہیں کرتا ہے۔ اس کی بجائے، وہ انھیں اپنی مرضی سے خود سے محبت کرنے دیتا ہے، اور وہ انھیں اپنے کام اور کلام میں اپنی محبت کو دیکھنے دیتا ہے، جس کے بعد ان میں خدا کی محبت پیدا ہوتی ہے۔ لوگ خدا سے محبت کرتے ہیں، اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ انھیں دوسروں کی طرف سے ایسا کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور نہ ہی یہ کوئی اضطراری جذباتی تحریک ہے۔ وہ خدا سے محبت کرتے ہیں کیونکہ انھوں نے اس کی محبت دیکھی ہے، انھوں نے دیکھا ہے کہ اس میں بہت کچھ ہے جو لوگوں کی محبت کے لائق ہے، کیونکہ انھوں نے خدا کی نجات دیکھی ہے، حکمت، اور معجزانہ کام - اور اس کے نتیجے میں، وہ واقعی خدا کی تعریف کرتے ہیں اور واقعی اس کے لیے شدید آرزومند ہوتے ہیں، اور ان میں ایسا جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ خدا کو حاصل کیے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ جو لوگ خدا کی سچی گواہی دیتے ہیں وہ اس کی واضح گواہی دینے کے قابل اس لیے ہیں کہ ان کی گواہی حقیقی معرفت اور خدا کی سچی خواہش کی بنیاد پر ہے۔ ایسی گواہی کسی جذباتی تحرک کے مطابق نہیں دی جاتی بلکہ خدا کے بارے میں ان کے علم اور اس کی فطرت کے مطابق دی جاتی ہے۔ چونکہ وہ خدا کو جان چکے ہیں، وہ محسوس کرتے ہیں کہ انھیں خدا کی گواہی لازمی طور پر دینی چاہیے اور ان تمام لوگوں کو خدا کو پہچان کروانی چاہیے جو خدا کی شدید خواہش رکھتے ہیں، اور خدا کی محبت اور اس کے حقیقت میں موجود ہونے سے آگاہ رکھا جائے۔ خدا کے لیے لوگوں کی محبت کی طرح، ان کی گواہی بے ساختہ ہے؛ یہ حقیقی ہے اور اس کی حقیقی اہمیت اور قیمت ہے۔ یہ غیر فعال یا کھوکھلی اور بے معنی نہیں ہے۔ جو لوگ اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت اور معنی رکھتے ہیں، اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں خدا سے محبت کرتے ہیں، ان کے خدا پر سچے ایمان کی وجہ یہ ہے کہ وہ خدا کے نور میں رہنے کے قابل ہیں اور خدا کے کام اور انتظام کے لیے زندگی گزارنے کے قابل ہیں۔ ایسا اس لیے ہے کہ وہ اندھیرے میں نہیں رہتے بلکہ روشنی میں رہتے ہیں؛ وہ بے معنی زندگیاں نہیں گزارتے بلکہ ایسی زندگیاں گزارتے ہیں جو خدا کی طرف سے برکت یافتہ ہیں۔ صرف وہی لوگ جو خدا سے محبت کرتے ہیں خدا کی گواہی دے سکتے ہیں، صرف وہی خدا کے گواہ ہیں، صرف وہی خدا کی طرف سے برکت یافتہ ہیں، اور صرف وہی خدا کے وعدوں کو حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ جو لوگ خدا سے محبت کرتے ہیں وہ خدا کے مقرب ہیں؛ یہ وہ لوگ ہیں جن سے خدا محبت کرتا ہے، اور وہ خدا کے ساتھ مل کر برکتوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ صرف اس طرح کے لوگ ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں گے، اور صرف وہی لوگ ہمیشہ کے لیے خدا کی دیکھ بھال اور حفاظت میں رہیں گے۔ خدا لوگوں سے محبت کرنے کے لیے ہے، اور وہ تمام لوگوں کی محبت کے لائق ہے، لیکن تمام لوگ خدا سے محبت کرنے کے قابل نہیں ہیں، اور تمام لوگ خدا کی گواہی نہیں دے سکتے اور خدا کے ساتھ طاقت میں شریک نہیں ہو سکتے۔ چونکہ وہ خدا کی گواہی دینے اور خدا کے کام کے لیے اپنی تمام کوششیں وقف کرنے کے قابل ہیں، جو لوگ خدا سے سچی محبت کرتے ہیں وہ آسمان کے نیچے کہیں بھی جا سکتے ہیں، کسی میں ان کی مخالفت کرنے کی ہمت نہیں ہے، اور وہ زمین پر اقتدار سنبھال سکتے ہیں اور خدا کے تمام لوگوں پر حکومت کر سکتے ہیں۔ یہ لوگ دنیا بھر سے اکٹھے ہوئے ہیں۔ وہ مختلف زبانیں بولتے ہیں اور ان کی جلد کے رنگ مختلف ہیں، لیکن ان کے وجود کا ایک ہی مطلب ہے؛ ان سب کا ایسا دل ہے جو خدا سے محبت کرتا ہے، وہ سب ایک ہی گواہی دیتے ہیں، اور ایک ہی عزم اور ایک ہی خواہش رکھتے ہیں۔ جو خدا سے محبت کرتے ہیں وہ پوری دنیا میں آزادانہ طور پر جا سکتے ہیں، اور جو خدا کی گواہی دیتے ہیں وہ کائنات میں سفر کر سکتے ہیں۔ خُدا ان لوگوں سے محبت کرتا ہے، وہ خُدا کے برکت یافتہ ہیں، اور وہ ہمیشہ اُس کے نور میں رہیں گے۔

سابقہ: پطرس نے یسوع کو کیسے جانا

اگلا: روح القدس کا کام اور شیطان کا کام

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp