پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 8

جب میرے الہامات اپنے نقطہ عروج پر پہنچ جائیں گے، اور جب میرا فیصلہ اختتام پذیر ہو گا، تو یہ وہ وقت ہو گا جب میرے تمام بندے ظاہر ہوں گے اور مکمل کر دیے جائیں گے۔ میں کائنات کی دنیا کے ہر کونے میں ہمیشہ ان لوگوں کی تلاش میں سفر کرتا ہوں جو میرے ارادے سے ہم آہنگ ہوں اور میرے استعمال کے لیے موزوں ہوں۔ کون کھڑا ہو کر میرے ساتھ تعاون کر سکتا ہے؟ انسانوں کی مجھ سے محبت بہت کم ہے، اور ان کا مجھ پر ایمان بھی افسوسناک حد تک کم ہے۔ اگر میں اپنے الفاظ کا زور لوگوں کی کمزوریوں کی طرف نہ کروں تو وہ شیخی بگھاریں گے اور مبالغہ آرائی کریں گے، وہ بڑے زعم اور رعب جمانے والے بڑے بول کے ساتھ نظریے ایسے پیش کریں گے، گویا وہ زمینی معاملات کے بارے میں ہر چیز کا علم رکھتے ہوں اور سب کچھ جانتے ہوں۔ ان میں سے جو ماضی میں میرے "وفادار" تھے، اور ان میں سے جو آج میرے سامنے "ثابت قدمی سے کھڑے" ہیں، اب بھی کون ہے جو میرے سامنے شیخی بگھارنے کی ہمت رکھتا ہے؟ کون ہے جو اپنی کامیابی کی توقعات پر خفیہ طور پر خوش نہیں ہے؟ جب میں نے لوگوں کو براہ راست بے نقاب نہیں کیا تھا، تو ان کے پاس چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی اور وہ شرمندگی کی اذیت میں مبتلا تھے۔ اگر میں مختلف انداز میں بات کرتا تو یہ اور کتنا اسی طرح چلتا؟ لوگوں کو مقروض ہونے کا احساس اور بھی زیادہ ہوتا، اور یہ یقین ہوتا کہ کوئی بھی چیز ان کا علاج نہیں کر سکتی ہے، اور سب اپنی بے عملی سے مضبوطی سے جکڑے ہوئے ہوتے۔ جب لوگ امید کھو دیتے ہیں، تو بادشاہی کی سلامی رسمی انداز میں گونجتی ہے، جیسا کہ لوگوں نے کہا ہے، "اس وقت جب سات گنا طاقتور روح کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔" دوسرے لفظوں میں، یہ تب ہوتا ہے جب بادشاہی کی زندگی زمین پر باضابطہ طور پر شروع ہوتی ہے؛ یہ اس وقت ہوتا ہے جب میری الوہیت براہ راست کام کرنے کے لیے سامنے آتی ہے (کسی ذہنی "عمل" کے بغیر)۔ تمام لوگ مصروفیت کے عالم میں اس طرح دوڑتے ہیں جیسے وہ دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں یا کسی خواب سے بیدار ہو گئے ہیں اور جاگنے پر خود کو ایسے حالات میں پا کر حیران رہ جاتے ہیں۔ ماضی میں، میں نے کلیسیا کی تعمیر کے بارے میں بہت کچھ کہا تھا؛ میں نے بہت سے راز فاش کیے تھے لیکن جب وہ کام اپنے عروج پر پہنچا تو اچانک ہی ختم ہو گیا۔ بادشاہی کی تعمیر، تاہم، مختلف ہے۔ جب روحانی دنیا میں جنگ اپنے آخری مرحلے میں پہنچتی ہے تو تب ہی میں زمین پر اپنا کام نئے سرے سے شروع کرتا ہوں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب تمام انسان پسپائی کی آخری حد پر ہوتے ہیں تو تب ہی میں باضابطہ طور پر اپنے نئے کام کو شروع کرتا ہوں اور بلند کرتا ہوں۔ بادشاہی کی تعمیر اور کلیسیا کی تعمیر میں فرق یہ ہے کہ کلیسیا کی تعمیر میں، میں نے ایک ایسی انسانیت کے ذریعے کام کیا جو الوہیت کے ماتحت تھی؛ میں نے انسانوں کے بدصورت وجودوں کو براہ راست ظاہر کرتے ہوئے اور ان کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے ان کی پرانی فطرت کے ساتھ براہ راست نمٹا۔ جس کے نتیجے میں وہ اسی بنیاد پر اپنے آپ کو جان گئے اور اس طرح وہ اپنے دلوں میں اور اپنی باتوں میں قائل ہو گئے۔ بادشاہی کی تعمیر میں، میں اپنی الوہیت کے ذریعے براہ راست کام کرتا ہوں، اور سب لوگوں کو اجازت دیتا ہوں کہ وہ یہ جان سکیں کہ میرے پاس کیا ہے اور میں خود کیا ہوں، اور بالآخر میں انھیں یہ اجازت دیتا ہوں کہ وہ مجسم جسم کی حیثیت سے میرے بارے میں میرے الفاظ کے متعلق اپنے علم کی بنیاد پر میرے متعلق علم حاصل کریں۔ اس طرح مبہم خُدا کے لیے بنی نوع انسان کی تمام جستجو ختم ہو جاتی ہے، اور اس طرح وہ آسمان پر موجود خدا کے لیے اپنے دلوں میں جگہ رکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ یعنی، میں انسانیت کو بتاتا ہوں کہ جب میں مجسم جسم ہوتا ہوں تو کیا کام کرتا ہوں، اور اسی طرح زمین پر میرا وقت ختم ہو جائے گا۔

بادشاہی کی تعمیر کا براہ راست ہدف روحانی دنیا ہے۔ یعنی، میرے تمام بندوں کے درمیان روحانی دنیا کی جنگ کی حالت کی براہ راست وضاحت کردی گئی ہے، اور یہ بات اس کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہے کہ نہ صرف کلیسیا کے اندر، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر بادشاہی کے دور میں، ہر شخص مسلسل حالتِ جنگ میں ہے۔ ان کے طبعی جسم کے باوجود، روحانی دنیا براہ راست ظاہر ہوتی ہے، اور وہ روحانی دنیا کی زندگی کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں۔ پس، جب تم وفادار ہونا شروع کرتے ہو، تو تمہیں لازمی طور پر میرے کام کے اگلے حصے کے لیے مناسب طریقے سے تیاری کرنی چاہیے۔ تمہیں اپنا دل مکمل طور پر دے دینا چاہیے؛ صرف تب ہی تم میرے دل کو مطمئن کر سکتے ہو۔ مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ کلیسیا میں اس سے پہلے کیا ہوا تھا۔ آج، یہ بادشاہی میں ہے۔ شیطان، تمام وقت دبے پاﺆں میرے منصوبے میں ہر قدم پر پیچھا کرتا رہا ہے، اور میری حکمت کو ناکام بنانے کے لیے، ہمیشہ میرے اصل منصوبے میں خلل ڈالنے کے طریقے اور ذرائع تلاش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اس کے باوجود کیا میں اس کے مکروفریب کے منصوبوں کے سامنے جھک سکتا ہوں؟ آسمان اور زمین کی ہر چیز میری خدمت کرتی ہے؛ کیا شیطان کے مکروفریب کے منصوبے کچھ مختلف ہو سکتے ہیں؟ یہ بالکل وہی مقام ہے جہاں میری حکمت قطع کرتی ہے۔ یہ عین وہی بات ہے جو میرے اعمال کے بارے میں حیرت انگیز ہے، اور یہ میرے پورے انتظامی منصوبے کے عمل کا اصول ہے۔ بادشاہی کی تعمیر کے زمانے میں، میں اب بھی شیطان کے مکروفریب کے منصوبوں سے گریز نہیں کرتا ہوں، بلکہ اس کام کو کرتا رہتا ہوں جو مجھے لازمی کرنا ہے۔ کائنات اور تمام چیزوں میں سے میں نے شیطان کے اعمال کو اپنی ناکامی کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔ کیا یہ میری حکمت کا مظہر نہیں ہے؟ کیا یہ عین وہی نہیں ہے جو میرے کام کے بارے میں حیرت انگیز ہے؟ بادشاہی کے دور میں داخلے کے موقع پر، آسمان اور زمین کی تمام چیزیں مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہیں، اور وہ جشن مناتی ہیں اور خوشی مناتی ہیں۔ کیا تم کوئی مختلف ہو؟ کس کے دل میں شہد کی مٹھاس نہیں ہے؟ کون خوشی سے پھولے نہیں سما رہا ہے؟ کون خوشی سے ناچتا نہیں ہے؟ کون تعریف و توصیف کے الفاظ نہیں بولتا ہے؟

جو کچھ میں نے اوپر بیان کیا ہے اور جن کے بارے میں گفتگو کی ہے، کیا تم ان سب چیزوں کے اہداف اور اصلیت کو سمجھتے ہو یا نہیں؟ اگر میں یہ نہ پوچھتا، تو زیادہ تر لوگ یہ یقین کرتے کہ میں محض بے کار باتیں کر رہا ہوں، اور میرے الفاظ کے ماخذ کو سمجھنے سے قاصر ہوتے۔ اگر تم ان پر احتیاط سے غور کرو تو تمہیں ان کی اہمیت معلوم ہو جائے گی۔ ان کو غور سے پڑھنا تیرے لیے بہتر ہو گا: میرے کون سے الفاظ تیرے لیے فائدہ مند نہیں ہیں؟ کون سے الفاظ کا مقصد تجھے زندگی میں ترقی دینا نہیں ہے؟ کون سے الفاظ روحانی دنیا کی حقیقت کی بات نہیں کرتے ہیں؟ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ میرے الفاظ بلا جواز ہیں، اور ان میں وضاحت اور تشریح کی کمی ہے۔ کیا میرے الفاظ واقعی اتنے ہی فرضی اور مبہم ہیں؟ کیا تم میرے الفاظ کی دل سے اطاعت کرتے ہو؟ کیا تم میری باتوں کو دل سے قبول کرتے ہو؟ کیا تم انھیں کھلونوں کی طرح نہیں سمجھتے ہو؟ کیا تم انھیں اپنی بدصورتی کو ڈھانپنے کے لیے لباس کے طور پر استعمال نہیں کرتے ہو؟ اس وسیع و عریض دنیا میں، میں نے ذاتی طور پر کس کی جانچ کی ہے؟ کس نے ذاتی طور پر میری روح کے الفاظ سنے ہیں؟ بہت سے لوگ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے اور تلاش کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ مصیبت کے دوران دعا کرتے ہیں؛ بہت سے، بھوکے اور سردی کے مارے، امید سے دیکھتے ہیں؛ اور بہت سے لوگوں کو شیطان نے جکڑا ہوا ہے؛ اب بھی بہت سے لوگ نہیں جانتے ہیں کہ کس سے مشورہ کرنا ہے، بہت سے لوگ اپنی خوشی کے دوران مجھے دھوکہ دیتے ہیں، بہت سے ناشکرے ہیں، اور بہت سے شیطان کے مکروفریب کے منصوبوں کے وفادار ہیں۔ تم میں سے کون ایوب ہے؟ پطرس کون ہے؟ میں نے بار بار ایوب کا ذکر کیوں کیا ہے؟ میں نے اتنی مرتبہ پطرس کا حوالہ کیوں دیا ہے؟ کیا کبھی تم نے معلوم کیا ہے کہ میری تم سے کیا امیدیں ہیں؟ تمہیں زیادہ وقت ایسی باتوں پر غور کرنے میں گزارنا چاہیے۔

پطرس کئی سالوں تک میرا وفادار رہا، پھر بھی اس نے کبھی شکوہ کیا نہ کوئی شکایت کی؛ حتیٰ کہ ایوب بھی اس کے برابر نہیں تھا، اور تمام زمانوں میں، سب برگزیدہ لوگ پطرس سے بہت کمتر رہے ہیں۔ اس نے نہ صرف مجھے جاننے کی کوشش کی تھی بلکہ اس وقت بھی مجھے پہچانا تھا جب شیطان اپنے مکروفریب کے منصوبوں پر عمل کر رہا تھا۔ اسی وجہ سے پطرس نے کئی سالوں تک میری خدمت کی، ہمیشہ میری مرضی کے مطابق، اور اسی وجہ سے، شیطان نے کبھی اس کا استحصال نہیں کیا۔ پطرس نے ایوب کے ایمان سے سبق حاصل کیا تھا، پھر بھی اس نے ایوب کی خامیوں کو واضح طور پر پہچان لیا تھا۔ اگرچہ ایوب بڑا ایمان والا تھا، لیکن اس کے پاس روحانی دنیا کے معاملات کا علم کم تھا، اس لیے اس نے بہت سے ایسے الفاظ کہے تھے جو حقیقت کے مطابق نہیں تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایوب کا علم کم تھا اور کامل ہونے کے قابل نہیں تھا۔ اسی لیے، پطرس نے ہمیشہ روح کو سمجھنے پر توجہ مرکوز کی، اور ہمیشہ روحانی دنیا کے محرکات کا مشاہدہ کرنے پر توجہ دی۔ نتیجے کے طور پر، وہ نہ صرف میری خواہشات کے بارے میں کچھ معلوم کرنے کے قابل ہو گیا تھا، بلکہ اسے شیطان کے مکروفریب کے منصوبوں کا بھی تھوڑا علم ہو گیا تھا۔ اس کی وجہ سے، میرے بارے میں اس کا علم تمام ادوار میں کسی سے بھی زیادہ ہو گیا تھا۔

پطرس کے تجربے سے، یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ اگر انسان مجھے جاننا چاہتے ہیں، تو انھیں اپنی روحوں کے اندر احتیاط سے غور کرنے پر لازمی توجہ دینی چاہیے۔ میں یہ تقاضا نہیں کرتا ہوں کہ تو خارجی طور پر میرے لیے ایک خاص رقم "وقف" کر دے۔ اس کی اہمیت ثانوی ہے۔ اگر تو مجھے نہیں جانتا ہے، تو وہ تمام ایمان، محبت اور وفاداری جس کی تو بات کرتا ہے، سراب ہے۔ وہ کھوکھلی گفتگو ہے، اور تو یقینی طور پر ایسا شخص بن جائے گا جو میرے سامنے تو بہت شیخی بگھارتا ہے لیکن اپنے آپ کو نہیں جانتا۔ اس طرح، تو ایک مرتبہ پھر شیطان کے جال میں پھنس جائے گا اور اپنے آپ کو چھڑانے سے قاصر ہو گا۔ تو دائمی ہلاکت کا فرزند اور تباہی کا سامان بن جائے گا۔ تاہم، اگر تو میرے الفاظ کے لیے سرد مہر اور بے پرواہ ہے، تو تو بلاشبہ میری مخالفت کرتا ہے۔ یہ حقیقت ہے، اور بہتر ہو گا کہ تو روحانی دنیا کے دروازے سے ان بہت سی اور مختلف قسم کی روحوں کو دیکھے جنھیں میری طرف سے سزا دی گئی ہے۔ ان میں سے کون سی تھی، جس نے میرے الفاظ کا سامنا کیا تھا، اور جو غیر فعال، بے پرواہ اور مسترد کرنے والی نہیں تھی؟ ان میں سے کون سی میری باتوں کے متعلق شک نہیں کرتی تھی؟ ان میں سے کس نے میرے الفاظ میں عیب تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی تھی؟ ان میں سے کس نے اپنے آپ کو "محفوظ" رکھنے کے لیے میرے الفاظ کو "دفاعی ہتھیاروں" کے طور پر استعمال نہیں کیا تھا؟ انھوں نے میرے الفاظ کے مواد کو مجھے جاننے کے لیے استعمال نہیں کیا تھا، بلکہ محض کھیلنے کے لیے کھلونوں کے طور پر استعمال کیا تھا۔ ایسا کر کے، کیا وہ براہ راست میری مزاحمت نہیں کر رہی تھیں؟ میرے الفاظ کون ہیں؟ میری روح کون ہے؟ میں تم سے ایسے سوالات کئی مرتبہ پوچھ چکا ہوں، پھر بھی کیا تم نے کبھی بھی ان کے بارے میں کوئی اعلیٰ اور واضح بصیرت حاصل کی ہے؟ کیا تم نے کبھی ان کا صحیح معنی میں عملی تجربہ کیا ہے؟ میں تمہیں ایک مرتبہ پھر یاد دلاتا ہوں: اگر تم میرے الفاظ کو نہیں جانتے ہو، نہ انھیں قبول کرتے ہو اور نہ ہی ان پر عمل کرتے ہو، تو پھر تم یقیناً میری سزا کا نشانہ بنو گے! تم یقیناً شیطان کا شکار ہو جاو گے!

29 فروری 1992

سابقہ: پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 6

اگلا: پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 10

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp