پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 5
میری روح کی آواز میرے پورے مزاج کا ایک اظہار ہے۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو؟ اس نکتے کے متعلق غیر واضح ہونا براہ راست میری مزاحمت کرنے کے برابر ہوگا۔ کیا تم نے اس اہمیت کو واقعی سمجھا ہے جو اس نکتے میں موجود ہے؟ کیا تم واقعی یہ جانتے ہو کہ میں تم پر کتنی محنت کرتا ہوں، کتنی توانائی صرف کرتا ہوں؟ کیا تم میں واقعی ہمت ہے کہ تم نے جو کیا ہے اور تم نے میرے سامنے جس ردعمل کا اظہار کیا ہے، اسے بے نقاب کر سکو؟ اور تم میں اتنا حوصلہ ہے کہ تم اپنے آپ کو میرے منہ پر میرے بندے کہتے ہو - تمہیں شرم ہی نہیں آتی ہے، کوئی احساس ہونے کا امکان تو اور بھی کم ہے! جلد یا بدیر، تم جیسے لوگ میرے گھر سے باہر نکال دیے جائیں گے! یہ سمجھتے ہوئے کہ تم نے میرے لیے گواہی دی ہے، اپنی زیادہ عمر یا تجربے کے بل پر مجھے دھوکا مت دو! کیا یہ ہے وہ چیز جو انسانیت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟ اگر تیرے ارادوں اور تیرے مقاصد میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہتا تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ ایک طویل عرصے سے تو نے ایک مختلف راہ پکڑی ہوئی ہے۔ کیا تو یہ سوچتا ہے کہ مجھے اس کا علم نہیں ہے کہ انسان کے دل میں کتنا کچھ سما سکتا ہے؟ اب سے، سب چیزوں میں، تجھے صحیح معنوں میں عمل کرنے کی ضرورت ہے؛ جس طرح تو ماضی میں محض فضول باتیں کرتا رہا ہے، اب اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ ماضی میں، تم میں سے اکثر میری چھت کے نیچے مفت خوری کرنے میں کامیاب رہے ہیں؛ یہ حقیقت ہے کہ اگر تم ثابت قدم رہنے کے قابل ہو تو اس کی وجہ میرے الفاظ کی تاثیر کی شدت ہے۔ کیا تجھے یہ لگتا ہے کہ میں بے ترتیب انداز میں اور بغیر مقصد کے بات کر رہا ہوں؟ ناممکن! میں آسمان پر رہتے ہوئے تمام چیزوں کو حقیر سمجھتا ہوں، اور میں آسمان پر رہتے ہوئے اپنی حاکمیت کو استعمال کرتا ہوں۔ اسی طریقے سے میں نے اپنی نجات کو زمین پر قائم کیا ہوا ہے۔ کبھی بھی کوئی ایسا لمحہ نہیں ہوتا ہے کہ جب میں اپنے خفیہ مقام سے، انسانوں کی ہر حرکت اور ہر وہ چیز جو وہ کہتے اور کرتے ہیں، کو نہ دیکھ رہا ہوں۔ انسان میرے لیے کھلی کتابوں کی طرح ہیں: میں ان سب کو دیکھتا ہوں اور جانتا ہوں۔ خفیہ مقام میرا ٹھکانہ ہے، اور گنبدِ افلاک میرا بستر ہے جس پر میں لیٹتا ہوں۔ شیطان کی طاقتیں مجھ تک نہیں پہنچ سکتی ہیں، کیونکہ میرا جلال، راستبازی اور انصاف چھلک رہا ہے۔ میرے لفظوں میں ایک ایسا راز ہے جسے بیان کرنا مشکل ہے۔ چونکہ تمہاری روح بدحواسی کا شکار ہو چکی ہے اس لیے جب میں بات کر رہا ہوتا ہوں، تو تم ان پرندوں کی طرح ہو جاتے ہو جو ابھی ابھی پانی میں چھوڑے گئے ہوں، اور الجھن میں ڈوبے ہوئے ہوں، یا ایسے بچے جو ابھی ابھی بہت زیادہ ڈرے ہوں، اور ایسا لگتا ہو کہ انھیں کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہا ہے۔ میں یہ کیوں کہتا ہوں کہ خفیہ مقام میرا ٹھکانہ ہے؟ کیا تمہیں میرے ان الفاظ کے گہرے معنی کا علم ہے؟ انسانوں میں کون ہیں جو مجھے جاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ کون ہیں جو مجھے ایسے جاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں جیسے وہ اپنے ماں باپ کو جانتے ہیں؟ اپنے ٹھکانے پر آرام کرتے ہوئے، میں نے غور سے مشاہدہ کیا ہے: زمین پر سب لوگ اپنی قسمت اور اپنے مستقبل کی خاطر بہت جلدی میں ہوتے ہیں، "دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں" اور آگے پیچھے بھاگتے ہیں۔ پھر بھی کسی ایک میں بھی میری بادشاہت کو قائم کرنے کے لیے توانائی نہیں ہے، اتنی سی بھی نہیں جتنی سانس لینے کی کوشش میں صرف ہوتی ہے۔ میں نے انسانوں کو تخلیق کیا ہے، اور میں نے کئی بار انھیں سخت مصیبتوں سے بچایا ہے؛ پھر بھی، یہ سب انسان ناشکرے ہیں: ان میں سے کوئی ایک بھی میری نجات کے تمام واقعات کو شمار نہیں کر سکتا ہے۔ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک بہت زیادہ سال - بہت زیادہ صدیاں - گزر چکی ہیں؛ میں نے بہت زیادہ مرتبہ بہت سے معجزے کیے ہیں اور اپنی حکمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس کے باوجود، انسان اتنے پاگل اور بے حس ہیں جیسے کہ ذہنی مریض ہوتے ہیں، اور یہاں تک کہ بعض اوقات میرے معاملات پر توجہ دینے کی ذرہ برابر نیت کے بغیر، جنگل میں گھومنے والے وحشی درندوں کی طرح ہوتے ہیں۔ بہت مرتبہ، میں نے انسانوں کو موت کی سزا دی ہے اور انھوں موت کا سزاوار قرار دیا ہے، لیکن کوئی بھی میرے انتظامی منصوبے کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ اور اس لیے، میرے زیرِ عمل، انسان ان پرانی چیزوں کو ظاہر کرتے رہتے ہیں جن سے وہ چمٹے ہوئے ہیں۔ اپنے کام کے مرحلوں کی وجہ سے، ایک مرتبہ پھر، میں نے، تم لوگوں کو بچایا ہے جو کہ ایک ایسے بڑے خاندان میں پیدا ہوئے تھے جو تنزلی کا شکار، اخلاقی لحاظ سے برا، غلیظ اور مکروہ ہے۔
میرےمنصوبے کے مطابق کام ایک لمحے کے لیے رکے بغیر آگے بڑھتا رہتا ہے۔ بادشاہی کے دور میں آنے کے بعد، اور تم لوگوں کو اپنی بادشاہی میں اپنے بندوں کے طور پر لے جانے کے بعد، اب میں تم سے دیگر مطالبات کروں گا؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں تمہارے سامنے اس آئین کا اعلان کرنا شروع کروں گا جس کے ساتھ میں اس دور پر حکومت کروں گا:
چونکہ تم میرے بندے کہلاتے ہو، اس لیے تمہیں میرے نام کی عظمت کو بڑھانے کے قابل ہونا چاہیے۔ یعنی آزمائش کے دوران گواہی دینے کے قابل ہونا چاہیے۔ اگر کوئی مجھے ورغلانے اور مجھ سے سچائی چھپانے کی کوشش کرے گا، یا میری پیٹھ پیچھے بدنامی والے کام کرے گا، تو کسی استثناء کے بغیر، ایسے لوگوں کا پیچھا کر کے میرے گھر سے بھگا دیا جائے گا تاکہ وہ انتظار کریں کہ میں کب ان سے نمٹتا ہوں۔ وہ لوگ جنھوں نے ماضی میں مجھ سے بے وفائی کی ہے اور میری اطاعت نہیں کی ہے، اور جو آج پھر کھل کر میرے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے ہیں، انھیں بھی پیچھا کر کے میرے گھر سے بھگا دیا جائے گا۔ جو لوگ میرے بندے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ مسلسل میری ذمہ داریوں کے بوجھ پر غور کریں اور میرے الفاظ کو جاننے کی کوشش بھی کریں۔ میں ایسے ہی لوگوں کو بصیرت عطا کروں گا، اور وہ یقیناً میری راہنمائی اور بصیرت کے تحت زندگی بسر کریں گے، اور انھیں کبھی سزا نہیں ملے گی۔ وہ لوگ جو میری ذمہ داریوں کے بوجھ پر غور کرنے میں ناکام رہتے ہیں، اور اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں - یعنی وہ لوگ جن کے اعمال کا مقصد میرے دل کو مطمئن کرنا نہیں ہوتا، بلکہ جو خیرات کی تلاش میں ہوتے ہیں - میں ان بھکاریوں جیسی مخلوق کو استعمال کرنے سے بالکل انکار کرتا ہوں۔ کیونکہ جب سے وہ پیدا ہوئے ہیں، انھیں یہ علم بالکل نہیں ہے کہ میری ذمہ داریوں کے بوجھ پر غور کرنے کا کیا مطلب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن میں معمول کی عقل کی کمی ہوتی ہے؛ ایسے لوگ دماغ کی "غذائیت کی کمی" کا شکار ہیں، اور انھوں کچھ "طاقت والی غذا" کے لیے گھر جانا پڑتا ہے۔ مجھے ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میرے بندوں میں سے، ہر ایک پر یہ لازم ہو گا کہ وہ مجھے جاننا ایک اخلاقی اور قانونی فرض سمجھے جو آخر تک نظر آئے، بالکل اسی طرح جیسے کھانا، پہننا اور سونا، یعنی ایسی چیز جسے کوئی ایک لمحے کے لیے بھی نہیں بھولتا، یہاں تک کہ آخر میں اس کے لیے مجھے پہچاننا ایسا ہو جائے گا جیسے وہ کھانا کھانے کے عمل سے مانوس ہے - یعنی یہ ایک ایسی چیز بن جائے گا جسے تم اپنے تجربہ کار ہونے کی وجہ سے نہایت آسانی سے کر لیتے ہو۔ جہاں تک میرے کہے گئے الفاظ کا تعلق ہے، ان میں سے ہر ایک لفظ کو انتہائی یقین کے ساتھ لینا چاہیے اور مکمل طور ذہن نشین کر لینا چاہیے؛ اور اس کام کو سرسری طور پر نہیں کیا جا سکتا یا اسے ادھورا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ جو کوئی بھی میری باتوں پر توجہ نہیں دیتا ہے اسے براہ راست میری مخالفت کرنے والا سمجھا جائے گا؛ جو کوئی میرے الفاظ کو نہیں کھاتا ہے، یا ان کو جاننے کی کوشش نہیں کرتا، اسے میری طرف توجہ نہ کرنے والا سمجھا جائے گا، اور اسے براہ راست میرے گھر کے دروازے سے باہر نکال دیا جائے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جیسے میں ماضی میں کہہ چکا ہوں کہ میں جو چاہتا ہوں وہ لوگوں کا تعداد میں زیادہ ہونا نہیں ہے بلکہ لوگوں کا افضل ہونا ہے۔ اگر سو لوگوں میں سے صرف ایک ہی مجھے میرے الفاظ کے ذریعے جان سکتا ہے، تو میں خوشی سے باقی سب کو رد کر کے اس ایک شخص کو بصیرت اور روشنی عطا کرنے پر توجہ دوں گا۔ اس سے تم دیکھ سکتے ہو کہ یہ لازمی طور پر درست نہیں ہے کہ صرف زیادہ تعداد ہی میرا اظہار کر سکتی ہے یا میرے تصورات کو عملی جامہ پہنا سکتی ہے۔ میں جو چاہتا ہوں وہ گندم کا سٹہ ہے (چاہے اس میں دانے زیادہ نہ ہوں) اور میں ایک زہریلا جنگلی پودا نہیں چاہتا (چاہے وہ دانوں سے بہت زیادہ بھرا ہوا ہی کیوں نہ ہو)۔ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو جستجو کرنے کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ہیں اور اس کی بجائے سست روی اختیار کرتے ہیں، انھیں خود اپنی مرضی سے چلا جانا چاہیے؛ میں انھیں مزید نہیں دیکھنا چاہتا، ایسا نہ ہو کہ وہ میرے نام کے لیے بدنامی کا سبب بنتے رہیں۔ اس بارے میں کہ میں اپنے لوگوں سے کیا چاہتا ہوں، فی الحال میں انہی اصولوں پر رکوں گا، اور مزید پابندیاں لگانے سے پہلے انتظار کروں گا، مزید پابندیاں لگانے کا انحصار اس بات پر ہو گا کہ حالات کس انداز میں تبدیل ہوتے ہیں۔
ماضی میں، لوگوں کی بڑی اکثریت کا یہ خیال تھا کہ میں خود حکمت کا خدا ہوں، کہ میں وہی خدا ہوں جو انسانوں کے دلوں کی گہرائیوں میں جھانک کر دیکھ لیتا تھا؛ تاہم، یہ صرف سطحی بات تھی۔ اگر انسان مجھے صحیح معنوں میں جانتے ہوتے تو وہ جلدبازی میں نتیجے تک پہنچنے کی گستاخی نہ کرتے، بلکہ ایسا کرنے کی بجائے وہ میرے الفاظ کے ذریعے مجھے جاننے کی کوشش جاری رکھتے۔ جب وہ اس مرحلے پر پہنچ جاتے جہاں وہ میرے اعمال کو حقیقی معنوں میں دیکھ لیتے تو صرف اس وقت ہی وہ مجھے عقلمند اور حیرت انگیز کہنے کے لائق ہوتے۔ میرے بارے میں تمہارا علم بہت ہی کم ہے۔ تمام ادوار میں بہت سے لوگوں نے بہت سالوں تک میری خدمت کی ہے اور میرے اعمال کا مشاہدہ کر کے صحیح معنوں میں میرے متعلق کچھ جان لیا ہے۔ اسی وجہ سے وہ ہمیشہ دل سے میری اطاعت قبول کرتے تھے، اور چونکہ میرے قدموں کے نشانات تلاش کرنا بہت مشکل کام ہے، وہ اس وجہ سے میری مخالفت کرنے کا ذرہ برابر ارادہ بھی رکھنے کی ہمت نہیں کرتے تھے۔ اگر ان لوگوں کو میری راہنمائی نہ ملی ہوتی تو وہ جلد بازی کرنے کی جرأت نہ کرتے۔ لہٰذا، کئی برسوں کے عملی تجربے میں سلامت رہ جانے کے بعد، انھوں نے آخرکار میرے متعلق علم کے ایک حصے کے بارے میں ایک عمومی رائے قائم کی، اور مجھے حکمت والا، حیرت انگیز اور مشیر کہا، اور یہ کہا کہ میرے الفاظ دو دھاری تلوار کی طرح ہیں، اور یہ کہ میرے اعمال عظیم، حیران کن اور حیرت انگیز ہیں۔ اور یہ کہ میں جلال میں ملبوس ہوں، اور یہ کہ میری حکمت آسمان سے بھی بلند ہے، اور دیگر بصیرتیں۔ تاہم، آج، میرے بارے میں تمہارا علم محض اس بنیاد پر ہے جو انھوں نے قائم کی ہے، اس لیے تم لوگوں کی بڑی اکثریت - طوطوں کی طرح - محض ان الفاظ کو دہراتی ہے جو انھوں نے کہے ہیں۔ چونکہ میں اس بات کو مدنظر رکھتا ہوں کہ مجھے جاننے کا تمہارا طریقہ کتنا سرسری ہے اور تمہاری "تعلیم" کتنی ناقص ہے، اس لیے میں نے تمہیں بہت زیادہ سزا سے بچا لیا ہے۔ اس کے باوجود، تمہاری بڑی اکثریت ابھی تک خود اپنے آپ کو نہیں جانتی ہے، یا یہ سمجھتی ہے کہ تمہارے اعمال میری مرضی سے بھی زیادہ بلند ہو چکے ہیں، اور اس وجہ سے تم میرے فیصلے سے بچ گئے ہو؛ یا یہ کہ جسم بننے کے بعد، مجھے انسانیت کے کاموں کی خبر نہیں رہی ہے، اور اس وجہ سے تم بھی سزا سے بچ گئے ہو؛ یا یہ کہ جس خدا پر تم ایمان رکھتے ہو وہ کائنات کی وسیع و عریض جگہوں پر موجود نہیں ہے، اور اس لیے تم نے خدا کو جاننے کے عمل کو ایک لازمی طور پر ادا کیے جانے والے فرض کے طور پر اپنے دلوں میں رکھنے کی بجائے، اس کی اہمیت کو کم کر کے اسے ایک ایسے معمول کے کام کے طور پر سمجھ لیا ہے، جو تم نے اپنے فارغ وقت میں کرنا ہے، اور خدا پر اپنے ایمان کو استعمال کرتے ہوئے اس وقت کو دھوکا دیتے ہو جو دوسری صورت میں نکمے پن میں گزارا جائے گا۔ اگر میں تمہاری قابلیت، عقل اور بصیرت کی کمی پر ترس نہ کھاؤں تو تم سب لوگ میری سزا میں مبتلا ہو کر فنا ہو جاؤ اور تمہارا وجود مٹ جائے۔ اس کے باوجود جب تک زمین پر میرا کام ختم نہیں ہوتا، میں بنی نوع انسان کے لیے مہربان رہوں گا۔ یہ وہ چیز ہے جس کا تم سب کو لازمی علم ہونا چاہیے، اور اچھے اور برے کو آپس میں ملانا چھوڑ دو۔
25 فروری 1992